فلم / ٹی وی

’جینٹلمین’ کا نئے موڑ پر اختتام، زرناب کو آخری کال کرنے والا کون؟

منا کی زرناب لڑے گی، آنکھوں میں آنسو نہیں لائے گی۔

ایمن ملک

’جینٹلمین’ کا نئے موڑ پر اختتام، زرناب کو آخری کال کرنے والا کون؟

منا کی زرناب لڑے گی، آنکھوں میں آنسو نہیں لائے گی۔

تہلکہ خیز مناظر نے رونگٹے کھڑے کردیے
تہلکہ خیز مناظر نے رونگٹے کھڑے کردیے

ڈراما سیریل ’جینٹلمین’ کے آخری ایپیسوڈ میں اقبال منا کی موت کے جذباتی مناظر  دیکھ کر لوگوں کو ڈراما سیریل ’میرے پاس تم ہو’ کا دانش اور پیارےافضل کا ’افضل’  یاد آگیا۔

گزشتہ شب 7 اکتوبر بروز منگل ڈراما سیریل ’جینٹلمین’ کا اختتام جہاں  پولیس کے ہاتھوں اقبال منا کی موت پر  دکھایا گیا وہیں کہانی میں رونما ہونے والے ٹوئسٹ نے  زرناب اور منا کی شادی کے خواہشمند لوگوں  کو ایک بار پھر خوشی سے جھومنے پر مجبور کردیا۔

جینٹلمین کی کہانی:

بیوروکریسی، کرپشن اور غنڈہ گردی کے گرد اس ڈرامے کی کہانی میں ہر شخص خود کو جینٹلمین سمجھتا ہے اور ملک کو لوٹ کر کھانے اور دو نمبر کام کرنے میں اپنی عزت اور شان کو اونچا سمجھتا ہے۔

دوسری جانب اقبال منا جو کہ ایک اسسٹنٹ کمشنر کی منگیتر اور نیوز اینکر زرناب کی محبت میں مبتلا ہوکر اسے ہر غنڈوں سے بچانے کے در پر تلا تھا وہیں فارس عرف زاہد احمد جو لالچ میں زرناب کو کھو دیتا ہے اور ہر اس شخص کی جان کا دشمن بن جاتا ہے جو زرناب کا خیال رکھتا ہے۔

دشمنی اور خون ریزی کے اس کھیل میں فارس احمد زرناب سے منگنی ختم کرنے اور اقبال منا کی جانب راغب ہونے پر اس سے بدلے کی آگ میں جلتا ہوا اس حد تک گزر جاتا کہ وہ انسانی جانوں کو قتل کروانے سے بھی نہیں گھبراتا۔

دلبر کے خون کا بدلہ لیتا منا 5 قتل کربیٹھا:

اسکرین گریب
اسکرین گریب

دوسری جانب زرناب کے والد جو اقبال منا سے متاثر ہوکر اسکی شادی اپنی بیٹی زرناب سے کرانے پر راضی ہوجاتے ہیں ہر حد تک منا کو بچانے کیلئے منا سمیت اسکے گینگ کا ساتھ دیتے ہیں۔

تاہم اسٹریٹ گینگز اور سیاسی اشرافیہ کے درمیان جنگ کے گرد گھومتی اس  کہانی کا اختتام ایسے موڑ پر ہوا جب فارس احمد نے اقبال منا کے قریبی دوست دلبر کو قتل کروایا، دوست کے قتل کے بعد وہی اقبال منا جس نے آج تک کسی کا قتل نہیں کیا تھا اس کے ذہن پر دلبر کے خون کا بدلہ لینے اور اسے انصاف دلوانے کا جنون طاری ہوجاتا ہے۔

 اور اسی بدلے کی آگ میں وہ رحمتی اور فارس احمد سمیت 5 لوگوں کو قتل کرکے موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے زرناب کی درخواست پر خود کو پولیس کے حوالے کر دیتا ہے۔

پولیس کے ہاتھوں منا کا بے دردی سے قتل؟

اسکرین گریب
اسکرین گریب

بعدازاں جب منا نے اپنے آخرین حریف   رحمتی کو قبرستان میں موت کے گھاٹ اتارا وہیں زرناب اور اسکی آخری ملاقات اور گفتگو نے بھی مداحوں کے دلوں کو تار تار کردیا۔

زرناب اور اقبال منا کے مابین جذباتی گفتگو کچھ اسطرح تھی:

زرباب: پوری نظر سے نظر بھر کے پہلے کبھی مجھے اس طرح نہیں دیکھا، ایسے کیوں دیکھ رہے ہو مجھے؟

اقبال منا:آپ نے کہا تھا پولیس کے ہاتھ نہیں آنا۔

زرناب: تم کہاں ہاتھ آئے ہو، میں نے تم سے کہا  جاؤ منا ہاتھ آجاؤ انکے اور گرفتاری دےدو ، کیونکہ کسی (مفرا) نے وعدہ کیا ہے کہ اگر تم گرفتاری دے دو گے تو جان بچ جائے گی تمہاری ،اسی وعدے پر یہ ڈیل کی ہے میں نے۔

