کھیل

پی سی بی کی غفلت، احسان اللہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

احسان اللہ کی غلط تشخیص کر کے غلط سرجری کردی گئی تھی

Web Desk

پی سی بی کی غفلت، احسان اللہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

احسان اللہ کی غلط تشخیص کر کے غلط سرجری کردی گئی تھی

احسان اللہ نے گزشتہ برس قومی ٹیم کی نمائندگی کی تھی۔
احسان اللہ نے گزشتہ برس قومی ٹیم کی نمائندگی کی تھی۔

کہنی کے مسئلے کی غلط تشخیص اور اس کے بعد غلط سرجری نے قومی کرکٹ ٹیم کے 21 سالہ ٹیلنٹڈ فاسٹ بولر احسان اللہ کا مستقبل داؤ پر لگا دیا۔

کھلاڑی کے ساتھ برتی گئی اس غفلت سے پاکستان سپر لیگ فرنچائز ملتان سلطان کے مالک علی ترین نے ایکس پر ایک پوسٹ میں پردہ اٹھایا۔

احسان اللہ گزشتہ برس افغانستان کے خلاف کھیلی گئی ٹی20 سیریز اور نیوزی لینڈ کے خلاف راولپنڈی میں کھیلے گئے ایک روزہ میچ میں ملک کی نمائندگی کر چکے ہیں لیکن اس کے بعد سے منظر عام سے دور تھے۔

حال ہی میں سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس کے صارف نے احسان اللہ کی ان کے آبائی علاقے سوات میں مقامی کھلاڑیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلتے ہوئے ویڈیو شیئر کی۔

اسکرین گریب
اسکرین گریب

صارف نے لکھا کہ یہ پی ایس ایل کے تیز ترین بولر ہیں جن کی کہنی کا معمولی کا مسئلہ ہوا جو بڑھ گیا، اطلاع ہے کہ ان کی کہنی کا غلط آپریشن کردیا گیا وہ لاہور میں ہاسٹلز میں رہ رہے تھے، اب وہ اپنی اکیڈمی میں اپنی بحالی پر کام کررہے ہیں۔

جس کو ری پوسٹ کر کے علی ترین نے وضاحت کی جب احسان اللہ کی نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں بحالی ہورہی تھی تو وہ اپنے خاندان کے ساتھ ایک اپارٹمنٹ میں رہ رہے تھے جن کے سارے اخراجات ملتان سلطان نے ادا کیے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے انہیں دوبارہ پی ایس ایل میں شامل کیا حالانکہ وہ انجرڈ تھے تاکہ وہ ٹیم کے فزیو اور ایس این سی کے ساتھ وقت گزار سکیں۔

علی ترین نے مزید بتایا کہ اب ہم انہیں دنیا کے معروف سرجن سے علاج کرانے انگلینڈ بھیج رہے ہیں جہاں جانے سے قبل وہ اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے تھے اس لیے اس وقت سوات میں ہیں۔

اسکرین گریب
اسکرین گریب

جس پر اسی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ یہ پی سی بی کا کام تھا جس میں وہ ناکام رہا، سرجری کے بعد کسی نے ان سے بات نہیں کی مارچ 2023 کے بعد ایک سال ہونے کو آیا ہے وہ آؤٹ آف ایکشن ہیں۔

اس بات کی تائید کرتے ہوئے علی ترین نے بتایا کہ پہلے احسان کی غلط تشخیص کی گئی پھر ان کی سرجری کامیاب نہیں ہوئی۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کم از کم پی سی بی نے ہمیں اتنی اجازت دے دی ہے کہ ہم برطانیہ میں کسی ماہر سے ان کا علاج کرائیں اور ویزا لینے میں بھی مدد کی، دیکھیں سرجن کیا کہتے ہیں۔

جس کے ردِ عمل میں سینیئر اسپورٹس صحافی فیضان لاکھانی بھی چپ نہ رہے اور انہوں نے کہا کہ غلط تشخیص پر ڈاکٹر سہیل سلیم سے سوال ہونے چاہیے اور ان کا احتساب کیا جانا چاہیے۔ 

اسکرین گریب
اسکرین گریب


تازہ ترین