حسینہ واجد کی بنگلہ دیش واپسی کیلئے قانونی کارروائی شروع
بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان مجرمان کی حوالگی کا قانون موجود ہے۔
بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل (آئی سی ٹی) کا کہنا ہے کہ وہ ہمسایہ ملک بھارت سے معزول رہنما حسینہ واجد کی حوالگی کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔
ٹریبونل کے چیف پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اگست میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کے دوران حکام کی جانب سے کیے گئے مہلک تشدد کے مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے حسینہ واجد کو واپس لانےکی قانونی کارروائی شروع ہو گئی ہے تاکہ وہ مقدمے کا سامنا کرسکیں۔
خیال رہے کہ کئی ہفتوں سے مظاہروں اور حکام کے ظالمانہ کریک ڈاؤن کے بعد، حسینہ واجد اقتدار چھوڑ کر 5 اگست کو ایک فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے فرار ہوئی اور پناہ کی تلاش میں نئی دہلی کے قریب ایک ایئربیس پر اتری تھیں۔
بھارت میں ان کی موجودگی نے ڈھاکہ اور نئی دہلی کے درمیان تعلقات کو متاثر کیا ہے اور اب ایک سفارتی تنازع ممکن ہے کیونکہ بنگلہ دیش انہیں مقدمے کا سامنا کرنے کے لیے واپس لانے کی کوشش کرررہا ہے۔
حسینہ واجد پر آمرانہ انداز میں حکومت کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے، آئی سی ٹی کے چیف پراسیکیوٹر محمد تاج الاسلام نے کہا کہ بنگلہ دیش میں آنے والے انقلاب کے دوران 'قتل عام' کی نگرانی کرنے پر حسینہ واجد کو واپس لایا جارہا ہے۔
انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'چونکہ مرکزی مجرم ملک سے فرار ہو چکی ہیں، ہم انہیں واپس لانے کے لیے قانونی کارروائی شروع کریں گے'۔
تاج الاسلام نے مزید کہا کہ 'بنگلہ دیش کا بھارت کے ساتھ مجرمانہ حوالگی کا معاہدہ ہے جس پر 2013 میں دستخط کیے گئے تھے، جب شیخ حسینہ کی حکومت تھی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'جیسا کہ انہیں بنگلہ دیش میں قتل عام کا مرکزی ملزم بنایا گیا ہے، ہم انہیں قانونی طور پر بنگلہ دیش واپس لانے کی کوشش کریں گے تاکہ مقدمے کا سامنا کرسکیں'۔
انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل حسینہ واجد نے 2010 میں پاکستان سے 1971 کی جنگ آزادی کے دوران ہونے والے مظالم کی تحقیقات کے لیے قائم کیا تھا۔
حسینہ واجد کی حکومت پر سیاسی مخالفین کی بڑے پیمانے پر حراست اور ماورائے عدالت قتل سمیت بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں،ان کی اقتدار سے بے دخلی اس وقت ممکن ہوئی جب طلبہ کے کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع کیے گئے مظاہرے ملک گیر احتجاج میں بدل گئے تھے۔
اقوام متحدہ کی ایک ابتدائی رپورٹ کے مطابق حسینہ کی معزولی سے پہلے چند ہفتوں میں 600 سے زیادہ لوگ مارے گئے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہلاکتوں کا اندازہ کم لگایا گیا تھا۔