پیسہ کہاں سے آیا؟ شفقت محمود کا دبئی لیکس پر اہم سوال
جائیدادوں کی تفصیلات سامنے آنے پر وضاحتوں کا سلسلہ جاری ہے۔

متحدہ عرب امارات کے شہر دبئی میں پاکستانی شہریوں کی جائیدادوں کے انکشافات سامنے آنے کے بعد سے وضاحتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
تاہم ایسے میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے ایک اہم سوال کی جانب سب کی توجہ مبذول کرادی۔
خیال رہے کہ دبئی اَن لاکڈ‘ کے نام سے لیکڈ دستاویزات نے تہلکہ مچا دیا تھا جس میں پاکستانی سیاستدانوں، جرنیلوں، عہدیداروں اور کاروباری افراد کے نام سامنے آئے تھے۔
دستاویزات کے مطابق دبئی میں رہائشی جائیداد کی خرید و فروخت میں ملوث غیر ملکیوں میں پاکستان کا چوتھا نمبر ہے اور پاکستانی شہریت والے 17 ہزار مالکان کی دبئی میں 23 ہزار جائیدادیں ہیں۔
یوں دبئی کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں پاکستانیوں کی مجموعی سرمایہ کاری کا حجم تقریباً ساڑھے 12 ارب ڈالر ہے۔
اس کے بعد سے مختلف شخصیات کی جانب سے وضاحتی بیان سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ بلاول اور آصفہ کی دبئی میں موجود املاک نہ صرف ڈیکلیئرڈ ہیں بلکہ ٹیکسز بھی ادا کیے گئے ہیں۔
ایسی ہی کچھ وضاحتیں محسن نقوی، فیصل واڈا سہیل تاجک سمیت دیگر افراد کی جانب سے بھی سامنے آئیں۔

تاہم ایکس پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے شفقت محمود نے سوال اٹھایا کہ ’دبئی کی جائیدادوں کے مالک تقریباً ہر شخص کا دعویٰ ہے کہ وہ ظاہر کردہ ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’اصل مسئلہ ایف بی آر کو ان کا اعلان اور ٹیکس کی ادائیگی نہیں ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اہم یہ ہے کہ یہ جائیدادیں خریدنے کے لیے رقم کہاں سے آئی اور اسے دبئی کس طرح منتقل کیا گیا‘۔
-
انفوٹینمنٹ 2 گھنٹے پہلے
زارا نور اور حرا مانی کی سنیل شیٹی سے اچانک ملاقات
-
انفوٹینمنٹ 2 گھنٹے پہلے
کرسٹوفر نولن کے آگے جنید اور ہمیش کا جادو نہ چل سکا
-
اسکینڈلز 3 گھنٹے پہلے
'گھٹیا ذہنیت' بی پراک کا رنویر الٰہ آبادیہ کے پوڈکاسٹ میں شرکت سے انکار
-
انفوٹینمنٹ 4 گھنٹے پہلے
ہانیہ عامر بھی بالی وڈ میں کام ڈھونڈنے لگیں