پاکستان

’مراد سعید نے خود کو ’پوسٹر بوائے‘ کیوں کہا؟

آٹھ دس سال کے بچوں کو بھی علم ہے کہ عمران خان کیا ہے!

Web Desk

’مراد سعید نے خود کو ’پوسٹر بوائے‘ کیوں کہا؟

آٹھ دس سال کے بچوں کو بھی علم ہے کہ عمران خان کیا ہے!

’مراد سعید نے خود کو ’پوسٹر بوائے‘ کیوں کہا؟

پاکستان تحریک انصاف کے روپوش رہنما مراد سعید نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں سال 2022 میں سابق آرمی چیف جنرل ریٹائرڈ قمر جاوید باجوہ نے  ’ڈی چوک پر پھانسی کی دھمکی دی تھی۔

انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ 2013 کے انتخابات کے وقت جب ٹکٹس کے فیصلے ہورہے تھے تو اُس وقت کے پارٹی کے کرتا دھرتاؤں نے میرے ٹکٹ کی بھرپور مخالفت کی۔

کہا گیا کہ ’نوجوان ہے، سیاسی بیک گراؤنڈ نہیں ہے، نا اپنا کوئی ووٹ ہے نا خاندان کا۔‘ صرف ایک شخص تھا جس کو یقین تھا کہ پاکستان بدل چکا ہے اور اِس تبدیلی کا ’پوسٹر بوائے‘ بننا میرے حصے میں لکھا گیا۔ کافی بڑے گھروں میں خطرے کی گھنٹیاں بجیں۔ ان کی نسلوں کے مستقبل کا سوال تھا۔ الزامات کی بوچھاڑ، جعلی ڈگری سے لیکر غلیظ ذاتی حملے ہوئے۔

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ اگلی حکومت میں عمران خان نے پھر اسی ذی شعور اعلی قیادت کے مخالف جاکر سب سے بڑے بجٹ والی وزارت سونپ دی۔ بڑی بڑی کرسیوں پر لوگ تلملائے۔ اللہ کا کرم تھا اُس نے مجھے عمران خان کا اعتماد قائم رکھنے کی توفیق دی۔ دہشت گردی کی واپسی پر میرا سٹینڈ اور 9 مئی کے بہانے تو بعد میں ہاتھ آئے کہ جن کے ذریعے مجھے انتخابات سے مائنس کرنے کا جواز ڈھونڈا۔

انہوں نے کہا کہ ’ڈی چوک پر پھانسی‘ کی دھمکی تو باجوہ صاحب نے مجھے مارچ 2022 میں ہی پہنچا دی تھی، اور یہ ضروری بھی تھا، میرا نشانِ عبرت بننا ضروری تھا۔مگر مس کیلکولیشن ہوگئی۔ ہم سمجھاتے رہ گئے مگر اپنے گھمنڈ میں سمجھ نہیں پائے۔ وہ بات جو عمران خان جانتا تھا، جو یہ سمجھ نہیں پائے کہ میں تبدیلی کا پوسٹر بوائے ضرور تھا فقط میں ہی تبدیلی نہیں تھا!

مراد سعید نے لکھا کہ عمران خان نے ہزاروں کی پود اپنے ہاتھوں لگائی تھی، اور اُن ہزاروں کے بعد لاکھوں تیار ہیں۔ میں نہیں لڑا۔ میرے ایک یونین کونسل کا ورکر اِن خدائی کے دعویداروں کے حمایت یافتہ امیدوار سے تاریخی لیڈ لے گیا۔

انہوں نے کہا کہ مجھے انتخابات سے باہر کر دیا اور میدان سے بھی ہٹنے پر مجبور کردیا لیکن شور کم ہوا کیا؟

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ  دو سال سے پارٹی کو کون زندہ رکھے ہے؟ عمران خان تو چھ مہینے سے جیل میں ہے، مجھ سے فسادی بھی منظر سے غائب ہوگئے۔ جن پہ تکیہ تھا وہ بڑے بڑے نام توڑ دیے؟ ’لیڈر‘ لیڈر نہیں رہے۔ کوئی ہرس و حوس میں لُڑک گیا۔ کوئی جبر کے سامنے ہار گیا۔ کسی نے گھر بار کی عزت بچائی تو کوئی آل اولاد کے نام پر ٹوٹ گیا۔ 

مراد سعید نے لکھا کہ ایک سہارہ تھا انتخابی نشان کہ کھمبے کو بھی ملا تو لوگ سر آنکھوں پر بٹھائیں گے وہ بھی لے لیا۔ پھر کون تھا کہ جس نے گاجر، مولی، گائے، بھینس، چمٹے، پیالے گھر گھر پہنچائے؟

 پاکستان کی عوام، بچے بچے کو ازبر تھا کہ عمران خان کا نشان کون سا ہے! فقط جوان نہیں آٹھ دس سال کے بچوں کو بھی علم ہے کہ عمران خان کیا ہے!

ایک مراد سعید خاموش ہوا تو اتنی زبانیں کھل گئیں۔ اتنی زبانیں کھینچوگے تو کتنے سر گویا ہونگے کوئی اندازہ ہے؟

تازہ ترین