ویب سیریز 'برزخ' میں ہم جنس پرستی پر مبنی مناظر، مداح برہم
متنازع موضوع چھونے پر مداح شدید تنقید کرتے نظر آرہے ہیں۔

پاکستان کے نامور اداکار فواد خان اور صنم سعید کی نئی ویب سیریز 'برزخ' میں ہم جنس پرستی پر مبنی مناظر دکھائے جانے پر ناظرین کی جانب سے شدید ردِعمل سامنے آگیا۔
’برزخ‘ کی پہلی قسط 19 جولائی کو 'زی زندگی' کے یوٹیوب چینل اور ZEE5 پر ریلیز کی گئی اور اب تک اس کی 3 اقساط ریلیز کی جا چکی ہیں۔
‘برزخ‘ کو عاصم عباسی نے تحریر اور ڈائریکٹ کیا ہے، جو ماضی کی ہٹ سیریز ’چڑیلز‘ اور ’کیک‘ کا بھی حصہ رہے ہیں جوکہ آسکر کے لیے 2018 میں پاکستان کی باضابطہ انٹری تھی۔
سلمان شاہد، فواد خان اور صنم سعید جیسے منجھے ہوئے اداکار اس ویب سیریز میں مرکزی کردار نبھا رہے ہیں۔
پہلی قسط کی ریلیز کے بعد سے ہی کئی مداحوں نے ڈرامے کی کہانی سمجھ نہ آنے کا شکوہ کیا جبکہ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ڈرامہ ایک 'آرٹ' اور 'ماسٹر پیس' ہے جس کی کہانی عام پاکستانی ڈراموں کے ناظرین کیلئے نہیں ہے۔
برزخ دراصل ایک فینٹسی ڈرامہ ہے جس کی کہانی بظاہر اِس فلسفے پر مبنی ہے جس کے مطابق جب انسان مر جاتا ہے تو اس کی روح عالم دنیا سے عالم برزخ میں چلی جاتی ہے، یعنی جہاں قیامت سے پہلے روح کا قیام ہوتا ہے۔
دراصل ڈرامے کی کہانی روایتی انداز سے ہٹ کر لکھی گئی ہے جو ایک گتھی کی طرح تہہ در تہہ کھلتی چلی جاتی ہے۔
لیکن بین الاقوامی سطح کی آڈیئنس کو ٹارگٹ کرنے کے لئے اس ویب سیریز میں ہم جنس پرستی (+LGBT) جیسے حساس اور متنازع موضوع کو چھوا گیا ہے جس پر مداح برہم نظر آرہے ہیں۔
ڈرامے میں سلمان شاہد نے جعفر خانزادہ کا کردار نبھایا ہے جنہیں 'آقا' کہہ کر بلایا جاتا ہے، سیف اللہ ان کا بڑا بیٹا ہے جس کا بچپن سے ہی ہم جنس پرستانہ رجحان دکھایا گیا ہے۔
ڈرامے میں ہم جنس پرستی کے عنصر پر ناظرین نے شدید مایوسی اور برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اسے غیراسلامی تصورات کو عام کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ 'میں ایک پاکستانی اور سب سے بڑھ کر بطور مسلمان یہ ڈرامہ اور اس میں صنم اور فواد جیسی اسٹار کاسٹ کو دیکھ کر شرمندہ ہوں'۔
انہوں نے لکھا کہ 'اس طرح کے LGBTQ پر مبنی مواد کو انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں آہستہ آہستہ نارملائز کیا جا رہا ہے جس سے ہمارے مذہبی جذبات اور اقدار کو ٹھیس پہنچتی ہے، شرم کی بات ہے ان تمام لوگوں پر جو اسکرپٹ پڑھ کر بھی اس ڈرامے کا حصہ بن گئے'۔

سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مواد پر مبنی ڈرامے، اداکاروں، لکھاریوں اور ہدایت کاروں کی ہر سطح پر اعلانیہ مذمت کی جانی چاہیے۔

-
انفوٹینمنٹ 1 گھنٹے پہلے
زارا نور اور حرا مانی کی سنیل شیٹی سے اچانک ملاقات
-
انفوٹینمنٹ 1 گھنٹے پہلے
کرسٹوفر نولن کے آگے جنید اور ہمیش کا جادو نہ چل سکا
-
اسکینڈلز 2 گھنٹے پہلے
'گھٹیا ذہنیت' بی پراک کا رنویر الٰہ آبادیہ کے پوڈکاسٹ میں شرکت سے انکار
-
انفوٹینمنٹ 3 گھنٹے پہلے
ہانیہ عامر بھی بالی وڈ میں کام ڈھونڈنے لگیں