دلچسپ و خاص

سزائے موت کے مجرم کو بچانے کیلئے 113 کروڑ روپے کا چندہ

عبدالرحیم 18 سال سے سعودی عرب کی جیل میں قید تھے۔

Web Desk

سزائے موت کے مجرم کو بچانے کیلئے 113 کروڑ روپے کا چندہ

عبدالرحیم 18 سال سے سعودی عرب کی جیل میں قید تھے۔

عبدالرحیم سنہ 2006 میں سعودی عرب پہنچے تھے۔
عبدالرحیم سنہ 2006 میں سعودی عرب پہنچے تھے۔

انسانی خودغرضی اور مفاد پرستی کی داستانیں تو اکثر و بیشتر ہماری نظروں سے گزرتی ہیں لیکن ایثار اور ہمدردی کی ایسی مثالیں کہ جس سے عقل دنگ رہ جائے کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔

ایسا ہی ایک واقعہ بھارت کی ریاست کیرالہ میں پیش آیا جو آج کے زمانے میں تقریباً ناممکن سا لگتا ہے۔

جس میں کیرالہ کے دریا دل لوگوں نے سعودی عرب کے دارالحکومت میں 18 سال سے قید سزائے موت کے مجرم عبدالرحیم کی رہائی کے لیے صرف 40 روز میں 34 کروڑ بھارتی روپے (ایک ارب 13 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) کی خطیر رقم چندے کے ذریعے اکٹھی کی گئی۔

کوزیکوڈ کے 41 سالہ رہائشی عبدالرحیم سنہ 2006 میں ہاؤس ڈرائیونگ ویزے پر ریاض پہنچے جہاں ڈرائیونگ کے علاوہ انھیں ایک معذور بچے کی دیکھ بھال کی نوکری ملی۔

عبدالرحیم کا کام لڑکے کی دیکھ بھال کرنا اور اسے جہاں بھی جانے کی خواہش ہو، اسے گاڑی سے لے کر جانا تھا لیکن رحیم نے غلطی سے لڑکے کی گردن سے منسلک طبی آلے کو نیچے گرا دیا  تھا جس سے کہ اسے سانس لینے میں مدد ملتی تھی، اس کی وجہ سے لڑکا بے ہوش ہو کر مر گیا۔

جس کے بعد ایک سعودی عدالت نے انہیں 2012 میں سزائے موت سنادی تھی اور وہ گزشتہ 18 سال سے جیل میں قید تھے۔

عبدالرحیم کی سزائے موت کے خلاف پے در پے اپیلیں دائر ہوتی رہیںلیکن ٹرائل کورٹ نے ہر بار 2012، 2017 اور 2022 میں پھانسی کی سزا کو برقرار رکھا۔

 اس دوران کیرالہ کی برادری نے ان کے لیے قانونی چارہ جوئی کی مہم شروع کی اور بچے کے خاندان والوں کو ’دیت‘ یعنی قصاص لینے پر راضی کر لیا۔ 

’کئی سال تک معافی کرنے سے انکار کرنے کے بعد لڑکے کے خاندان نے گزشتہ برس (2023 میں) ڈیڑھ کروڑ ریال دیت کے بدلے میں جان بخشی پر رضامندی ظاہر کی۔

متاثرہ کے خاندان کی جانب سے قصاص کی رقم کے بدلے معافی دینے کے لیے 16 اکتوبر  2023 کو معاہدے پر دستخط کرنے کے بعد چھ ماہ کے اندر ادائیگی کے تحریری وعدے کے پیش نظر پھانسی پر عملدرآمد روک دیا گیا۔

 اس کوشش کا آغاز  سال 2021 قائم کردہ عبدالرحیم قانونی ایکشن کمیٹی نے کیا جس میں ہندو ، مسلمان اور بی جے پی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان شامل تھے۔

عبدالرحیم کو بچانے میں جہاں سعودی عرب میں کیرالہ کے باشندوں کی تنظیم نے اہم کردار ادا کیا ہے وہیں سریش نامی شخص جو قانونی امداد کمیٹی کے چیئرمین ہیں انہوں نے 3 مارچ کو کوزی کوڈ میں 'سیو عبدالرحیم' موبائل ایپ لانچ کی تھی۔

ڈیڑھ کروڑ سعودی ریال کا چندہ جمع کرنے کی مہم میں اس وقت تیزی آئی جب اس کی تشہیر کرنے والے کاروباری افراد اور بلاگرز نے اس میں شرکت کی۔

کیرالہ مسلم کلچرل سینٹر کی سعودی یونٹ کے جنرل سیکریٹری اشرف وینگھٹ نے کہا کہ ’ہم عبدالرحیم کی رہائی کے لیے درکار 34 کروڑ کے ہدف تک پہنچ گئے ہیں، براہ کرم ہمیں مزید رقم نہ بھیجیں، ہمارے پاس 34.45 کروڑ روپے اکٹھے ہو گئے ہیں'۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اضافی فنڈز کا آڈٹ کیا جائے گا اور اسے اچھے مقصد کے لیے استعمال کیا جائے گا'۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ رقم متاثرہ کے خاندان کو ’بلڈ منی‘ کے طور پر  دی جائے گی تاکہ رقم حوالے کرنے کی 15 اپریل کی آخری تاریخ سے پہلے عبدالرحیم کو معاف کیا جا سکے۔

تازہ ترین