عالمی منظر

بارش کے بعد دبئی ایئرپورٹ کا آپریشن تاحال متاثر، مسافر پریشان

دبئی ایئرہورٹ کے اطراف اور اندر کئی سڑکیں اب بھی زیرِ آب ہیں۔

Web Desk

بارش کے بعد دبئی ایئرپورٹ کا آپریشن تاحال متاثر، مسافر پریشان

دبئی ایئرہورٹ کے اطراف اور اندر کئی سڑکیں اب بھی زیرِ آب ہیں۔

پروازوں کی منسوخی کے باعث ہزاروں مسافر ایئرپورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں۔
پروازوں کی منسوخی کے باعث ہزاروں مسافر ایئرپورٹ پر پھنسے ہوئے ہیں۔

دبئی جہاں سال بھر میں برسنے والی بارش ایک روز میں برس گئی، وہاں ایئرپورٹ پر ہزاروں مسافر اب بھی پریشان ہیں اور حکام منسوخ شدہ پروازوں کا بیک لاگ کلیئر کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

متحدہ عرب امارات میں منگل کے روز ہونے والی طوفانی بارشوں کے بعد دبئی ایئرہورٹ کے اطراف اور اندر کئی سڑکیں اب بھی زیرِ آب ہیں۔

جمعرات کو دبئی ایئرپورٹ پر کچھ فلائٹس تو اُتری ہیں لیکن دنیا کے اس دوسرے بڑے مصروف ترین ہوائی اڈے پر آپریشنز اب بھی معمول پر نہیں آ سکے ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کو غیرملکی ایئرلائنز کے زیرِ استعمال ایئرپورٹ کا ٹرمینل ون اُترنے والی پروازوں کے لیے کھول دیا گیا تھا، تاہم یہاں سے اُڑان بھرنی والی پروازیں ابھی بھی تاخیر کا شکار ہیں۔

دبئی ایئرپورٹ کے سی ای او پال گرفتھ نے کہا کہ ہوائی اڈے کی انتظامیہ کو ایک انتہائی مشکل صورتحال کا سامنا کرنا ہے جہاں انہیں کام کرنے والے عملے کی آمد اور پروازوں کی آمد کے شیڈول کا انتظام کرنا ہے جسے ہر منٹ اپ ڈیٹ کرنا پڑتا رہا ہے۔

ادھر دبئی ایئرپورٹس کے چیف آپریٹنگ آفیسر ماجد ال جوکرنے دعویٰ کیا کہ دبئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ 24 گھنٹوں کے اندر اپنی مکمل آپریشنل صلاحیت پر واپس آجائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ریکارڈ بارش اور اس کے نتیجے میں سڑکوں کی بندش نے 'بلا شبہ مسافروں کے آنے اور جانے والے ٹریفک کو بہت متاثر کیا ہے'۔

ایئرپورٹ پر پھنسے ہوئے ایک برطانوی سیاح نے کہا کہ یہاں بدترین حالات ہیں، ہمیں یہاں جانوروں کی طرح رکھا ہوا ہے، یہ نہ صرف خطرناک بلکہ غیرانسانی عمل ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مسافر نہ صرف یہاں چیخ و پکار کر رہے تھے بلکہ ٹرانسفر ڈیسک پر دھینگا مشتی بھی ہو رہی ہے اور یہاں ایئرپورٹ کا عملہ کوئی تعاون نہیں کررہا نہ ہی پھنسے ہوئے مسافروں کو کھانے پینےکی سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

ایئرپورٹ پر پھنسے پاکستانی نژاد امریکی مسافر نے بتایا کہ بارش کے بعد پروازوں کے منسوخ ہونے پر جب انہوں نے ہوٹل جانے کی کوشش کی تو ٹیکسی ڈرائیورز ایک سے ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے کرایے کا مطالبہ کیا جس کے باعث انہوں نے ایئرپورٹ پر ہی رہنے کو ترجیح دی۔

منگل کے روز متحدہ عرب امارات میں گزشتہ 75 برس میں سب سے زیادہ بارش ریکارڈ کی گئی جس نے ملک کے بیشتر حصے کو تعطل کا شکار کر دیا اور خاصہ نقصان بھی پہنچایا۔

سیلاب کے باعث رہائشی ٹریفک، دفاتر اور گھروں میں پھنس کر رہ گئے، بہت سے لوگوں نے اپنے گھروں سے پانی داخل ہونے کی شکایت کی جبکہ سوشل میڈیا پر وائرل فوٹیج میں دیکھا گیا کہ شاپنگ مالز چھتوں سے گرنے والے پانی سے بھر گئے ہیں۔

بارشوں کے باعث دبئی میں مجموعی طور پر حالاتِ زندگی اب تک تعطل کا شکار ہیں اور سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ویڈیوز میں مرکزی شاہراہوں پر کھڑی گاڑیوں کو پانی میں مکمل طور پر ڈوبا ہوا دیکھا جا سکتا ہے۔

تازہ ترین