عالمی منظر

مسلم رہنماؤں کا بائیکاٹ، وائٹ ہاؤس نے افطار ڈنر منسوخ کردیا

غزہ پر امریکی پالیسی کے خلاف مسلمانو ں نے افطار کا بائیکاٹ کیا

Web Desk

مسلم رہنماؤں کا بائیکاٹ، وائٹ ہاؤس نے افطار ڈنر منسوخ کردیا

غزہ پر امریکی پالیسی کے خلاف مسلمانو ں نے افطار کا بائیکاٹ کیا

یہ افطار ڈنر منگل کے روز منعقد کیا جانا تھا
یہ افطار ڈنر منگل کے روز منعقد کیا جانا تھا

امریکی مسلم تنظیموں کی جانب سے بائیکاٹ کے اعلان پر وائٹ ہاؤس میں تقریباً ہر سال منعقد کیا جانے والا افطار ڈنر منسوخ کردیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق یہ افطار ڈنر منگل کے روز منعقد کیا جانا تھا۔

کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز کے ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈورڈ احمد مچل نے بتایا کہ تقریب اس لیے منسوخ کی گئی کیونکہ لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ افطار ڈنر کے بائیکاٹ کی فہرست میں وہ لوگ بھی شامل ہوگئے تھے جنہوں نے ابتدا میں شرکت پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

انہوں نے الجزیرہ کو بتایا کہ ’امریکی مسلم کمیونٹی نے واضح کر دیا تھا کہ ہمارے لیے وائٹ ہاؤس کے ساتھ افطار کرنا ناقابل قبول ہو گا جو غزہ میں فلسطینی عوام کو قتل کرنے کے اسرائیلی حکومت کے اقدامات کی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں'۔

دوسری جانب وائٹ ہاؤس نے دوبارہ اعلان کیا کہ وہ صرف مسلم سرکاری عملے کے لیے کھانے کا اہتمام کریں گے اور صدر جو بائیڈن چند مسلمان امریکی کمیونٹی کی شخصیات کے ساتھ الگ ملاقات کریں گے۔

جب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر  سے مسلم کمیونٹی کی جانب سے افطار میں  شرکت نہ کرنے کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے کہا کہ مسلم کمیونٹی نے افطار ڈنر کے بجائے ملاقات کی درخواست کی تھی۔

ادھر  غزہ تنازع پر امریکی پالیسی کے خلاف احتجاج کرنے اور متعدد اسلامی تنظیموں نے وائٹ ہاؤس کے باہر افطار کی تقریب کا اہتمام کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ناقدین نے خبردار کیا ہے کہ مسلم رہنماؤں میں غم و غصہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں بائیڈن کے انتخابی امکانات کے لیے ممکنہ طور پر خطرہ بن سکتا ہے۔

تازہ ترین