جعلی گھڑیاں فروخت کرکے اربوں کمانے والاشہری پکڑا گیا
ملزم چین سے لگژریوں گھڑیوں کی نقل تیار کرواتا تھا۔

کہتے ہیں پیسہ کمانا ایک فن ہے جس کے لیے کچھ لوگ نت نئے طریقے تلاش کرتے رہتے ہیں تو کچھ دھوکا دہی کا سہارا لے کر بھی خوب دولت سمیٹنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں۔
ایسا ہی جعلی لگژری گھڑیاں بیچ کر اربوں روپے کمانے کے الزام میں ایک فرانسیسی شہری کا مقدمہ پوری دنیا میں پھیلے ہوئے منافع بخش نقلی اشیا کے وسیع کاروبار کو آشکار کر گیا ہے۔
جولین وی نامی یہ شخص 'نقل کا شہزادہ' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے جس نے گرفتاری سے قبل 2019 اور 2022 کے درمیان فرانس میں جعلی گھڑیوں کی فروخت کا نیٹ ورک چلانے کا اعتراف کیا ہے۔
اس نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ چین میں ٹھیکیدار اس کے لیے روزانہ 10 گھڑیاں تیار کرتے تھے، جن میں سے زیادہ تر لگژری سوئس برانڈ رولیکس کی نقل ہوتی ہیں۔
اور وہ اس کاروبار میں 12 ہزار جعلی گھڑیاں فروخت کر کے نتیجے میں 3.3 ملین یورو (ایک ارب 75 لاکھ پاکستانی روپے سے زائد) کمانے میں کامیاب رہا۔
تاہم ایک مقامی اخبار نے گھڑیوں کے ماہر کے حوالے سے رپورٹ کیا کہ ان کا خیال ہے کہ جولین وی نے 'کم از کم 50 ہزار' جعلی رولیکس گھڑیاں فروخت کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین میں تیار کردہ ایک قابل اعتماد رولیکس ریپلیکا کی قیمت 500 یورو ہوتی ہے، اگر اس میں حقیقی سیریل نمبر کا دگنا کندہ کیا گیا ہو تو اس کی قیمت 13 سو یورو تک بڑھ جاتی ہے۔
خیال رہے کہ اصلی رولیکس کی قیمت لگ بھگ 5 ہزار یورو سے 70 ہزار یورو تک ہوتی ہے اور استعمال شدہ گھڑیوں کی مارکیٹ میں اس کی قیمت بڑھتی یا برقرار رہتی ہے۔
فرانسیسی میڈیا کے مطابق اعلی معیار کی اس جعلسازی نے سوئس گھڑی سازوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی جنہوں نے پھر نجی تفتیش کاروں کی خدمات حاصل کیں۔
تفتیش کار یہ گھڑیاں آن لائن دوبارہ فروخت کرنے والے کچھ افراد کو گرفتار کرنے کے بعد جولین وی تک پہنچے۔
جولین وی 1994 میں فرانسیسی رویرا شہر نیس میں پیدا ہوئے اور اس سے قبل پیزا ڈیلیوری کا کام کرتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ 25 سال کی عمر تک کروڑ پتی بن چکے تھے،جس میں سے 40 لاکھ یورو (ایک ارب 22 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) کرپٹو کرنسی بٹ کوائن میں جمع تھے، وہ ایک لیمبورگینی کے مالک تھے اور اس کے ساتھ ساتھ تھائی لینڈ میں کئی جائیدادیں بھی خرید رکھی تھیں۔
ان کا طریقہ واردات واٹس ایپ کے ذریعے آرڈرز وصول کرنا تھا جس کے بعد وہ فرانسیسی کسٹم حکام کے شک سے بچنے کیلئے گھڑیوں کو پہلے جرمنی بھیجتے تھے جہاں سے وہ فرانس لائی جاتی تھیں۔
اس جعلسازی کے ٹرائل کا آغاز گزشتہ ہفتے ہوا تھا جس میں ملزم جولین وی اپنا دفاع خود کررہے ہیں اور انہیں سوئس لگژری گھڑیاں بنانے والوں کے وکلا کی فوج کا سامنا ہے، جنہوں نے ان کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
مذکورہ کیس کا فیصلہ 20 مارچ کو متوقع ہے۔
-
کھیل 5 گھنٹے پہلے
کوہلی نے ٹی20 سے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اشارہ دیدیا
-
انفوٹینمنٹ 6 گھنٹے پہلے
ابھیشیک نے فلموں میں بولڈ مناظر سے گریز کرنے کیوجہ بتادی
-
فلم / ٹی وی 6 گھنٹے پہلے
سلمان خان کی آنے والی فلم 'سکندر' سے متعلق نئی اپڈیٹ جاری
-
بالی ووڈ 6 گھنٹے پہلے
بالی وڈ فلمیں اسٹار کڈز کیوجہ سے فلاپ ہونے لگیں