صحت

سحری میں دہی کھانا کتنا مفید؟

Web Desk

سحری میں دہی کھانا کتنا مفید؟

سحری میں دہی کھانا کتنا مفید؟

رمضان البارک کے مہینے میں نہ صرف ہمارے غذائی معمولات تبدیل ہوجاتے ہیں بلکہ پورادن جسم کو گرمی ، پیاس اوربھوک سے محفوظ رکھنے میں سحری کے وقت دہی کا استعمال جادوئی تاثیر کا حامل ہے۔

سحری میں دہی کھانا منہ میں نکلنے والے چھالوں ، آنتوں کے ورم ،پیچش ،جسمانی کمزوری اور خون کی کمی دور کرنے اور جن لوگوں کو دودھ ہضم نہیں ہوتا یا جنہیں دودھ پسند نہیں ان کے لیے دہی بے حد مفید ہے۔

پاکستان کے ہر حصے میں دہی روز مرہ کے کھانوں میں استعمال ہوتا ہے۔سندھ پنجاب کی دہی سے بنی لسی ہو یا کشمیر کی یخنی، کراچی میں لکھنؤ کا قورمہ اور دہی سے بنے ان گنت رائتے اور دہی بڑے دسترخوان کی زینت ہیں۔ روز مرہ کے کھانوں میں دہی کی ایک کٹوری کے بغیر کھانا مکمل نہیں سمجھا جاتا۔

انگریزی دواؤں کے مروج ہونے سے پہلے کلکتے اور بنگال کے ڈاکٹر ٹائیفائڈ کا علاج مشٹی دہی سے کیا کرتے تھے کیونکہ یہ وٹامن سے سرشار ہوتی ہے۔ 

آئین اکبری میں ابوالفضل نے کئی ایک پکوانوں کا ذکر کیا ہے جس کا لازمی جزو دہی ہے۔ ترش دہی گوشت کے ریشوں کو توڑ کر ملائم بناتا ہے اس لیے دہی کو کچے پپیتے اور لیموں کے رس پر فوقیت حاصل ہے۔

دہی کیلشیم ، پروٹین اور پروبائیوٹک اجزا سے بھرپور ہوتا ہے۔ صدیوں سے انسانی غذا کا حصہ رہا ہے۔ یہ انسان کی قوت مدافعت کو بڑھا دیتا ہے۔ انسان کی قوت مدافعت جتنی زیادہو گی وہ اتنا ہی بیماریوں سے محفوظ رہے گا اور روزہ بھی بہتر انداز میں پورا کرسکے گا۔

روزے میں اکثر معدے کی تکلیف کا سامنا ہوتا ہے۔ دہی سے معدے کی کئی تکالیف سے نجات ملتی ہے ۔ یہ جسم میں پی ایچ بیلنس برقرار رکھنے میں مدد کرتا ہے ۔ دہی معدے میں تیزابیت ہونے سے بچاتا ہے۔ اس میں موجود ضروری غذائی اجزا آسانی سے انہضامی نالی میں جذب ہو جاتے ہیں ۔ یہ دیگر غذاؤں کی بھی ہضم ہونے میں معاونت کرتا ہے ۔

تازہ ترین