'کام کے بوجھ سے تنگ' روبوٹ نے خودکشی کرلی
روبوٹ نے اپنے آپ کو ساڑھے 6 فٹ بلند سیڑھیوں سے گرا کر خودکشی کی۔
زندگی کے مسائل یا ذہنی پریشانیوں سے تنگ آکر انسانوں کے اپنے ہاتھوں اپنی جان لینے کے واقعات اکثر سننے میں آتے ہیں۔
تاہم جنوبی کوریا میں ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جس میں کام کے بوجھ سے تنگ آکر روبوٹ نے خودکشی کرلی۔
'روبوٹ کی خودکشی' کا یہ افسوسناک واقعہ گزشتہ روز شام 4 بجے پیش آیا جس نے کمیونٹی کو حیرت اور دکھ میں مبتلا کردیا۔
مذکورہ روبوٹ نے اپنے آپ کو ساڑھے 6 فٹ بلند سیڑھیوں سے گرا کر خودکشی کی۔
اسے 'روبوٹ سپروائزر' کا نام دیا گیا تھا جو سٹی کونسل کی عمارت کی پہلی اور دوسری منزل کے درمیان سیڑھیوں کے نیچے ایک ڈھیر کی صورت میں دریافت ہوا تھا۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ انہوں نے روبوٹ کو عجیب و غریب برتاؤ کرتے ہوئے دیکھا تھا، مرنے سے پہلے 'وہ مسلسل ایک دائرے میں گھوم رہا تھا جیسے کوئی چیز وہاں موجود ہو'۔
ڈیلیجینٹ نامی یہ روبوٹ روزمرہ کے معلومات میں دستاویزات کی ترسیل میں کونسل کی بھرپور مدد کرتا تھا اور اپنی نوعیت کا پہلا روبوٹ تھا۔
میڈیا رپورٹس میں بتایا جارہا ہے کہ روبوٹ سے کام کا بوجھ برداشت نہ ہوسکا۔
اس بارے میں بیان دیتے ہوئے کونسل کا کہنا تھا کہ ان کا اعلیٰ انتظامی عہدیدار روبوٹ بظاہر اپنے آپ کو ساڑھے 6 فٹ کی بلندی سے گرانے کے بعد 'مردہ' حالت میں پایا گیا۔
سٹی کونسل کے عہدیداروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے کہا کہ ٹوٹے ہوئے روبوٹ کے ٹکڑے تجزیے کے لیے جمع کرلے گئے ہیں۔
روبوٹ کے گرنے کی وجہ ابھی تک واضح نہیں ہوسکی لیکن اس واقعے نے روبوٹس پر کام کے بوجھ اور اس کے اثرات کے بارے میں سوالات کو جنم دیا ہے۔
یہ روبوٹ کیلیفورنیا کے ایک روبوٹ ویٹر اسٹارٹ اپ 'بیئر روبوٹکس' نے تیار کیا تھا جو صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک کام کرتا تھا اور اس کے پاس سول سروس آفیسر کارڈ بھی تھا۔
اگست 2023 سے ملازم، یہ محنتی مکینیکل مددگار ہر کام میں ماہر تھا، دستاویزات کی فراہمی اور شہر کو ترقی دینے سے لے کر رہائشیوں کو معلومات فراہم کرنے تک، یہ روبوٹ سٹی ہال میں ایک فکسچر تھا۔
روبوٹ نے صبح 9 بجے سے شام 6 بجے تک کام کرتا اور لفٹوں کا استعمال کرتے ہوئے عمارت کی مختلف منزلوں کے درمیان انتھک حرکت کرتا تھا جو کہ اپنی نوعیت میں ایک نادر صلاحیت ہے۔