پاکستان

ذاکر نائیک کے کراچی اجتماع میں لادین نے کلمہ پڑھ لیا

ایک لادین نوجوان نے کلمہ پڑھ لیا

Web Desk

ذاکر نائیک کے کراچی اجتماع میں لادین نے کلمہ پڑھ لیا

ایک لادین نوجوان نے کلمہ پڑھ لیا

ڈاکٹر ذاکر کے کراچی اجتماع میں لادین نوجوان کا قبولِ اسلام
ڈاکٹر ذاکر کے کراچی اجتماع میں لادین نوجوان کا قبولِ اسلام 

عالمی شہرت یافتہ مذہبی اسکالر ،مبلغِ  اسلام اور داعی ڈاکٹر ذاکر نائیک کے کراچی کے گورنر ہاؤس میں منعقدہ اجتماع میں ایک لادین نوجوان نے کلمہ پڑھ لیا۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک ایک ماہ کیلئے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ہیں اور اس دورے کے دوران انہوں نے سب سے پہلے کراچی میں 10 دن کا قیام کیا جس کے بعد وہ پاکستان کے دیگر شہروں میں جائیں گے اور اجتماع سے تقریر کرینگے۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اعزاز میں 3 اکتوبر گورنر ہاؤس سندھ میں ایک باوقار نشست کا اہتمام کیا گیا تھا جس کے بعد 5 اور 6 اکتوبر کو گورنر ہاؤس میں اجتماع کا اہتمام کیا گیا جس میں کراچی کی عوام نے بڑھ چڑھ کر شرکت کی۔

5 اکتوبر کے اجتماع میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے 'ہماری زندگی کا مقصد کیا ہے؟' کے عنوان پر بیان دیا اور اس کے بعد چند سوالات کے جوابات دیے گئے جبکہ 6 اکتوبر کے کے اجتماع کا عنوان 'ڈاکٹر ذاکر سے پوچھیے' رکھا گیا جس میں سب کو اپنے سوالات پوچھنے کا موقع دیا گیا۔

اجتماع میں دوسرے نمبر پر سوال کرنے والا نوجوان لادین تھا جس نے اپنا نام انشال یوسف بتایا اور کہا کہ 'میں بچپن سے ہی لادین ہوں، میں نے بہت کوشش کی کہ میں مسلمان ہوجاؤں اور ایک مسلمان کی زندگی بسر کروں کیونکہ میں نے آپ کے بہت سے لیکچر سنے ہیں اور اسلام سے متاثر بھی ہوں'۔

انشال یوسف نے مزید کہا کہ 'اسلام میں ہے کہ کفر اور  ایمان کے درمیان جو فرق ہے وہ نماز ہے اور میں نے خود میں دیکھنا چاہا کہ میں نماز پڑھ سکتا ہوں کہ نہیں لیکن میں نے جب اپنے مسلم دوستوں سے پوچھا کہ کیا وہ نماز پڑھتے ہیں تو ان میں سے کچھ نے کہا کہ وہ کبھی پڑھتے ہیں اور کبھی نہیں پڑھتے تو کیا ایک مسلمان نماز پڑھے بغیر خود کو مسلمان کہہ سکتا ہے کہ نہیں؟'

اس سوال کے جواب میں ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ 'مسلمان ہونے کیلئے دو شرط ہیں ایک یہ کہ اللہ ایک ہے اور اسکے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے اور دوسری یہ کہ رسولﷺ اللہ کے بندے اور آخری رسول ہیں، اگر کوئی شخص ان دونوں باتوں پر یقین رکھتا ہے تو وہ مسلمان کہلانے کا اہل ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'اب اگر وہ شخص ان دونوں باتوں پر یقین رکھتا ہے لیکن نماز نہیں پڑھتا جو کفر اور ایمان میں واضح فرق ہے تو ایسا نہیں کہ وہ کافر ہے بلکہ وہ ایک اچھا مسلمان نہیں ہے یا پھر اسے پریکٹسنگ مسلم کہا جائیگا لیکن کافر نہیں کہا جاسکتا'۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ ' سوال جواب دینے کے بعد انشال یوسف سے پوچھا کہ کیا آپ ان دونوں باتوں پر یقین رکھتے ہیں کہ اللہ ایک ہے اور رسولﷺ اس کے رسول ہیں؟ جس پر انشال  یوسف نے کہا کہ 'جی'، پھر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے پوچھا کہ 'آپ نے نماز کبھی پڑھی؟ اگر ہاں تو کتنی اور آخری مرتبہ کب؟'

اس پر انشال یوسف نے کہا کہ ' جی پڑھی ہے، گنتی نہیں کرسکتا اتنی پڑھی ہیں اور آخری مرتبہ چند ماہ قبل پڑھی تھی'۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ 'پھر تو آپ لادین نہیں ہیں مسلمان ہی ہیں، بس زبان سے باقاعدہ اعلان نہیں کیا ہے آپ نے لیکن دل میں ایمان موجود ہے، لوگ غلط فہمی کر کے آپ کو اسلام سے دور لیکر جارہے ہیں تو یہ غلط ہے، حدیثِ نبوی ﷺ ہے کہ اگر تم کسی مسلمان کو کافر کہو اور وہ کافر نہ ہو تو الٹا وہ کافر لفظ تم پر آجائیگا'۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ساتھ مکالمے کے بعد انشال یوسف نے اسلام قبول کرنے کا فیصلہ لیا اور ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ہاتھ پر اسلام قبول کرتے ہوئے پہلا کلمہ پڑھ کر دینِ اسلام میں داخل ہوگیا۔

اس کے بعد اجتماع میں تکبیر کے نعرے گونجتے سنائی دیے جس کے بعد ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ 'نماز کی پابندی چاہتے ہیں تو یہ فارمولا فالو کریں کہ فجر پڑھ کر دعا کریں کہ اللہ مجھے ظہر مل جائے اور ظہر میں عصر کے لیے دعا کریں اور اسی طرح 40 دن اگر کرلیا تو پھر آپ کو کبھی نماز چھوڑنے کا دل ہی نہیں کریگا۔

تازہ ترین