یو اے ای کی 75 سالہ تاریخ کی بدترین بارش، نظام زندگی مفلوج
بارش کے باعث متعدد علاقوں میں سیلابی صورتحال۔
متحدہ عرب امارات میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 75 سالہ تاریخ کی ریکارڈ بارش نے نظام زندگی پوری طرح مفلوج کردیا۔
یو اے ای کہ محکمہ موسمیات نے تصدیق کی ہے کہ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 16 اپریل 2024 کو رات 9 بجے تک ہونے والی ریکارڈ بارش، موسمیاتی اعداد و شمار کی ریکارڈنگ کے آغاز کے بعد سے ملک کی موسمیاتی تاریخ کا سب سے غیر معمولی واقعہ ہے، اور آنے والے گھنٹوں میں مزید شید بارش کی توقع ہے۔
پیر کی رات سے وقفے وقفے سے ہونے والی موسلا دھار بارشوں نے متحدہ عرب امارات میں سڑکیں، مالز اور ایئرپورٹ پانی سے بھر دیے۔
یہ شدید اور غیر مستحکم موسم بدھ کو بھی جاری رہنے کی توقع ہے کیونکہ اس کی دوسری لہر سامنے آئے گی اس لیے تمام اسکول اور سرکاری دفاتر آن لائن ہو گئے ہیں۔
حکام نے شہریوں سے گھروں میں رہنے کی اپیل کی ہے اور درخواست کی کہ وہ صرف 'انتہائی ضرورت کے معاملات' میں باہر نکلیں گے۔
منگل کے روز موسم کی صورتحال خراب ہونے کے بعد یو اے ای کے متعدد علاقوں میں ریڈ الرٹ جاری کردیا گیا۔
بارش کے باعث نہ صرف سڑکیں ندی نالوں میں تبدیل ہوگئیں بلکہ شاپنگ مالز بھی تالاب کا منظر پیش کرنے لگے، سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں شاپنگ مالز کی چھت سے پانی برستے ہوئے بھی دیکھا گیا۔
بارش کے باعث دبئی میٹرو سروس بھی روک دی گئی اور میٹرو اسٹیشن بھی زیر آب آگیا جس سے سیکڑوں مسافر پھنس کر رہ گئے اور بڑی تعداد میں لوگوں نے سر چھپانے کے لیے ہوٹلوں کا رخ کیا۔
بدترین موسم کے باعث دبئی میں آنے اور جانے والی پروازیں منسوخ کردی گئی اور متعدد کو عارضی طور پر دیگر مقامات کی جانب موڑ دیا گیا جبکہ فلائی دبئی نے بدھ کی صبح 10 بجے تک کے لیے اپنی تمام پروازیں منسوخ کردیں۔
مختلف سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ منگل کے روز شروع ہونے والی شدید ترین بارش کے سبب ایئرپورٹ کے رن ویز بھی زیر آب آگئے۔
دبئی نے ملک میں بڑھتے ہوئے غیر مستحکم موسمی حالات کے درمیان سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ نجی اسکولوں کے طلباء کے لیے گھر سے کام کرنے کی مدت میں توسیع کردی ہے اور نجی شعبے کو بھی ملازمین سے ورک فرام ہوم کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔
راس الخیمہ کی ایک وادی میں سیلابی پانی میں کار بہہ جانے کے سبب ایک سالہ اماراتی شخص ہلاک ہوگیا۔
اس کے علاوہ متحدہ عرب کے رہائشیوں کے لیے مساجد سے اعلان کیے گئے کہ وہ مسجد آنے کے بجائے گھر میں ہی نماز ادا کریں، یہ اعلانات ہر اذان کے اختتام پر کیے گئے۔
کچھ رہائشیوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ جب وہ نماز کی ادائیگی کے لیے قریبی مساجد میں گئے تو وہ بند تھیں۔