عالمی منظر

قتل کی سازش کا الزام، امریکا میں پاکستانی شہری پر فردِ جرم عائد

امریکی حکام نے آصف مرچنٹ کو 12 جولائی کو گرفتار کیا۔

Web Desk

قتل کی سازش کا الزام، امریکا میں پاکستانی شہری پر فردِ جرم عائد

امریکی حکام نے آصف مرچنٹ کو 12 جولائی کو گرفتار کیا۔

آصف مرچنٹ کو 12 جولائی کو گرفتار کیا گیا۔
آصف مرچنٹ کو 12 جولائی کو گرفتار کیا گیا۔

امریکا میں ایرانی کے ساتھ تعلق اور امریکی سیاست دان یا حکام کے قتل کی سازش کے الزام میں ایک پاکستان شہری آصف مرچنٹ پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔

آصف مرچنٹ اس وقت نیو یارک میں امریکی حکام کی تحویل میں ہیں اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے ایک بیان میں امریکی محکمہ انصاف نے بتایا کہ 46 سالہ آصف رضا مرچنٹ نے مبینہ طور پر امریکی سرزمین پر ایک سیاستدان یا حکومتی عہدیدار کے قتل کی منصوبہ بندی کی تھی۔

بیان کے مطابق آصف مرچنٹ نے اپریل میں نیو یارک کا سفر کیا تاکہ دو ہٹ مین یا کرائے کے قاتلوں کی خدمات حاصل کی جائیں، یہاں تک کہ انہوں نے دو ایسے قاتلوں کو 5 ہزار ڈالر ایڈوانس ادا کیے جو درحقیقت قانون نافذ کرنے والے خفیہ عہدے دار تھے۔

انہیں 12 جولائی کو اس وقت گرفتار کیا گیا تھاجب وہ امریکا سے جانے والے تھے اور اس سازش کو ایف بی آئی نے ناکام بنا دیا

امریکی محکمہ انصاف کا مزید کہنا تھا کہ ’آصف مرچنٹ کے ایرانی حکومت سے روابط ہیں اور اُن پر نیو یارک جا کر کرائے کے قاتل کے ساتھ قتل کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام ہے۔‘

بروکلن کی وفاقی عدالت میں استغاثہ کی طرف سے جمع کرائی دستاویزات کے مطابق ان کا پورا نام آصف رضا مرچنٹ ہے اور وہ پاکستانی شہری ہیں۔

دستاویزات میں آصف مرچنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ وہ 1978 میں کراچی میں پیدا ہوئے تھے اور پاکستان میں ہی رہائش پذیر ہیں۔

دستاویزات کے مطابق آصف مرچنٹ نے حکام کو بتایا کہ ان کی ایک اہلیہ اور بچے پاکستان میں ہیں جبکہ دوسری اہلیہ اور بچے ایران میں رہتے ہیں۔

علاوہ ازیں آصف مرچنٹ کی سفری دستاویزات سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے متعدد مرتبہ ایران، شام اور عراق کا سفر بھی کیا

امریکی ایف بی آئی کے تفتیش کار سمجھتے ہیں کہ ایرانی جنرل کے قتل میں جن افراد کا نام آیا ہے انہیں نشانہ بنانا اس سازش کا مقصد تھا۔

سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جنہوں نے قاسم سلیمانی پر ڈرون حملے کی منظوری دی تھی، اور دیگر موجودہ اور سابق امریکی حکومتی اہلکار اس سازش کا ہدف تھے۔

تاہم اس الزام کا 13 جولائی کو ڈونلڈ ٹرمپ پر ہونے والے قاتلانہ حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے جس کے دوران 20 سالہ تھامس میتھیو نے سابق امریکی صدر پر گولی چلائی تھی۔

تازہ ترین