خواتین

سن اسکرین کا باقاعدگی سے استعمال کیوں ضروری ہے؟

دن بھر سن اسکرینز کو باقاعدگی سے لگانے سے کیمیکل خون میں داخل ہوتے ہیں

Web Desk

سن اسکرین کا باقاعدگی سے استعمال کیوں ضروری ہے؟

دن بھر سن اسکرینز کو باقاعدگی سے لگانے سے کیمیکل خون میں داخل ہوتے ہیں

اسکرین گریب
اسکرین گریب

سن اسکرین، جسے سن بلاک یا سنٹین لوشن بھی کہا جاتا ہے، جلد کے لیے ایک فوٹو پروٹیکٹو ٹاپیکل پروڈکٹ ہے، جو سورج کی کچھ الٹرا وائلٹ شعاعوں کو جذب کرتی ہے یا اس کی عکاسی کرتی ہے اور اس طرح سن برن سے بچانے میں مدد دیتی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ جلد کے کینسر کو روکتی ہے لیکن تحقیق کے مطابق اس میں شامل غیر ٹیسٹ شدہ کیمیکلز خون کے بہاؤ میں شامل ہو کر نقصان دہ بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں۔

ایک مطالعے کے مطابق، ایک ہی استعمال کے بعد، سن اسکرینز میں عام طور پر پائے جانے والے کیمیکلز خون کے بہاؤ میں اس سطح پر جذب ہوجاتے ہیں جو حفاظتی حد سے بھی بڑھ جاتے ہیں۔ ان نتائج کے بارے میں سب سے زیادہ تشویشناک بات یہ ہے کہ کیمیکلز کافی مقدار میں جسم میں جذب ہو رہے ہیں اور ان اجزاء کو حفاظت کے لیے مکمل طور پر ٹیسٹ نہیں کیا گیا ہے۔

 سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگر کمپنیاں ان اجزاء کو مصنوعات میں رکھنا چاہتی ہیں، تو انہیں فوری طور پر بچوں کو ہونے والے نقصان اور لمبے عرصے کے استعمال سے ہونے والے نقصان کی جانچ کرنے کی ضرورت ہے۔

 ماہرین کہتے ہیں کہ ہم کئی سالوں سے جانتے ہیں کہ کچھ کیمیکل سن اسکرینز خون میں جذب ہوسکتے ہیں۔ دن بھر سن اسکرینز کو باقاعدگی سے لگانے سے کیمیکل خون میں داخل ہوتے ہیں جو متعدد بیماروں کا سبب بن سکتے ہیں۔ 

جلد پر کسی بھی نئی پروڈکٹ کے استعمال سے پہلے ہمیشہ جلد کے ماہر ڈاکٹر سے مشاورت ضروری ہے۔

تازہ ترین جائزے کے مطابق سن اسکرینز کے چھ عام اجزاء صفراعشاریہ پانچ نینو گرام فی ملی لیٹر خون سے زیادہ ہیں۔ ایف ڈی اے تجویز کرتا ہے کہ وہ مصنوعات جو خون کے بہاؤ میں زیادہ تیزی سے داخل ہوتے ہیں، ان کی اضافی حفاظتی جانچ کرائیں۔

 اس آزمائش کے لیے، سائنسدانوں نے دو دن لوگوں پر چھ کیمیکلز کے لیے خون کے ٹیسٹ کیے جو مارکیٹ میں عام دستیاب سن اسکرینز میں استعمال ہوتے ہیں۔

 ایوبینزون، آکسی بینزون، آکٹوکرائلین، اوکٹینوکسیٹ، ہوموسلیٹ، اور آکٹیسیلیٹ۔ اسکن کیئر پروڈکٹ کمپنی کے مطابق، یہ وہ اجزاء ہیں جو عام طور پر کیمیکل سن اسکرینز میں پائے جاتے ہیں۔ مطالعہ میں جانچ کے دنوں میں یہ سن اسکرین لوشن، جیل اور اسپرے کی قسم میں استعمال کروائے گئے۔ 

تمام چھ کیمیکلز ایف ڈی اے کی حد سے زیادہ سطحوں پر خون کے بہاؤ میں داخل ہوئے سن اسکرین فارمولیشنز کے ایک ہی استعمال کے بعد اضافی حفاظتی ٹیسٹ میں وقت کے ساتھ ساتھ ان کیمیکلز کی خون میں تعداد کا اضافہ ہوتا گیا۔ 

ایک شائع ہونے والی پائلٹ اسٹڈی میں سن اسکرینز کے روزانہ استعمال پر نظر ڈالی گئی اور نئے ٹرائل میں جانچے گئے چھ کیمیکلز میں سے تین کا تجربہ کیا گیا۔

 ایوبینزون، آکسی بینزون، اور آکٹوکرائلین، اس پائلٹ مطالعہ نے چار سن اسکرینز فارمولیشنز کو دیکھا، دو اسپرے، ایک لوشن اور ایک کریم۔ پچھلی آزمائش کی طرح، اس پائلٹ اسٹڈی میں یہ بھی پتہ چلا ہے کہ اضافی حفاظتی ٹیسٹ تجویز کرنے کے لیے تمام کیمیکلز ایف ڈی اے کی حد سے زیادہ تیزی سے جسم میں پھیلے ہوئے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ نتائج اہم ہیں کیونکہ لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ اپنے جسم میں کیا ڈال رہے ہیں۔

 انسانوں پر ہونے والی کچھ پچھلی تحقیقوں میں سن اسکرینز میں بعض کیمیکلز کے ساتھ اعصابی اور ہارمونل مسائل کی نشاندہی کی گئی ہے، لیکن نتائج ملے جلے ہیں۔

 سن اسکرینز میں کیمیکلز، دماغ میں سوزش کے لیے بائیو مارکر میں تبدیلیوں سے منسلک ہوتے ہیں جن کا تعلق علمی خرابی سے ہوتا ہے، لیکن اس تحقیق کے ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس بات کا تعین کرنے کے لیے مزید تحقیق کی ضرورت ہے کہ آیا سن اسکرینز میں موجود کوئی بھی اجزاء براہ راست دماغی افعال کو متاثر کرتے ہیں۔ 

دماغ سے متعلق کسی قسم کی پریشانی یا بیماری کی صورت میں ماہر نیورولوجسٹ سے رابطہ یہاں سے کریں۔

 ایک جائزے کے مطابق، کچھ کیمیکلز اینڈوکرائن ڈسپوٹرز بھی ہوسکتے ہیں، جو عام نشوونما کے لیے درکار ہارمونز کی پیداوار میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔

 کچھ مطالعے ہوئے ہیں جن میں بچوں میں بعض پیدائشی نقائص ماؤں میں کیمیکل سن اسکرین کی زیادہ سطح کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ 

عام طور پر معدنی سن اسکرینز میں استعمال ہونے والے دو فعال اجزاء خون کے بہاؤ میں اتنی زیادہ تعداد میں داخل نہیں ہوتے ہیں کہ حفاظتی نقصانات کا خدشہ ہو۔ 

ایف ڈی اے نے ایک بیان میں کہا کہ وہ صارفین جو ان کیمیکلز سے بچنا چاہتے ہیں وہ زنک آکسائیڈ سے تیارشدہ فارمولیشنز استعمال کرسکتے ہیں۔ 

معدنیات پر مبنی سن اسکرینز محفوظ ہیں، لیکن بعض اوقات یہ چپچپاہٹ پیدا کرتے ہیں۔

تازہ ترین