والد کا خواب جینے والی پاکستان کی 'موٹرسائیکل گرل'
زینت عرفان نے والدہ کی تحریک پر اس سفر کی ٹھانی۔
اپنے والد کی وفات کے بعد لاہور کی زینت عرفان کو ان کے ادھورے خواب یعنی موٹر سائیکل پر دنیا بھر کا سفر کرنے کے شوق کے بارے میں پتا چلا۔
چنانچہ ان کا خواب پورا کرنےکا عزم لیے زینت نے اس سفر پر جانے کا فیصلہ کیا جو ان کے والد کبھی نہیں کرسکے تھے۔
زینت عرفان کی ڈرائیو اتنی مضبوط تھی کہ انہوں نے 12 سال کی عمر میں موٹرسائیکل چلانا سیکھ لیا اور پورے ملک میں سولو ٹرپ کرنا شروع کر دیا، اس دوران ان کا سامنا سخت موسمی حالات اور جذباتی اتار چڑھاؤ سے بھی ہوا
زینت کے جذبے نے جلد ہی انہیں قومی سطح پر مشہور کردیا اور ان کا سفر دوسروں کے لیے تحریک بن گیا، یہاں تک کہ ایک پاکستانی فلمساز نے ان کی زندگی پر ایک فلم بھی بنائی جس کا نام 'موٹر سائیکل گرل' ہے۔
میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے زینت عرفان نے بتایا کہ جب میرے بھائی نے اپنی پہلی موٹرسائیکل خریدی تو اس نے مجھے چلانا سکھایا، تب ہی میں نے مناسب تربیت حاصل کرنے کے بعد ایک موٹر سائیکل ایڈونچر شروع کرنے کا فیصلہ کیا'۔
انہوں نے ذکر کیا کہ ان کے موٹرسائیکل سفر کے پیچھے ان کی والدہ کی بہت زیادہ سپورٹ ساتھ رہی ہے۔
زینت کا کہنا تھا کہ ہم تین افراد کا ایک چھوٹا سا کنبہ ہیں اور یہ دراصل میری والدہ کا خیال تھا کہ مجھے اپنے مرحوم والد کی میراث کو یادگار بنانے کے لیے موٹر سائیکل کے سفر پر جانا چاہیے'۔
اپنے والد کے خواب کو پورا کرنا
ایک روز زینت اپنی خاندانی تصاویر چھان رہی تھیں جب انہیں ہوا بازی کے یونیفارم میں ملبوس اپنے والد کی تصویر نظر آئی۔
انہوں نے بتایا کہ 'چونکہ وہ (والد) فوج میں تھے، ان کے پاس اپنے شوق اور اپنے خواب پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے زیادہ وقت نہیں تھا جسے وہ جینے کی خواہش رکھتے تھے'۔
زینت کا کہنا تھا کہ اس لمحے میری والدہ نے مجھے بتایا کہ وہ موٹر سائیکل پر دنیا کے سفر پر جانا چاہتے تھے اور زینت کو ان کا خواب کو پورا کرنے اور والد میراث کو زندہ کرنے کی ترغیب دی۔
تاہم زینت کا خواب موٹرسائیکل چلانے سے پہلے ہی رکاوٹ بن گیا۔
انہوں نے بتایا کہ 'اگرچہ میرے خاندان کا تعلق پاکستان سے ہے لیکن ہم 1960 کی دہائی میں متحدہ عرب امارات چلے گئے تھے، اس لیے میں شارجہ میں پیدا ہوئی لیکن جب میں 12 سال کی تھی تو ہم لاہور آگئے تھے، یہاں منتقلی کے بعد انہیں کلچرل شاک کا سامنا کرنا پڑا۔
زینت کا کہنا تھا کہ میں پاکستانی تھی اور شارجہ میں بھی پاکستان کی طرح مسلم اکثریت ہے لیکن دونوں شہروں میں رہنے میں ایک بڑا فرق ہے، لاہور میں لوگ زیادہ قدامت پسند ہیں، مجھے یہاں کچھ بھی پہننے سے پہلے دو مرتبہ سوچنا پڑتا۔ یہاں مجھے کچھ مسائل درپیش تھے۔
ہر موٹرسائیکل سواری کے ساتھ زینت عرفان اپنے والد کی روح، ان کے خوابوں سے بھرا دل، اور ان کے عزم سے جڑا ہوا محسوس کرتی ہیں۔ وہ صرف ان کے لیے سواری نہیں کر رہیں بلکہ ان کے ساتھ سواری کرتی ہیں۔
-
اسکینڈلز 4 گھنٹے پہلے
شادی اور ماں بننے سے متعلق ایشوریا کا 29 سال پُرانا بیان وائرل
-
دلچسپ و خاص 4 گھنٹے پہلے
اہرامِ مصر کے اوپر سیٹلائٹس میں خلل کی وجہ سامنے آگئی
-
پاکستان 5 گھنٹے پہلے
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں بڑی کمی کا اعلان
-
دلچسپ و خاص 5 گھنٹے پہلے
شوہر کی سالگرہ پر ملالہ کا محبت بھرا پیغام