پاکستان

عربی لکھے کُرتے پر سعودی اسکالر عاصم الحکیم کا مؤقف کیا؟

Web Desk

عربی لکھے کُرتے پر سعودی اسکالر عاصم الحکیم کا مؤقف کیا؟

عربی لکھے کُرتے پر سعودی اسکالر عاصم الحکیم کا مؤقف کیا؟

سعودی اسکالر، استاد اور جدہ کی مسجد کے امام عاصم الحکیم نے لاہور کی اچھرہ مارکیٹ میں خاتون پر توہینِ مذہب کا الزام عائد کروانے والے کویتی کُرتے پر اپنا موقف پیش کردیا۔

25 فروری کو صوبۂ پنجاب کے شہر لاہور کی اچھرہ مارکیٹ میں ایک خاتون کا کویتی لباس پہننا ان پر توہینِ مذہب جیسے سنگین الزامات عائد کرواگیا اور لوگوں نے مشتعل ہوکر خاتون کو ہراساں کیا اور غصے کے عالم میں خاتون پر حملہ آور ہونے کی کوشش بھی کی گئی۔

خیال رہے کہ ہراسگی کا شکار ہونے والی خاتون نے اچھرہ مارکیٹ میں شاپنگ کے دوران کویتی لباس پہن رکھا تھا اور اس پر پرنٹ شدہ شک میں ڈالنے والی خطاطی نے ہجوم کو مشتعل کردیا بعدازاں اے ایس پی گلبرگ سیدہ شہربانو نقوی نے بروقت کاروائی کر کے خاتون کو حفاظتی تحویل میں لے لیا تھا۔

عربی خطاطی والا یہ کرتا پاکستان میں موضوعِ بحث ہے جس پر تاحال مختلف تبصرے کیے جارہے ہیں متعدد سوشل میڈیا صارفین کو ابھی بھی یہ شبہہ ہے کہ کُرتے پر لکھے الفاظ قرآنی کی آیات سے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر  ایک صارف نے سعودی عالم شیخ عاصم الحکیم سے بذریعہ پوسٹ سوال کیا کہ ’ اسلام علیکم شیخ، کیا اس لباس میں کچھ غلط ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں‘۔

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے عاصم الحکیم نے لکھا کہ ’ یہ تو وثوق سے کہا جاسکتا ہے کہ اس لباس پر عربی کے مختلف الفاظ لکھے ہوئے ہیں لیکن ایسا معلوم نہیں ہورہا کہ اس پر اللہ کے نام یا پھر کوئی آیت لکھی ہوئی ہے جو اس کو حرام بنادے‘۔

واضح رہے کہ اس کُرتے  کے حوالے سے پاکستانی علمائے اکرام نے بھی تفصیلی جائزے کے بعد یہ تصدیق کی تھی کہ اس پر عربی میں خطاطی ضرور ہوئی ہے لیکن قرآنی آیات نہیں لکھی ہوئیں۔

تازہ ترین