پاکستان

پی ٹی آئی، اسٹیبلشمنٹ کشمکش، جبران ناصر نے حقیقت بیان کردی

اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کو انتخابی مہم کے لیے آزادی نہیں دی

Web Desk

پی ٹی آئی، اسٹیبلشمنٹ کشمکش، جبران ناصر نے حقیقت بیان کردی

اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کو انتخابی مہم کے لیے آزادی نہیں دی

پی ٹی آئی،  اسٹیبلشمنٹ کشمکش، جبران ناصر نے حقیقت بیان کردی

سماجی کارکن جبران ناصر نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جاری کشمکش کے بارے میں کھل کر اظہار خیال کردیا۔

جبرا ناصر کے مطابق پی ٹی آئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جاری کشمکش نہ صرف ایک جماعت کا مسئلہ ہے بلکہ ہماری قومی سیاست اور جمہوریت کی حقیقت کو بھی عیاں کرتی ہے۔

جبران ناصر نے اپنی پوسٹ میں چند سوالات کیے جن میں سب سے پہلا سوال یہ ہے کہ ایک جمہوری ملک میں تبدیلی کا سب سے بڑا ذریعہ کیا ہوتا ہے؟ انتخابات! لیکن PTI کے لیے انتخابات بھی ایک چیلنج بن گئے ہیں۔

انتخابات: لیکن اسٹیبلشمنٹ نے پی ٹی آئی کو انتخابی مہم کے لیے نہ آزادی دی نہ انجمن سازی کی اجازت، اور اس کے علاوہ انتخابات کو چوری اور دھاندلی سے متاثر کیا۔

پارلیمنٹ۔ لیکن دھاندلی کے بعد بھی اسٹیبلشمنٹ نے یقینی بنایا کہ پی ٹی آئی کو نہ تو ایک جماعت کے طور پر تسلیم کیا جائے اور نہ ہی ریزرو سیٹ دی جائے۔ مزید برآں، قانون سازی اغوا اور ارکانِ پارلیمنٹ کو دھمکا کر کی جاتی ہے۔

عدلیہ۔ لیکن جیسے ہی اسٹیبلشمنٹ نے دیکھا کہ اختلافی رائے رکھنے والے ججز سپریم کورٹ میں سربراہی حاصل کر سکتے ہیں اور آزادانہ فیصلے دے سکتے ہیں، اس نے عدلیہ کی خودمختاری کو مجروح کیا اور منتخب ججز کے ذریعے پہلے سے طے شدہ فیصلے کروائے۔

اسکرین گریب (جبران ناصر سوشل میڈیا)
اسکرین گریب (جبران ناصر سوشل میڈیا)

روایتی اور سوشل میڈیا۔ لیکن اسٹیبلشمنٹ نے سینسرشپ، دھمکیوں، پابندیوں اور قدغنوں کے ذریعے یقینی بنایا کہ صرف وہی مواد نشر، شائع یا شیئر کیا جائے جو اجازت یافتہ ہو، اور اگر کوئی اپنی رائے کا اظہار کرنے میں کامیاب ہو بھی جائے تو اسے گرفتار اور مقدمات کا سامنا کرنا پڑے۔

جبران ناصر نے لکھا کہ پی ٹی آئی کا احتجاج اور تصادم کی تاریخ رہی ہے، اور ہمیشہ ایک سخت مؤقف اپنایا ہے۔ لیکن آج اسٹیبلشمنٹ خود پی ٹی آئی کو احتجاج اور ملک کو انتشار کی طرف دھکیل رہی ہے، نہ تو کوئی گنجائش دی گئی اور نہ جمہوریت کا کوئی دھوکہ دینے کی کوشش کی گئی۔ 

اسٹیبلشمنٹ کا یہ تکبر عوام میں مقبولیت یا قبولیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ عوام کو کنٹرول کرنے اور انہیں خوفزدہ کرنے کی صلاحیت پر قائم ہے۔ یہ طرزِ عمل دیرپا نہیں ہے اور تبدیلی ناگزیر ہے۔

تازہ ترین