پرتشدد واقعات کے بعد بشکیک سے طلبا کی پاکستان واپسی شروع
پہلی پرواز سے 140 طلبہ لاہور ایئرپورٹ پہنچے۔

وسط ایشیائی ملک کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی افراد کے غیر ملکی طلبہ پر حملوں کے بعد 140 طلبہ پہلی پرواز سے وطن واپس پہنچ گئے۔
جمعے کی شب کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں پرتشدد ہجوم نے پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کے ہاسٹل کو نشانہ بنایا تھا۔
ان حملوں کے نتیجے میں 35 افراد زخمی ہوئے تھے جس میں 5 پاکستانی بھی شامل تھے۔
سوشل میڈیا پر وائرل فوٹیج اور تصاویر کے ساتھ بہت سے لوگوں نے متعلقہ حکام سے فوری مدد بھیجنے کی اپیل کی۔
ادھر کرغزستان کی وزارت صحت کے مطابق چار پاکستانیوں کو ابتدائی طبی امداد فراہم کر کے فارغ کر دیا گیا جبکہ ایک جبڑے کی چوٹ کے باعث زیر علاج ہے۔
ان پرتشدد واقعات کے بعد ہفتہ کی شب بشکیک سے پہلی پرواز مسافروں کو لے کر علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ لاہور پہنچی۔ پرواز میں 140 طلبہ سمیت 180 مسافر سوار تھے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے لاہور ایئرپورٹ پر طلبہ کا استقبال کیا۔ انہوں نے بحفاظت وطن واپس آنے والے طلبہ سے ملاقات کی اور خیریت دریافت کی۔
کرغیز میڈیا کے مطابق 13 مئی کو کرغیز طلبہ اور مصر سے تعلق رکھنے والے میڈیکل کے طلبہ کے درمیان ہونے والی لڑائی کی ویڈیوز آن لائن شیئر ہونے کے بعد یہ معاملہ گزشتہ روز جمعے کو بھڑک اٹھا اور تشدد کے واقعات پیش آئے۔
پاکستانی طلبہ کے مطابق بشکیک میں حملوں کے طلبہ کو مقامی انتہا پسندوں نے ہاسٹلز سے جبری بے دخل کرنا شروع کردیا ہے جس کے بعد وہ بے سروسامانی کی حالت میں محفوظ مقامات تلاش کرتے پھر رہے ہیں۔
ان کے علاوہ کچھ طلبہ اپنے اپنے ہاسٹل کے کمروں تک محدود ہیں جہاں انہیں کھانے پینے کی اشیا کی شدید قلت کا سامنا ہے۔
مزید برآں وزیراعظم شہباز شریف نے بشکیک میں پیش آئے واقعے کے بعد نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور امیر مقام پر مشتمل 2 رکنی وفد بھیجے کا فیصلہ کیا تھا۔
تاہم آج اسحاق ڈار نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ کرغزستان کے وزیر خارجہ نے مجھے بتایا کہ ہمارے بچے ان کو اتنے ہی عزیز ہیں جتنے انہیں ان کے بچے عزیز ہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کرغزستان سے درخواست آئی کہ آپ ہم پر بھروسا کریں، آپ لوگ سینئر لوگ ہیں اور یہاں کچھ بھی نہیں ہے، اگر آپ لوگ آئیں گے تو اپوزیشن اس کو ہوا دے گی چنانچہ ہم نے ان کی درخواست قبول کرلی۔
قبل ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے پیشکش کی تھی کہ جو طلبہ واپس آنا چاہیں تو انہیں سرکاری خرچ پر یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