ٹریول

پرتگال میں غیر ملکی مزدوروں کے لیے قوانین سخت

غیر ملکی تارکین وطن کے مشکلات بڑھ گئیں۔

Web Desk

پرتگال میں غیر ملکی مزدوروں کے لیے قوانین سخت

غیر ملکی تارکین وطن کے مشکلات بڑھ گئیں۔

پرتگال حکومت نے نئی پالیسی کا اعلان کردیا۔
پرتگال حکومت نے نئی پالیسی کا اعلان کردیا۔

یورپی ملک پرتگال نے غیر قانونی طور پر آنے والے تارکین وطن کارکنوں کو ورک پرمٹ کے لیے درخواست دینے اور اس عرصے کے دوران ملک میں رہنے کی اجازت دینے کا قانون ختم کر دیا ہے۔

 امیگریشن پالیسی کے انچارج نائب وزیر روئی آرمینڈو فریٹاس کے مطابق یہ تبدیلی یورپی ضوابط کے عین مطابق ہے۔

دوسری جانب غیر سرکاری تنظیموں کے نمائندوں کے مطابق یہ تبدیلی مہاجرین مخالف دائیں بازو کی جماعتوں کے دباؤ کے سبب کی گئی ہے۔

تاہم پرتگالی وزیر کے مطابق سابقہ پالیسی کی وجہ سے یورپ بھر کے غیرقانونی تارکین وطن اس ملک کی جانب راغب ہو رہے تھے اور پھر ورک پرمٹ کے لیے اپلائی کر سکتے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اس وقت پرتگال کی امیگریشن ایجنسی میں 'تقریباً 4 لاکھ قانونی درخواستوں کا بیک لاگ' ہونے کی وجہ سے اس پالیسی کو فوری طور پر ختم کرنے کی ضرورت تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ان درخواستوں کی پراسیسنگ، جن میں سے کچھ 2 سال پہلے جمع کرائی گئی تھیں، آئندہ برس جون تک مکمل ہو پائے گی، ہمارا مقصد ان مسائل کو حل کرنا ہے، جو کئی برسوں میں پیدا ہوئے ہیں'۔

چنانچہ پرتگال میں کام کرنے کے خواہش مند تارکین وطن کو اب بیرون ملک پرتگالی سفارت خانے یا قونصل خانے میں اپنے رہائشی اجازت نامے کے لیے درخواست دینا ہو گی۔

 یہ قانون رواں برس جون سے نافذ العمل ہو چکا ہے لیکن یہ شرط بیرون ملک مایوسی کا باعث بن رہی ہے کیونکہ بہت سے ممالک میں پرتگالی سفارت خانے یا قونصل خانے ہی نہیں ہیں۔

مثال کے طور پر نیپال یا بنگلہ دیش کے فارم ورکرز اور فصلوں کی کٹائی میں مدد دینے والے مزدوروں کو اب نئی دہلی کے پرتگالی سفارت خانے میں اپنے ویزے کے لیے درخواست دینا ہو گی۔

خیال رہے کہ پرتگال کی معیشت کا بہت زیادہ انحصار تارکین وطن مزدوروں پر ہے جو زیادہ تر ایشیائی ممالک سے آ تے ہیں اور زراعت میں کام کرتے ہیں، یہ مزدور کم اجرت پر زیتون کے کھیتوں میں کام کرتے ہیں۔

اسی طرح بہت سے برازیلین ہوٹلوں، ریستورانوں اور کیفز میں کام کرتے ہیں، جبکہ زیادہ تر افریقی کارکن تعمیراتی شعبے کے لیے اہم ہیں۔

عام طور پر پرتگال کے تارکین وطن مزدور ضروری دستاویزات کے بغیر ہی اس ملک میں آجاتے تھے اور انہیں اپنے رہائشی اجازت ناموں کے لیے اکثر کئی کئی سال انتظار کرنا پڑتا تھا۔ 

تاہم اس کے باوجود انہیں پرتگال میں کام کرنے، ٹیکس ادا کرنے اور سماجی تحفظ کے پروگراموں میں شراکت کی اجازت تھی۔

نئی پالیسی کے بارے میں  امیگریشن پالیسی کے وزیر کہتے ہیں کہ حکومت تارکین وطن کی تعداد میں کمی نہیں چاہتی بلکہ لیبر امیگریشن کے لیے واضح قوانین چاہتی ہے تاکہ انتہا پسند اس معاملے کو 'ہائی جیک‘ نہ کر سکیں۔

تازہ ترین