دلچسپ و خاص

وہ امیر ترین شخص جو آج بھی پرانے گھر میں رہتا ہے

بڑھاپے سے پہلے اپنی گاڑی خود چلاتا تھا،کفایت شعاری کی زندہ مثال

Web Desk

وہ امیر ترین شخص جو آج بھی پرانے گھر میں رہتا ہے

بڑھاپے سے پہلے اپنی گاڑی خود چلاتا تھا،کفایت شعاری کی زندہ مثال

وہ امیر ترین شخص جو آج بھی پرانے گھر میں رہتا ہے

دنیا کے کامیاب اور امیر ترین افراد میں سے ایک وارن بفیٹ (Warren Buffett ) ایک حیرت انگیز شخصیت کے مالک ہیں، کھرب پتی ہونے کے باوجود یہ امیر ترین شخص انتہائی کفایت شعار ہیں.

ایک رپورٹ کے مطابق اربوں ڈالر کے مالک ہونے کے باوجود وارن بفیٹ بھی اسی چھوٹے سے گھر میں رہتے ہیں، جو انہوں نے 1958ء میں 31ہزار500ڈالر میں خریدا تھا۔ امریکی بزنس مین اور سرمایہ کار وارن بفیٹ کے آفس میں ان کے ڈیسک پر کمپیوٹر تک موجود نہیں ہے۔

دنیا کے امیر ترین شخص 2006 ء تک اپنی گاڑی بھی خود چلاتے تھے یعنی انہوں نے کوئی ڈرائیور بھی نہیں رکھا تھا۔ اب بڑھاپا ہونے کی وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکتے۔

کفایت شعاری سے متعلق ان کا کہنا ہے کہ وارن بفٹ وسائل بڑھانے پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ زائد آمدنی کو خرچ کرنے کے بجائےایمرجنسی صورتحال کے لیے محفوظ رکھنا چاہیے۔ جو لوگ کفایت شعاری اپناتے ہیں وہ زیادہ سے زیادہ پیسہ اپنے کاروبار میں انویسٹ کرسکتے ہیں۔ 

وارن بفٹ کا کہنا ہے کہ انسان خرچ کرنے کے بعد بچ جانے والے پیسوں کو بچت سمجھتا ہے جبکہ بچت کا اصل تصور تو یہ ہے کہ جو بچت نکالنے کے بعد خرچ کیے جائیں۔

دس سال کی عمر سے ہی وارن بفیٹ نے نیویارک اسٹاک ایکس چینج کے لوگوں کے ساتھ دوپہر کا کھانا کھا کرکے اپنی زندگی کے مقاصد طے کرنے شروع کردئیے تھے جبکہ اس وقت کے بچے کارٹون اور فلمیں دیکھنے کیلئے بے چین رہتے تھے۔ 

انہوں نے اپنا سب سے پہلا سٹاک 11سال کی عمر میں خریدا تھا۔ انہوں نے آج تک صرف ایک ای میل بھیجی ہے۔ وہ اپنے دن کا اسی فیصد حصہ کتابیں پڑھنے میں گزارتے ہیں۔ وارن بفیٹ نے 2013ء میں37ملین ڈالر اوسطاً ایک دن میں کمائے تھے۔

کون جانتا تھا کہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں آنکھ کھولنے والا، اسکول بریک میں بچوں میں ٹافیاں اور بسکٹ فروخت کرنے والا یہ بچہ بڑا ہوکر دنیا کا کامیاب سرمایہ کار اور امیر ترین آدمی بن جائے گا۔

وارن بفٹ کی کامیاب زندگی کا اپنا فلسفہ حیات ہے اور اس کے کچھ اصول ہیں، جسے وہ ہر مڈل کلاس، آمدنی میں اضافے کے متلاشی اور خوش حال زندگی گزارنے کے خواہش مند افراد کے لیے بھی وضع کرتے ہیں۔ جو اصول وارن بفٹ کی کاروباری زندگی کا نچوڑ ثابت ہوئے وہ ایک عام شخص کی زندگی میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

وارن بفٹ کامیاب ہونے کے لیے بات چیت میں مہارت پر زور دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب وہ چھوٹے تھے تو انھیں زیادہ بات چیت سے نفرت تھی لیکن بدلتی زندگی کے تقاضوں کے پیش نظر انھوں نے پبلک اسپیکنگ کورس میں داخلہ لیا۔ جس کے پیش نظر ان کے دل سے عوام میں بات چیت کا خوف نکالا اور وہ بہترین پبلک اسپیکر کے طور پرآگے بڑھے۔

 وارن بفٹ نوجوان انٹرپرینیور کے لیے بات چیت سے مہارت کو ہی کامیابی کی کنجی قرار دیتے ہیں۔ دنیا میں کامیاب اور مؤثر زندگی کیلئے جو بنیادی مہارتیں درکار ہیں، اُن میں سے ایک ’’بات چیت‘‘ یا گفتگو کی مہارت ہے۔ بات چیت میں مہارت کے بغیر آگے نہیں بڑھا جا سکتا۔ کامیاب ہونے کیلئے بات چیت میں مہارت بہت ضروری ہے۔

وارن بفٹ مطالعہ کے بے حد شوقین ہیں، بڑھتی عمر کے ساتھ ان کا شوق محدود ہو چکا ہے تاہم پہلے وہ اپنے دن کے 5 سے 6 گھنٹے مطالعہ میں صرف کرتے تھے۔

بل گیٹس کی طرح وارن بفیٹ نے بھی اربوں روپے خیراتی کاموں میں خرچ کیے ہیں۔ ان کی زیادہ تر دولت فلاحی کاموں میں صرف ہوتی ہے۔

ایک انٹرویو میں کامیابی کے راز بتاتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ کاروبار میں یقینی کامیابی کے لیے چھ خوبیوں کا ہوناضروری ہے، آپ لوگوں سے بُرا رویہ نہ رکھیں، جو کام نہیں جانتے اسے کرنے کا رسک نہ لیں، ہم مزاج لوگوں کے ساتھ مل جل کر کام کریں، اپنی مکمل مہارت کے جوہر دکھاتے ہوئے بہتر سے بہتر کرنے کی کوشش کریں، اپنا دل پسند کام کریں، خود سے بہتراور اعلیٰ صلاحیتوں کے لوگوں میں اٹھے بیٹھیں۔

تازہ ترین