عالمی منظر

ایرانی یونیورسٹی میں کپڑے اتار کر احتجاج کرنے والی لڑکی رہا

لڑکی کا دماغی توازن ٹھیک نہیں، ذہنی دباؤ کا شکار تھی، یونیورسٹی ترجمان

Web Desk

ایرانی یونیورسٹی میں کپڑے اتار کر احتجاج کرنے والی لڑکی رہا

لڑکی کا دماغی توازن ٹھیک نہیں، ذہنی دباؤ کا شکار تھی، یونیورسٹی ترجمان

(فائل فوٹو: اسکرین شاٹ)
(فائل فوٹو: اسکرین شاٹ)

ایران کی عدالت نے یونیورسٹی میں کپڑے اتار کا احتجاج کرنے والی طالبہ کے خلاف فردِ جرم عائد نہیں کی اور انہیں رہا کرتے ہوئے ان کے گھر والوں کے حوالے کر دیا۔

رواں ماہ کے اوائل میں ایران کی ایک یونیورسٹی میں لڑکی نے مذہبی لباس کے سخت قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے کپڑے اتار دیے تھے اور اس دوران وہ نیم برہنہ حالت میں گھومتی رہی تھی، جسے پولیس نے گرفتار کرلیا تھا۔

اب ایران کی عدلیہ کے ترجمان اصغر جہانگیر نے ایک نیوز کانفرنس میں لڑکی کا نام لیے بغیر بتایا ہے کہ چوں کہ مذکورہ لڑکی کو اسپتال بھیجا گیا تھا اور یہ پتا چلا تھا کہ وہ بیمار ہیں تو انہیں ان کے گھر والوں کے حوالے کر دیا گیا اور ان کے خلاف کوئی عدالتی مقدمہ دائر نہیں کیا گیا۔

اس واقعے کی وائرل ویڈیو میں دیکھا گیا تھا کہ ایک لڑکی نیم برہنہ نظر آرہی ہے اور وہ اسی حالت میں یونیورسٹی کے ایک بلاک میں سیڑھیوں پر بیٹھی ہوئی ہے، بعدازاں یونیورسٹی میں نیم برہنہ حالت میں گھومنے والی لڑکی کو گرفتار کرنے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی تھی۔

بعض میڈیا رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ یونیورسٹی میں بسیج ملیشیا کے ارکان کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیا گیا تھا اور ان کا اسکارف اور کپڑے پھاڑ دیے تھے جس پر مذکورہ خاتون احتجاجاً کپڑے اتار کر یونیورسٹی کے باہر بیٹھ گئیں اور صرف اپنے زیرِ جامہ میں سڑک پر چلنے لگی تھیں۔

یونیورسٹی کے ترجمان عامر محبوب نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا تھا کہ ’پولیس اسٹیشن اور میڈیکل ٹیم کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ لڑکی کا دماغی توازن ٹھیک نہیں اور وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار تھی‘۔

یاد رہے کہ ستمبر 2022 میں حجاب قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر ایران کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں ایک نوجوان ایرانی کرد خاتون مہسا امینی کی موت کے بعد ملک گیر مظاہرے کیے گئے تھے جس کے بعد بڑی تعداد میں خواتین نے احتجاجاً حجاب ترک کرکے مزاحمت کا اظہار کیا۔

تازہ ترین