کھیل

'بولتے زیادہ، کھیلتے کم ہیں'، یونس خان نے بابر کو کیا مشورہ دیا؟

بابر اعظم سے توقعات زیادہ ہیں، یونس خان

Web Desk

'بولتے زیادہ، کھیلتے کم ہیں'، یونس خان نے بابر کو کیا مشورہ دیا؟

بابر اعظم سے توقعات زیادہ ہیں، یونس خان

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان یونس خان نے بابر اعظم کو صرف کرکٹ پر فوکس کرنے کا مشورہ دے دیا۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یونس خان نے کہا کہ بابر اعظم کو مشورہ ہے کہ کرکٹ پر فوکس کریں، مجھے اکثر لوگ کہتے ہیں کہ قومی بیٹر کو بولیں وہ پرفارم کریں۔

انہوں نے کہا کہ بابر اعظم پرفارم کریں، پرفارمنس بولتی ہے، کھلاڑی بولتے زیادہ ہیں اور کھیلتے کم ہیں، بابر اعظم سے توقعات زیادہ ہیں۔

یونس خان نے مزید کہا کہ کھلاڑی سوشل میڈیا چلائیں لیکن بیٹ اور بال سے جواب دیں، پلیئرز اپنی فٹنس بہتر بنائیں، جو موقع مل رہا ہے اس کو پرفارم کر کے اچھا بنائیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ویرات کوہلی نے کپتانی چھوڑی تو پرفارم کیا، پرفارمنس ضروری ہے کپتانی ایک چھوٹی چیز ہے، بابر اعظم مجھ سے زیادہ 15 ہزار رنز بنا سکتے ہیں۔

'محسن نقوی کی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا'

یونس خان نے مزید کہا کہ چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو اپنی ٹیم پر غور کرنا ہوگا، محسن نقوی کی نیت پر شک نہیں کیا جاسکتا، لیگ سے کرکٹ کو فائدہ ہوا ہے لیکن ڈومیسٹک کرکٹ کو بہتر کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ون ڈے کپ کے مینٹور اچھے ہیں، ان میںٹورز کو لمبےعرصے کےلیے ہونا چاہیے، پی سی بی کو سمجھنا چاہیے کہ وہ ایک مضبوط ادارہ ہے، لگتا ہے آج تک کرکٹ بورڈ کو معلوم ہی نہیں کہ وہ کیا ہے۔

یونس خان نے کہا کہ آج تک پی سی بی کو معلوم ہی نہیں کہ وہ کیا ہے، پی سی بی میں اچانک فیصلے ہوتے ہیں، اچانک کوچ اور کپتان تبدیل ہوجاتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ سبزی، فروٹ اور گروسری بیچنے والوں کو بھی معلوم ہے ٹیم کا کپتان کون اور کوچ کس کو ہونا چاہیے لیکن نہیں معلوم تو صرف پی سی بی کو، کبھی کبھی لگتا ہے کہ کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا۔

سابق کپتان نے کہا کہ مجھے بھی میرے کوچز نے کہا تھا کہ یونس خان ہمارے مستقل کے پلان میں شامل نہیں ہے، جس کوچ کو اپنے مستقبل کا نہیں معلوم وہ کھلاڑیوں کے مستقبل کا فیصلہ کرتا ہے۔

'کراچی کے ساتھ واقعی زیادتی ہورہی ہے'

یونس خان نے کہا کہ کراچی کے ساتھ واقعی زیادتی ہورہی ہے، یہاں ڈیپارٹمنٹل کرکٹ بحال ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کو دیکھ کر لگتا ہے کہ میں موہن جوداڑو میں رہتا ہوں، کراچی کے انفراسٹرکچر پر کوئی توجہ نہیں دے رہا۔

اُن کا کہنا تھا کہ جیسا کراچی آج دیکھ رہا ہوں پہلے کبھی نہیں دیکھا، یہاں ہر 6 ماہ میں سڑک بنتی اور ٹوٹتی ہے۔

تازہ ترین