انفوٹینمنٹ

رباب، عدیل کا عبرتناک انجام کیوں نہیں ہوا؟ رائٹر نے بتادیا

فرحت اشتیاق نے دونوں کرداروں کے انجام کی وضاحت کردی۔

Web Desk

رباب، عدیل کا عبرتناک انجام کیوں نہیں ہوا؟ رائٹر نے بتادیا

فرحت اشتیاق نے دونوں کرداروں کے انجام کی وضاحت کردی۔

ڈرامے میں رباب کا کردار نعیمہ بٹ جبکہ عدیل کا عماد عرفانی نے نبھایا۔
ڈرامے میں رباب کا کردار نعیمہ بٹ جبکہ عدیل کا عماد عرفانی نے نبھایا۔

ڈرامہ 'کبھی میں کبھی تم' کا اختتام 5 نومبر بروز منگل کو ہوچکا ہے لیکن یہ مقبولیت کی اُن انتہاؤں کو پہنچا کہ اب تک اس کے چرچے جاری ہیں۔

جہاں ڈرامے کے اختتام پر ہیرو ہیروئن کے ری یونین سے شائقین بے انتہا خوش نظر آئے وہیں ان دونوں کو مشکل سے دوچار کرنے والی رباب کو برے انجام سے ہمکنار نہ دیکھنے پر برہم بھی تھے۔

کئی ناظرین نے کہانی کے اس موڑ پر تنقید کی تھی کہ  مصطفیٰ اور شرجینا پر پیسوں کی چوری کا الزام لگا کر ان کی زندگی کو جہنم بنانے والی رباب کو شوہر کی بے وفائی کے سوا تو کوئی سزا نہیں ملی اور وہ بڑے آرام سے بیرونِ ملک بھی چلی گئی۔

اس کے علاوہ ناظرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ عدیل کو بھی جیل سے ضمانت کرا کر  ہیپی اینڈنگ دے دی گئی اور اس کے کردار کو ٹھیک طریقے سے عبرت کا نشانہ بنتے نہیں دکھایا گیا۔

تاہم اب ڈرامہ رائٹر فرحت اشتیاق نے ان سارے سوالوں کے جوابات دے کر ناظرین کو مطمئن کرنے کی کوشش کی ہے۔

شوبز کی کوریج کرنے والی صحافی ملیحہ رحمان کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے فرحت اشتیاق کا کہنا تھا کہ عدیل کی کوئی ہیپی اینڈنگ نہیں ہوئی، اسے کوئی معافی نہیں ملی، اس پر جو مقدمات بنے ہیں وہ پوری پوری زندگی چلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈرامے میں عدیل کا مستقبل خراب، کیریئر خراب، کونسا فارن بینک اکاؤنٹ اور کونسا باہر کا پیسہ، یہ اب ملک چھوڑ کر ہی نہیں جاسکتا کیوں کہ یہ ضمانت پر رہا ہوا ہے، اس کے کیسز چلتے رہیں گے، پیشی پر پیشی ہوتی رہے گی اس لیے ملک سے باہر نہیں جاسکتا، اسطرح اس کا برا انجام ہوا ہے۔

ساتھ ہی ساتھ انہوں نے رباب کے انجام پر بھی روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ رباب کا بھی اچھا انجام نہیں ہوا کیوں کہ جو کچھ اس کی اِن سیکیورٹیز تھیں، جو اس کا ماضی کا ٹراما تھا اسے ماں باپ نے چھوڑ رکھا تھا اس سب نے اسے پھر سے گھیر لیا۔

رائٹر کا مزید کہنا تھا کہ جب آپ سرِ عام کسی کی تذلیل کرتے ہو تو وہ اکیلا بے عزت نہیں ہوتا اس کے ساتھ آپ بھی بے عزت ہورہے ہوتے ہو، رباب نے اپنے شوہر، دوست کو سرِعام بے عزت کیا کہ وہ دھوکا دے رہے تھے اس طرح اپنی بھی بے عزتی کرائی وہ اکیلے بے عزت نہیں ہوئے۔

رائٹر کا مؤقف تھا کہ اگر رباب اکیلے میں عدیل سے پوچھ گچھ کرتی تو صرف اس کی بے عزت ہوتی لیکن اس نے سرِ عام تذلیل کی اور کہا کہ سوشل میڈیا پر پھیلادو تو اس طرح اس کے تعلق سے اس کے شوہر کی بات ہوئی۔

فرحت اشتیاق نے کہا کہ رباب کو بے شک اس بے عزتی کی پرواہ نہیں تھی لیکن اس کا اصل انجام یہ تھا کہ اس کا ٹراما اور اس کے خوف و خدشات درست ثابت ہوئے کہ وہ اکیلی رہ گئی۔

بیرونِ ملک جانے کی بات پر رائٹر نے بتایا کہ رباب کا مسئلہ پیسہ اور ٹریولنگ نہیں تھا، اس کا دکھ یہ تھا کہ اس کو زندگی میں کبھی سچا پیار نہیں ملا تھا، اس کا یہ زعم  تھا کہ میں اپنے پیسے سے سچا پیار خرید سکتی ہوں لیکن وہ ایسا نہیں کرسکی۔

فرحت اشتیاق نے کہا کہ رباب کی سب سے بڑی سزا یہی ہے کہ جب آپ غلط طریقے سے رشتے اور محبت حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ حاصل نہیں کرپاتے اور رباب کا انجام یہی ہے کہ اسے سچا پیار نہیں ملا، پیسہ دے کر بھی نہیں ملا۔

خیال رہے کہ ڈرامہ لکھاری کے مؤقف کی ڈرامے کے ایک سین سے یوں بھی تائید ہوتی ہے کہ رباب کمپنی میں عدیل کی جانب سے کیے گئے تمام گھپلوں کو جاننے کے بعد جب اس کی گاڑی میں نتاشا کا بندا پاتی ہے تو کہتی ہے کہ پیسوں کا نقصان تو شاید میں تمہیں معاف کردیتی لیکن یہ چیٹنگ کبھی معاف نہیں کروں گی۔

تازہ ترین