ٹیکنالوجی

حکومت کا VPNsکو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ

باقی وی پی این کو حکومت کی جانب سے بلاک کردیا جائے گا۔

Web Desk

حکومت کا VPNsکو ریگولیٹ کرنے کا فیصلہ

باقی وی پی این کو حکومت کی جانب سے بلاک کردیا جائے گا۔

ایکس کی بندش کے بعد وی پی این کا استعمال بڑھا۔
ایکس کی بندش کے بعد وی پی این کا استعمال بڑھا۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کچھ پراکسی نیٹ ورکس کو وائٹ لسٹ کر کے دیگر کو بلاک کرکے پاکستان میں ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس(وی پی این) کے استعمال کو ریگولیٹ کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔

قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ کے اجلاس میں پی ٹی اے کے چیئرمین میجر جنرل (ر) احفیظ الرحمان نے کہا کہ پالیسی کے نفاذ کے بعد پاکستان میں صرف وائٹ لسٹ شدہ وی پی این کام کریں گے اور باقی کو بلاک کر دیا جائے گا۔

خیال رہے کہ ملک میں انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے وی پی اینز کے استعمال میں 2024 میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، زیادہ تر صارفین اسے ایکس تک رسائی کے لیے استعمال کر رہے ہیں، جسے 17 فروری کو ملک میں بلاک کر دیا گیا تھا۔

ایک وی پی این جائزہ ویب سائٹ 'ٹاپ 10 وی پی این' کی رپورٹ کے مطابق ایکس کو بلاک کیے جانے کے دو روز بعد 19 فروری سے پراکسی نیٹ ورکس کے استعمال میں 131 فیصد اضافہ ہوا۔

ایک اور وی پی این کمپنی سرفشارک نے کہا کہ ایکس پر پابندی کے فوراً بعد پاکستان میں اس کے نئے صارفین کی 300 سے 400 فیصد کے درمیان بڑھ گئی۔

وی پی این کے ذریعے ایکس تک رسائی حاصل کرنے والے صارفین کی بڑی تعداد نے پلیٹ فارم پر پابندی کے نتائج پر بھی سوالات اٹھائے ہیں، پی ٹی اے کے سربراہ نے سینیٹ کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میں ایکس صارفین کی تعداد میں 70 فیصد کمی آئی ہے۔

انہوں نے دعوی کیا کہ صرف 30 فیصد صارفین وی پی این کے ذریعے ایکس تک رسائی حاصل کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پاکستان میں مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس صارفین کی تعداد دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے مقابلے میں کافی کم ہے، ڈیٹا رپورٹل کے مطابق 2024 کے اوائل میں پاکستان میں 45 لاکھ ایکس صارفین تھے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کی جانب سے وی پی این کو ریگولیٹ کرنے کے اقدام کا اثر آئی ٹی سیکٹر پر پڑے گا جو اسے مختلف مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

پی ٹی اے نے 2010 میں وی پی این کے ضوابط بھی پاس کیے تھے، لیکن ان پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر رہا۔

تازہ ترین