پاکستان

عمران خان بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ، کیا ہونے والا ہے؟

حفیظ اللہ نیازی کے تازہ کالم میں اہم انکشافات

Web Desk

عمران خان بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ، کیا ہونے والا ہے؟

حفیظ اللہ نیازی کے تازہ کالم میں اہم انکشافات

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

9 مئی 2023۔۔۔ یہ وہ دن تھا جب عمران خان کی گرفتاری کیخلاف احتجاج کیلئے پی ٹی آئی کارکنان یوں میدان میں اترے تھے گویا اسٹیبلشمنٹ کیخلاف اعلان جنگ کردیا ہو۔

لیکن ردعمل ایسا غیرمتوقع اور زوردار تھا کہ 9مئی کے احتجاج اور توڑ پھوڑ کے بعد ان میں سے اکثر کو روپوش ہونا پڑا، انہی میں ایک نام حسان نیازی کا تھا۔

حسان نیازی بھی 9مئی احتجاج کے بعد روپوش تھے لیکن 13 اگست کو پولیس نے انہیں ایبٹ آباد سے گرفتار کرلیا۔

حسان نیازی عمران خان کے بھانجے اور معروف کالم نگار و تجزیہ کار حفیط اللہ نیازی کے بیٹے ہیں، حفیط اللہ نیازی عمران خان کی سیاست کے شدید مخالف ہیں لیکن اپنے بیٹے کو قائل نہ کرسکے۔

اپنے تازہ کالم میں حفیظ اللہ نیازی لکھتے ہیں کہ '12 اپریل 2022ء کو میرے بیٹے حسان خان نے عمران خان کے سیاسی مستقبل بارے پوچھا، میرا جواب تھا کہ '6 ماہ کے اندر عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ میں سے ایک نے بچنا ہے'۔

حفیظ اللہ نیازی کے بقول عمران خان پہلا راؤنڈ جیت چکا ہے، انہوں نے سائفر کے نام پر جھوٹ گھڑا اور ارشد شریف قتل کیس کی آڑ لیکر توپوں کا رخ اسٹیبلشمنٹ کیجانب کرلیا، جب تک اسٹیبلشمنٹ ان بیانیوں کا توڑ کرتی تب تک عمران خان ان سے سیاسی فائدے سمیٹ چکے تھے۔

اپنے کالم میں حفیظ اللہ نیازی اس بات پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ کاش اپریل میں سائفر اور اگلے دن ارشد شریف قتل کیس کی تفصیلات سامنے آجاتیں تو عمران خان کا مکو ٹھپنے میں کچھ آسانی ہوتی۔

عمران خان سے نمٹنے میں اسٹیبلشمنٹ کی تازہ نااہلی کا تذکرہ کرتے ہوئے حفیظ اللہ نیازی لکھتے ہیں کہ 'اسلام آباد جلسے کی تقاریر PTI کے گلے پڑنے کو تھیں کہ پارلیمنٹ پر حملہ اسٹیبلشمنٹ کی نااہلی کو مستحکم کر گیا، کیا اسٹیبلشمنٹ کسی طور اپنی گوشمالی بھی کر پائیگی؟ نتجتاً آج اتحادی حکومت اور سیاسی جماعتیں جارحانہ حکمت عملی کی بجائے مدافعانہ حکمت عملی اپنانے پر مجبور ہیں، جبکہ تحریک انصاف جلسہ کے جرائم سے بھی توجہ ہٹ چکی ہے۔

اسٹیبلشمنٹ سے حساب کتاب کون لے گا؟

اپنے کالم میں حفیظ اللہ نیازی نے اعتراف کیا کہ 'عمران خان کی طرزِ سیاست میں PERCEPTION MANAGEMENT کو فُل مارکس دینے پڑیں گے، اِدھر عمران خان بات گھڑتا ہے، سوشل میڈیا اسکو الہام بتاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب تک عمران خان کا جھوٹ پکڑا جاتا وہ دنیا کی سیر مکمل کر کے واپس آچکا ہوتا ہے اور انکا کوئی نیا جھوٹ رختِ سفر باندھ چکا ہوتا ہے۔

حفیظ اللہ نیازی نے اپنے کالم میں متنبہ کیا کہ 'عمران بجائے حساب دینے کے حساب لیتا ہے، جنرل فیض حمید کی گرفتاری کے بعد سوال پھر وہی ہے کہ کیا ماضی کی طرح اس بار بھی عمران خان حساب کتاب دینے کی بجائے اسٹیبلشمنٹ سے حساب کتاب لے گا؟ مجھے یقین ہے کہ اِدھر چند ہفتوں کی تاخیر ہوگی اور اُدھر عمران خان کی Perception Management حقائق پر غالب آ جائیگی۔

حفیظ اللہ نیازی کے بقول جنرل (ر) فیض حمید کی گرفتاری کے بعد غالب امکان یہی ہے کہ عمران خان اپنے انجام کو پہنچنے کو ہیں، شرط اتنی کہ ہمیشہ کی طرح دیر نہ ہو جائے، فیض حمید کارڈ بھی پہلے کی طرح کہیںEXPIRE ہو کر غیر مؤثر نہ ہو جائے۔ میں مان ہی نہیں سکتا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد جنرل فیض اپنے طور پر ایسی بہیمانہ حرکت کا سوچتے۔ یقیناً یہ عمران خان کیلئے ’’ہنی ٹریپ‘‘ ہی ہو گا۔ لہٰذا مملکت کو بحران سے نکلنے کا یہ آخری موقع ہے، امید ہے سچ غالب آئیگا، حق جب آتا ہے تو جھوٹ بھاگ جاتا ہے۔

کالم کے اختتام میں حفیظ اللہ نیازی ایک بار پھر متنبہ کرتے ہیں کہ 'ملک کے مستقبل کا انحصار جنرل عاصم منیر پر ہے۔ آج تک یقیناً انکا ہاتھ اللہ تعالیٰ نے پکڑ رکھا ہے۔ میں متجسس ہوں کہ غیبی مدد عاصم منیر کا کب تک اور کہاں تک ساتھ دے گی؟ حکمت عملی میں ذرا سی غلطی اور کوتاہی ہوئی تو اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔ سزا کا کھاتا علیحدہ کھل جائے گا، گنجائش نہیں ہے۔ فیض حمید آپکے پاس آخری پتہ، اگر اس سے کچھ نہ نکلا تو پھر صلح کرنا ہوگی'۔

ناقدین بھی یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہیں کہ عمران خان بمقابلہ اسٹیبلشمنٹ لڑائی میں ابتک عمران خان کی سیاست غالب ہے، لیکن جنرل (ر) فیض کی گرفتاری کے بعد آگے کیا ہونے جارہا ہے؟ یہ ایک بڑا سوال ہے، اس لڑائی کے منطقی انجام کے بارے میں آپکی کیا رائے ہے؟ کمنٹ سیکشن میں ضرور آگاہ کیجئے گا۔ 

تازہ ترین