زرناب: کورٹ میں لے جائیں تو میں عدالت سے لڑ جاؤنگی اور واپس لاؤنگی تمہیں۔

اقبال منا: واپس نہیں آنے دیں دے مجھے۔ جیل میں زندگی گزرجائے گی۔

زرناب: جیل میں رہو گے لیکن زندہ تو رہو گے۔اسی بات پر میں ساری زندگی گزار لونگی۔

اقبال منا: پھر رونا نہیں، منا کی زرناب لڑے گی، آنکھوں میں آنسو نہیں لائے گی۔

زرناب : یہ رونے کے آنسو نہیں ہیں، خوشی کے آنسو ہیں تمہیں دیکھ کر خوشی سنبھالے نہیں جارہی۔

اسی خوبصورت ترین اور جذبات سے بھر گفتگو کے بعد منا اپنی گرفتاری دے دیتا ہے۔

پولیس مافیہ کی دغابازی:

اسکرین گریب
اسکرین گریب

لیکن شاید یہاں بھی ملک کی دغاباز اور دو نمبر پولیس کی چالیں کامیاب ہوئیں اور جھوٹ فریب کے جال میں باتوں کو ایسا الجھایا گیا کہ مناکو کلمہ پڑھانے کے بعد گولیوں سے بھون ڈالا۔

اقبال منا کی موت کے بعد جہاں اس ڈرامے کا اختتام ہوا وہیں زرناب کا چیپٹر  بھی اس جملے پر ہمیشہ ہمیشہ کیلئے بند ہوگیا کہ،’ اقبال منا مر گیا لیکن یہ ثابت کرگیا کہ’ اگر میں غنڈا تھا تو فارس بھی کوئی جینٹلمین نہیں تھا، کوٹ ، پینٹ اور ٹائی پہن کر فرفر انگریزی بولنے والے اگر ملک کو لوٹ کر کھاجائیں تو انہیں جینٹلمین مت کہناکیونکہ وہ پستول لہرا کر محلے میں دھونس جمانے والوں سے بھی بڑے غنڈے ہیں’.

منا ہمیں چھوڑ کر چلا گیا اس بات کا بہت دکھ ہے لیکن یہ سوچ کر میں خوش ہوجاتی ہوں کہ جب جنت میں دلبر منا سے ملا ہوگا تو اس نے دیکھ کر یہی پوچھا ہوگا کہ ’بھابھی کیسی ہیں بھائی؟۔۔’

اسکرین گریب
اسکرین گریب

تاہم اقبال منا کی موت کے بعد ڈراما شائقین جہاں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے  وہیں انہیں ماضی کے بلاک بسٹر ڈرامے میرے پاس تم ہو’ کا دانش اور پیارےافضل کا ’افضل’ یاد آگیا جو اپنی محبوبہ کیلئے موت کو گلے لگالیتا ہے۔

زرناب کو آخری کال کس کی موصول ہوئی؟

ابھی ڈراما شائقین اقبال منا کی موت  اور زرناب کو چھوڑ کر چلے جانے کے صدمے سے باہر ہی نہ آئے تھے کہ  کہانی نے رخ ایسا بدلا کہ مداح خوشی سے پھولے نہ سمائے۔

ڈرامے کا اختتام کچھ ایسے مناظر پر ہوا جس میں منا کا ایک ساتھی اپنے بھائی سے کیے وعدے کے مطابق زرناب کا خیال رکھتا ہے۔

جبکہ دوسری جانب منا جو پولیس کی گولیوں کے بعد بھی زندہ بچ جاتا ہے وہ زرناب کی ہر حرکت پر نظر رکھتا ہے اور اسے کیمرے کی مدد سے ٹریک کرتا ہے۔

اسکرین گریب
اسکرین گریب

تاہم زرناب کو اچانک ایک کال موصول ہوتی ہے جو منا کی تھی، اس مختصر سی گفتگو میں منا یہ کہتا سنائی دیا کہ ،’منا بول رہا ہوں’۔

یہی وہ لمحہ تھا جس نے لوگوں کو ایک بار پھر تجسس میں مبتلا کردیا اور ساتھ ہی ناظرین جلد اس ڈرامے کے سیکوئل کا مطالبہ کرتے نظر آئے۔

سنسنی خیز مناظر، عشق ،جنون سے سرشار کہانی اور ایکشن سین سے بھرپور ڈرامے ’جنٹلمین‘ کے حوالے سے ٖڈراما شائقین کا کہنا ہے کہ وہ اب دوسرے سیزن میں منا اور زرناب کی شادی اور انکی خوشحال ازدواجی زندگی دیکھنا چاہتے ہیں۔