فواد چوہدری کو بھارتی سیاستدان کے قصیدے پڑھنے کا صلہ مل گیا
ارویند کیجروال نے کرارا جواب دے ڈالا

پاکستان کے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کو بھارتی سیاستدانوں کے قصیدے پڑھنے کا صلہ ان کی جانب سے کرارے جواب کی صورت میں مل گیا۔
بھارت میں اس وقت مرحلہ وار عام انتخابات جاری ہیں جن کا اختتام 2 جون جبکہ نتائج کا اعلان 3 جون کو ہوجائے گا۔
اس دوران فواد چوہدری کئی روز سے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مخالفین کی عام انتخابات میں جیت کی خواہش کا اظہار کرتے نظر آرہے تھے۔
ان بھارتی رہنماؤں میں دہلی کے وزیراعلیٰ اور عام آدمی پارٹی کے رہنما ارویند کیجروال، کانگریس کے رہنما راہول گاندھی، بنگال کی ممتا بینرجی وغیرہ شامل ہیں۔
فواد چوہدری کی اس بے جا حمایت پر حکومتی جماعت بھارتیا جنتا پارٹی (بی جے پی) کے حامی و رہنما سیخ پا نظر آئے۔
بلکہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے تو اپنے مخالفین کے حق میں ایک پاکستانی سیاستدان کی اس طرح حمایت کرنے کو انتخابی مہم کے دوران استعمال بھی کیا۔
تاہم مخالفین تو مخالفین جن کی فواد چوہدری حمایت کررہے تھے ان سے ہی انہیں کراکرا جواب سننے کو مل گیا۔
ہوا کچھ یوں کہ ارویند کیجروال نے عام انتخابات میں اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے بعد اپنے اہلِ خانہ کے ساتھ ایک تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی۔

ساتھ ہی دہلی کے وزیر اعلیٰ کے کیپشن میں لکھا کہ 'میں نے اپنے والد، بیوی اور بچوں کے ساتھ اپنا ووٹ کاسٹ کردیا، میری والدہ بیمار ہیں اور ووٹ نہیں دے سکتیں'۔
انہوں نے مزید کہا کہ 'میں نے آمریت، بے روزگاری اور مہنگائی کے خلاف ووٹ دیا، سب کو اپنا ووٹ کاسٹ کرنا چاہیے'۔
ان کی اس پوسٹ کو ری پوسٹ کر کے فواد چوہدری نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'دعا ہے کہ امن اور ہم آہنگی نفرت اور انتہا پسندی کی قوتوں کو شکست دے'۔
تاہم ارویند کیجروال کو پاکستانی سیاستدان کی جانب سے نیک خواہش کا اظہار ایک آنکھ نہ بھایا۔

انہوں نےجواب میں ہندی میں ایک پوسٹ کر کے فواد چوہدری کو کہا کہ 'چوہدری صاحب! میں اور میرے ملک کے لوگ اپنے مسائل حل کرنے کے قابل ہیں، ہمیں آپ کی ٹوئٹ کی ضرورت نہیں'۔
یہی نہیں ارویند کیجروال نے روایتی بھارتی سیاستدانوں کی طرح پاکستان پر انگلی اٹھاتے ہوئے مزید کہا کہ 'اس وقت پاکستان کی حالت بہت بری ہے، آپ اپنا ملک سنبھالیں'۔
ان کے اس درشت جواب پر بھی فواد چوہدری چپ نہ رہے اور ایک اور پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ ' سی ایم صاحب! بے شک انتخابی مہم آپ کا اپنا مسئلہ ہے لیکن امید ہے کہ آپ انتہا پسندی کو سمجھیں گے چاہے وہ پاکستان میں ہو یا بھارت میں، یہ سرحد سے ماورا مسئلہ ہے۔
ان کا مزید کہنا گتھا کہ 'انتہا پسندی ہر ایک کے لیے خطرناک ہے خواہ وہ بنگلہ دیش ہو، بھارت ہو یا پاکستان، اس لیے ان سب کو فکرمند ہونا چاہیے جن کا ضمیر تھوڑا سا بھی جاگا ہوا ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ 'پاکستان میں حالات مثالی کہلائے جانے سے کوسوں دور ہیں لیکن لوگوں کو چاہیے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہوں بہتر معاشرے کے لیے کوشش کریں'۔
-
کھیل 6 گھنٹے پہلے
کوہلی نے ٹی20 سے ریٹائرمنٹ واپس لینے کا اشارہ دیدیا
-
انفوٹینمنٹ 6 گھنٹے پہلے
ابھیشیک نے فلموں میں بولڈ مناظر سے گریز کرنے کیوجہ بتادی
-
فلم / ٹی وی 6 گھنٹے پہلے
سلمان خان کی آنے والی فلم 'سکندر' سے متعلق نئی اپڈیٹ جاری
-
بالی ووڈ 7 گھنٹے پہلے
بالی وڈ فلمیں اسٹار کڈز کیوجہ سے فلاپ ہونے لگیں