مشتاق احمد کو زندگی میں کس چیز کا پچھتاوا؟
لیجنڈری کرکٹر مشتاق احمد کو والدین کو زیادہ وقت نہ دینے پر اب افسوس ہونے لگا۔
کرکٹ ٹیم میں شمولیت کے بعد مشتاق احمد نے بے انتہا محنت کی اور اسی محنت کی بدولت انہیں 1992 کے ورلڈکپ اسکواڈ میں بھی جگہ ملی۔
انہوں نے کرکٹ کی دنیا میں مختلف کردار ادا کیے اور لوگوکی بہت عزت اور تعریفیں وصول کیں۔
لیجنڈری کرکٹر وصی شاہ کے شو میں مہمان تھے اور ان سے پوچھا گیا کہ ایک ایسا شخص جو اس ملک میں ہر ممکن دولت اور تعریف کما چکا ہے کیا اسے اپنی زندگی میں کوئی پچھتاوا ہے؟
سابق کرکٹر نے صاف گوئی کا مظاہرہ کیا اور کہا کہ اور انہیں زندگی میں صرف ایک ہی افسوس ہے۔
مشتاق احمد نے بتایا کہ انہوں نے بہت چھوٹی عمر میں کرکٹ کی وجہ سے اپنا گھر چھوڑ دیا تھا اور وہ ریٹائرمنٹ تک مختلف دوروں پر ہی رہے، اس لیے وہ اپنے والدین کو وہ وقت اور توجہ نہ دے سکے جس کے وہ حقدار تھے۔
انہوں نے کہا کہ میرے والدین نے میری تمام تر کامیابیاں دیکھیں اور مجھے سراہا، لیکن جب ہم ایک اچھی زندگی گزارنے کے قابل ہوئے تو والدین دارِ فانی سے کُوچ کر گئے۔