انڈیا

سیما حیدر کو بھارتی عدالت نے طلب کرلیا

غلام حیدر نے نوائیڈا کی ایک عدالت میں درخواست دائر کی تھی.

Web Desk

سیما حیدر کو بھارتی عدالت نے طلب کرلیا

غلام حیدر نے نوائیڈا کی ایک عدالت میں درخواست دائر کی تھی.

سیما نے گزشتہ سال نیپال میں سچن سے شادی کی تھی۔
سیما نے گزشتہ سال نیپال میں سچن سے شادی کی تھی۔

بھارتی عاشق سے شادی کے لیے پاکستان سے بذریعہ نیپال بھارت جانے والی سیما حیدرنوئیڈا کی فیملی کورٹ نے طلب کرلیا۔

ان کے شوہر غلام حیدر نے نوائیڈا کی ایک عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔

پاکستان میں سیما حیدر کی شادی غلام حیدر سے ہوئی تھی جن کے 4 بچے بھی ہیں، سیما گزشتہ سال مئی میں اپنے چار نابالغ بچوں کے ساتھ چوری چھپے بھارت پہنچی تھیں۔

واضح رہے کہ سیما کی بھارتی شہری سچن مینا سے پہلی گفتگو 2019 میں آن لائن شوٹنگ گیم پب جی پر ہوئی تھی۔

جس کے بعد دونوں کی پہلی ملاقات مارچ 2023 میں نیپال میں ہوئی تھی جہاں سیما نے ہندو مذہب اختیار کر لیا تھا۔

اس جوڑے نے مبینہ طور پر ہندو رسم و رواج کے مطابق کھٹمنڈو میں شادی کی اور پھر بچوں کے ساتھ 13 مئی 2023 کو سیما اور چمن نیپال کے راستے بھارت میں داخل ہوئے۔

دونوں نے گزشتہ ماہ اپنی شادی کی پہلی سالگرہ بھی منائی تھی۔

کچھ روز قبل سیما کے پاکستانی شوہر غلام حیدر نے ایک بھارتی وکیل کے ذریعے نوئیڈا کی فیملی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس میں سچن مینا کے ساتھ سیما کی شادی کو چیلنج کیا گیا تھا۔

عدالت میں دائر درخواست میں غلام حیدر نے اپنے بچوں کا مذہب تبدیل کرنے کو بھی چیلنج کیا تھا۔

غلام حیدر کے وکیل مومن ملک کا دعویٰ ہے کہ سیما نے غلام حیدر سے طلاق نہیں لی تھی اس لیے سچن کے ساتھ ان کی شادی درست نہیں تھی۔

جس پر عدالت نے سیماحیدر کو 27 مئی کو عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے۔

غلام حیدر نے اپنے چار بچوں کی تحویل میں مدد کے لیے سب سے پہلے پاکستان کے میں انسانی حقوق کے معروف کارکن و وکیل انصار برنی سے رابطہ کیا تھا۔

انصآر برنی نے بھارت میں علی مومن نامی وکیل کی خدمات حاصل کی اور انہیں بھارتی عدالتوں میں قانونی کارروائی شروع کرنے کے لیے پاور آف اٹارنی بھیجا۔

جب سیما حیدر متحدہ عرب امارات اور نیپال کے ذریعے بھارت آئیں ان کے پہلے شوہر سعودی عرب میں کام کر رہے تھے۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کو ایک انٹرویو میں سیما نے پاکستان آنے سے انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے اور ان کے بچوں نے ہندو مذہب اپنا لیا ہے۔

دوسری جانب پاکستانی وکیل انصار برنی کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کم عمر بچوں کا مذہب تبدیل کرنا ممنوع ہے۔

تازہ ترین