ٹیکنالوجی

'ایکس' کی بندش پر حکومت کی ایک اور وضاحت

ایکس کی بندش کو 7 ماہ سے زائد عرصہ بیت چکا

Web Desk

'ایکس' کی بندش پر حکومت کی ایک اور وضاحت

ایکس کی بندش کو 7 ماہ سے زائد عرصہ بیت چکا

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

حکومت کی جانب سے ملک بھر میں 'ایکس' (ٹوئٹر) کی بندش کو 7 ماہ سے زائد عرصہ بیت چکا ہے۔

اپریل میں وزارت داخلہ کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایکس نے پلیٹ فارم کےغلط استعمال سےمتعلق حکومت پاکستان کےاحکامات کی پاسداری نہیں کی، حکومت پاکستان کےاحکامات کی پاسداری نہ ہونےپرایکس پرپابندی لگاناضروری تھا، ایف آئی اےسائبرکرائم ونگ نےایکس سےچیف جسٹس کےخلاف پراپیگنڈاکرنے والےاکاؤنٹس بین کی درخواست کی۔

رپورٹ کے مطابق ایکس حکام نےسائبرکرائم ونگ کی درخواست کو نظرانداز کیا اور جواب تک نہ دیا، یہی عدم تعاون ایکس کےخلاف ریگولیٹری اقدامات بشمول عارضی بندش کاجواز ہے۔

حکومت کے پاس ایکس کی عارضی بندش کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں، انٹیلیجنس ایجنسیوں کے درخواست پر وزارت داخلہ نے ایکس کی بندش کے احکامات دیے، ایکس کی بندش کا فیصلہ قومی سلامتی اورامن وامان کی صورتحال برقراررکھنےکیلئےکیاگیا۔

نئی وضاحت

حال ہی میں حکومت کی جانب سے ایکس کی بندش کی نئی وضاحت سامنے آئی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں وزارت داخلہ کی جانب سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ انٹیلیجنس بیورو کی رپورٹ پر وزارت داخلہ کی جانب سے رواں برس 17 فروری کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کو ایکس ڈاٹ کام کو عارضی طور پر بند کرنے کا کہا گیا تھا۔

وزارت داخلہ کے مطابق انٹیلیجنس بیورو نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ 8 فروری کے انتخابات کے بعد متحارب انٹیلیجنس اینجنسیاں اور ریاست مخالف عناصر کی جانب سے ریاستی اداروں کیخلاف جھوٹے پروپیگینڈے کے ذریعہ ملک میں انتشار اور تشدد کو ہوا دینا تھا۔

رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں ریاست کی رٹ کو کمزور کرنے کے لیے ایکس سمیت مختلف سوشل میڈیا ایپس استعمال کی جارہی تھیں۔

سرکاری سطح پر استعمال کیسے کیا جارہا ہے؟

وزارت داخلہ کے حکام نے وی پی این کے ذریعے ایکس تک رسائی کو بھی غیر قانونی قراد دیا جس پر ان سے دریافت کیا گیا کہ غیر قانونی وی پی این کا سرکاری سطح پر استعمال کیسے کیا جارہا ہے؟

اس سوال کے جواب میں کہا گیا کہ ایکس کی بندش کا معاملہ تاحال 3 ہائیکورٹس میں زیر سماعت ہے اور کہیں سے بھی حتمی فیصلہ نہیں آسکا ہے۔

وزیراعظم کیوں وی پی این استعمال کرتے ہیں؟

سینیٹر ہمایوں مہمند نے دریافت کیا کہ کیا ایکس ڈاٹ کام تک رسائی کیلئے وی پی این کا استعمال قانونی ہے؟

جواب میں وزارت داخلہ کے حکام کا مؤقف تھا کہ وی پی این کے ذریعے ایکس ڈاٹ کام تک رسائی غیرقانونی ہے۔

اس پر سینیٹر ہمایوں مہمند کا موقف تھا کہ اگر یہ غیرقانونی ہے تو وزیراعظم کیوں وی پی این استعمال کرتے ہیں؟

ایکس مکمل طور پر بلاک کیوں نہیں ہوسکتا؟

اس موقع پر سینیٹر انوشہ رحمان بولیں کہ اگر پاکستان میں ایکس بلاک ہے تو مکمل طور پر بلاک کیوں نہیں ہوسکتا؟

چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ اس معاملے پر پی ٹی اے نے وی پی این کی رجسٹریشن کا آغاز کیا ہے، اب تک 20 ہزار 500 وی پی این کی رجسٹریشن کی جاچکی ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے کا مزید کہنا تھا کہ اتھارٹی وی پی این کی رجسٹریشن کے حوالے سے ہر جگہ مہم چلا رہے ہیں، بعد میں تمام غیر قانونی وی پی این بلاک کردی جائیں گی۔

تازہ ترین