دلچسپ و خاص

کیا واقعی سکندر اعظم کو زندہ دفن کیا گیا تھا؟

ایک پراسرار بیماری الیگزینڈرکی موت کا سبب بنی۔

Web Desk

کیا واقعی سکندر اعظم کو زندہ دفن کیا گیا تھا؟

ایک پراسرار بیماری الیگزینڈرکی موت کا سبب بنی۔

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

یورپ سے ہندوستان تک حکمرانی کرنے والا ’الیگزینڈر دی گریٹ‘ یا سکندرِ اعظم کو تاریخ کا مشہور ترین فاتح سمجھا جاتا ہے۔

الیگزینڈر نے اپنے دور میں دنیا کی سب سے بڑی سلطنت اُس وقت قائم کی جب اُن کی عمر محض 25 برس تھی، اپنے عروج کے زمانے میں سکندرِ اعظم کی سلطنت مغرب میں یونان سے لے کر مشرق میں آج کے پاکستان، افغانستان، ایران، عراق اور مصر تک پھیلی ہوئی تھی۔

سنہ 323 قبل مسیح میں 32 برس کی عمر میں ایک پراسرار بیماری اُن کی موت کا سبب بنی، کچھ مورخین کا دعویٰ ہے کہ سکندر اعظم کو زندہ دفن کردیا گیا ہوگا۔

اس دعوے کی بنیاد یہ ہے کہ اس زمانے میں کوما جیسی حالت کو بھی موت سمجھ لیا جاتا تھا اور لاشوں کی حنوط کاری (ایمبالمنگ) کردی جاتی تھی، جس کی وجہ سے قبل از موت تدفین بھی ہو جاتی تھی۔

قدیم زمانے میں علمِ طب ابتدائی مراحل میں تھا جس کے سبب مریض کی زندگی اور موت کا فرق اکثر دھندلا ہوتا تھا، حنوط کاری اور تدفین کی رسومات مختلف انداز میں ادا کی جاتی تھیں، اِس وجہ سے مریض کی موت کے بارے میں غلط فہمیوں کی گنجائش باقی رہتی تھی۔

انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کے مطابق الیگزینڈر کا انتقال 13 جون کو ایک محفل کے دوران بےہوش ہوکر گرنے کے تقریباً 15 روز بعد ہوا۔

محفل کے دوران الیگزینڈر کو ایک ساتھ شراب کا پورا پیالہ پینے کا چیلنج دیا گیا تھا، اس دوران انہوں نے کمر میں درد کی شکایت کی اور گر پڑے۔

واقعے کے 10 دن بعد الیگزینڈر کے سپاہیوں کو ایک آخری بار اپنے بادشاہ سے ملاقات کے لیے لایا گیا، مؤرخین نے لکھا ہے کہ اس وقت الیگزینڈر بول نہیں پا رہا تھا لیکن اس نے اپنا سر اٹھانے کی کوشش کی اور ہر ایک کو آنکھوں کے اشارے سے سلام کیا۔

اس کے بعد اگرچہ الیگزینڈر کو مردہ قرار دے دیا گیا تھا لیکن اس کے جسم میں سڑنے کی وہ مخصوص علامات ظاہر نہیں ہوئیں جوکہ موت کے بعد لاش میں ظاہر ہوتی ہیں، اسی وجہ سے یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ وہ انسان نہیں دیوتا تھا۔

اپنی زندگی کے آخری دنوں میں الیگزینڈر 'گیلین بیری سنڈروم' نامی بیماری کا شکار ہوگیا تھا جو انسان کے اعصاب پر حملہ کرتی ہے، بیماری کے سبب الیگزینڈر فالج کا شکار ہو گیا تھا، لہٰذا یہ امکان موجود ہے کہ اس کا جسم بتدریج اِس حد تک اکڑ چکا ہوگا کہ تدفین کے وقت طبیب یہ بھی نہ دیکھ سکے کہ وہ اُس وقت تک سانس لے رہا تھا یا نہیں۔

الیگزینڈر کو زندہ دفن کیے جانے کی یہ تھیوری محض ممکنات پر مبنی ہے، اس کی موت اور تدفین کے حوالے سے متبادل آرا موجود ہیں۔

کچھ مؤرخین کا خیال ہے کہ اس کی موت قدرتی وجوہات (ممکنہ طور پر ملیریا یا ٹائیفائیڈ بخار) کی وجہ سے ہوئی جبکہ دیگر مؤرخین انہیں زہر دیکر قتل کیا جانے کا قیاس کرتے ہیں، تاہم الیگزینڈر کی موت کی حتمی وجوہات نامعلوم ہیں۔

تازہ ترین