آئی ایس آئی کو شہریوں کی کالز سننے، ٹریس کرنے کا اختیار حاصل
حکومت نے فیصلہ قومی سلامتی کے مفاد میں کیا۔
وفاقی حکومت نے ملک کی اعلیٰ ترین خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو 'قومی سلامتی کے مفاد میں' شہریوں کی کالز سننے، انہیں روکنے اور ٹریس کرنے کا اختیار دیا ہے۔
اس سلسلے میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی ایس آئی کو یہ اجازت پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن (ری آرگنائزیشن) ایکٹ 1996 کے سیکشن 54 کے تحت دی گئی تھی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی ایس آئی جس افسر کو شہریوں کی فون کالز اور پیغامات سننے اور ریکارڈ کرنے کے لیے نامزد کرے گی وہ گریڈ 18 سے کم نہیں ہوگا۔
اس حوالے سے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ یہ کوئی نیا قانون نہیں ہے بلکہ یہ 1996 میں نافذ ہوا تھا اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ری آرگنائزیشن ایکٹ 1996 کے سیکشن 54 کو مزید نئی شکل دی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ آنے والی کسی بھی حکومت نے اس شق کو تبدیل نہیں کیا اور اب بھی یہ برقرار ہے۔
ایکٹ کے سیکشن 54 میں کہا گیا ہے کہ 'اس وقت کے قانون کے تحت قومی سلامتی کے مفاد میں یا کسی جرم کے اندیشے میں، وفاقی حکومت کسی بھی ٹیلی کمیونیکیشن سسٹم کے ذریعے کسی بھی شخص یا افراد کو کالز اور میسجز کو روکنے یا کالز کو ٹریس کرنے کا اختیار دے سکتی ہے'۔
وزیر نے مزید کہا کہ ایسے بہت سے واقعات رونما ہوئے اور گھناؤنے جرائم میں ملوث مجرموں کو مذکورہ قانون کے تحت انٹیلی جنس ایجنسیوں کی کالوں کے ذریعےپکڑا گیا۔