پاکستان

چودہ برس قبل اپنی موت کی پیشگوئی کرنے والے رئیس امروہی کون تھے؟

تقسیم سے قبل ہی روزنامہ ’’جنگ‘‘ سے وابستہ ہوچکے تھے۔

Web Desk

چودہ برس قبل اپنی موت کی پیشگوئی کرنے والے رئیس امروہی کون تھے؟

تقسیم سے قبل ہی روزنامہ ’’جنگ‘‘ سے وابستہ ہوچکے تھے۔

چودہ برس قبل اپنی موت کی پیشگوئی کرنے والے رئیس امروہی کون تھے؟

معروف شاعر، صحافی، کالم نویس، قطعہ نگار اور یگانۂ روزگار شخصیت رئیس امروہوی صاحب کی المناک موت کو 36برس بیت چکے ہیں، لیکن لوگوں کے ذہنوں سے ان کا نام آج تک محو نہیں ہوا۔

 ان جیسی صفات کے حامل لوگ کسی بھی قوم میں روز روز پیدا نہیں ہوتے۔ وہ تقسیم سے قبل ہی روزنامہ ’جنگ‘ سے وابستہ ہوچکے تھے۔

میر خلیل الرحمٰن مرحوم نے تقسیم ہند سے قبل دہلی سے روزنامہ ’جنگ‘ کا اجراء کیا تو رئیس صاحب ان کے اوّلین ساتھیوں میں شامل تھے اور دونوں حضرات کے پاکستان آنے کے بعد بھی ان کی یہ رفاقت اور وابستگی قائم رہی۔

 رئیس صاحب کے چھوٹے بھائی سیّد محمد تقی کئی سال جنگ کے ایڈیٹر رہے۔ رئیس صاحب نے سیاست و سماجیات کے علاوہ سالہاسال تک نفسیات اور دیگر موضوعات پر کالم تحریر کیے۔

 پُراسرار علوم سے بھی انہیں خصوصی دلچسپی تھی اور قارئین کا ایک وسیع حلقہ براہ راست ان سے رابطے میں رہتا تھا۔

 شاید اپنی غیرمعمولی ذہنی صلاحیتوں کی بدولت وہ کسی نہ کسی حد تک مستقبل میں بھی جھانک لیتے تھے۔ زندگی میں ہی انہوں نے بتا دیا تھا کہ میری موت میں 14 سال باقی رہ گئے ہیں۔

سالہاسال انہوں نے باقاعدگی سے ’جنگ‘ کے لیے قطعہ لکھا۔ آخری قطعہ لکھتے وقت اچانک بولے کہ ’لو میاں! آج ہم نے اخبار کے لیے اپنی زندگی کا آخری قطعہ لکھ دیا ہے۔ آج میری زندگی کا آخری دن ہے… لیکن میری بات یاد رکھنا۔ میرے قطعات میری موت کے دس سال بعد تک ’جنگ‘‘میں شائع ہوتے رہیں گے۔‘ اور ایسا ہی ہوا۔ 

رات کے نو بجے خبر آگئی کہ رئیس صاحب کو قتل کردیا گیا ہے۔ پورے ملک میں صف ماتم بچھ گئی۔ رئیس صاحب کی پیشگوئی تو پوری ہوگئی لیکن وہ بے شمار لوگوں کو اشک بار کرگئے

رئیس امرہوی کا خانوادہ معروف اور باصلاحیت افراد پر مشتمل تھا۔ ان کے چھوٹے بھائی جون ایلیا شاعری کی دُنیا میں انمٹ نقوش چھوڑ کر گئے ہیں۔ ان کے کزن صادقین مصوری کی دُنیا میں انوکھے مقام کے حامل رہے ہیں۔

 رئیس صاحب کے چچازاد بھائی کمال امروہی انڈیا کے ممتاز فلمساز اور ڈائریکٹر رہے ہیں، جن کی فلم ’’پاکیزہ‘‘ کی شہرت ابھی تک ماند نہیں پڑی۔ رئیس امروہوی بلاشبہ ایک بے مثل اور بے بدل انسان تھے اور ان کا قتل گویا انسانیت کا قتل تھا۔

تازہ ترین