نادر علی نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کو پوڈ کاسٹ کا مہمان بنالیا
ڈاکٹر زاکر نائیک کیساتھ پوڈکاسٹ، مداح نادر علی کے معترف
پاکستانی کامیڈین، یوٹیوبر و پوڈکاسٹر نادر علی نے معروف اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اپنے پوڈ کاسٹ میں بطور مہمان مدعو کر کے سب کی توجہ حاصل کرلی۔
اسلام کی تبلیغ کے دوران قرآن و سنت سے دلائل دیکر غیر مسلموں کو دائرہ اسلام میں داخل ہونے پر آمادہ کرنے والے اسلامی اسکالر ذاکر نائیک عالمِ اسلام کے ایک مشہور مبلغ ہیں۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک بھارت سے تعلق رکھنے والے ایک اسلامی اسکالر ہیں جنہیں خصوصی طور پر ہندومت اور مسیحیت کے پیروکاروں سے مناظروں کی وجہ سے شہرت حاصل ہوئی۔
اگرچہ بھارت ذاکر نائیک کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر 17 نومبر 2016 کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت پابندی عائد کرچکا ہے لیکن وہ بھارت کے بجائے اب ملائیشیا میں مقیم ہیں اور تبلیغ کا کام بھی جاری و ساری ہے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک کے پوری دنیا سمیت پاکستان میں بھی چاہنے والے بستے ہیں اور ان تمام کو نادر علی نے حال ہی میں خوش ہونے کا بہترین موقع فراہم کردیا ہے۔
نادر علی نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہیں اپنے پوڈ کاسٹ میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا استقبال کرتے اور ان سے باتیں کرتا دیکھا جاسکتا ہے۔
پوسٹ کے کیپشن میں نادر علی نے اعلان کرتے ہوئے لکھا کہ ’بالآخر یہ خبر حتمی ہے کہ میری اگلی پوڈ کاسٹ کے مہمام ڈاکٹر ذاکر نائیک ہوں گے‘۔
اس پوسٹ کے کمنٹ سیکشن میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کے چاہنے والے بے انتہا خوشی اور بے صبری سے اظہار کر رہے ہیں۔
ایک انسٹاگرام صارف نے لکھا کہ ’یہ آپ کی آج تک کی سب سے بہترین پوڈ کاسٹ ثابت ہوگی‘ جبکہ ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ یہ پوڈ کاسٹ آپ کی بہت بڑی کامیابی ہے نادر‘۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک سے جُڑی چند اہم معلومات:
ڈاکٹر ذاکر نائیک بھارت میں اسلام ریسرچ اینڈ ایجوکیشن نامی فلاحی ادارہ چلاتے تھے، اسی ادارے کے تحت ان کا اسلامی تعلیمات کا ٹی وی چینل پیس بھی چلتا رہا ہے، جس پر اب بھارت اور بنگلہ دیش سمیت متعدد ممالک میں پابندی عائد ہے۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک 2016 میں بھارت چھوڑ کر ملائیشیا منتقل ہوگئے تھے جہاں انہیں مستقل رہائش فراہم کردی گئی تھی۔
ذاکر نائیک مبینہ طور پر انتہا پسندی پر اکسانے اور منی لانڈرنگ کے الزامات میں بھارت کو مطلوب ہیں اور وہ متعدد بار ملائیشیا کو انہیں بے دخل کرنے کی درخواست کر چکا ہے، جسے مسترد کیا جاتا رہا ہے۔
ان پر بھارتی حکومت نے 2015 کے بعد الزامات لگانا شروع کیے اوران پر الزام ہے کہ وہ بیرون ممالک سے فنڈز لے کر بھارت میں مبینہ طور پر اسلامی تبلیغ کے ذریعے انتہاپسندی پھیلاتے ہیں۔
بھارت میں ذاکر نائیک کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن پر 17 نومبر 2016 کو غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ 1967 کے تحت پابندی عائد کی گئی تھی۔
بعدازاں نومبر 2021 میں اس پابندی کو مزید پانچ سال کے لیے توسیع دے دی گئی تھی۔
2017 میں، بھارتی حکام نے ان کے خلاف منی لانڈرنگ، دہشت گردی پر اکسانے اور سیٹلائٹ چینلز اور مذہبی لیکچرز کے ذریعے فرقہ واریت پھیلانے کے الزامات عائد کرتے ہوئے ان کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ بھی جاری کیا تھا۔