پی ٹی آئی احتجاج؛ ہلاکتوں کی اصل تعداد کون چُھپا رہا ہے؟
برطانوی جریدے 'دی گارڈین' کی تہلکہ خیز رپورٹ نے سنسنی پھیلادی
اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان تنازع کھڑا ہوچکا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ سرے سے ہلاکتوں کی ہی تردید کرتے نظر آرہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے تحریک انصاف کو چیلنج دیا ہے کہ اگر منگل کو اسلام آباد میں آپریشن کے دوران پی ٹی آئی کا کوئی ایک کارکن بھی مرا ہے تو بتایا جائے۔
دوسری جانب خود پی ٹی آئی قیادت کی جانب سے اسلام آباد میں ہلاکتوں کے حوالے سے متضاد بیانات سامنے آرہے ہیں۔
رہنما پی ٹی آئی لطیف کھوسہ نے اسلام آباد کے احتجاج میں 278 کارکنوں کے جاں بحق ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگوکرتے ہوئے لطیف کھوسہ نے کہا کہ منگل کو احتجاج میں ہمارے 278 کارکن جاں بحق ہونے۔
حامد میر نے لطیف کھوسہ سے کہا کہ وہ ان میں سے 8 ہی کے نام بتا دیں؟ تو لطیف کھوسہ نے کہا کہ یہ بات ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے بتائی ہے۔
لطیف کھوسہ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ 26 نومبر کو پی ٹی آئی کے 1900کارکن گولیوں سے زخمی بھی ہوئے۔
حامد میر نے شواہد کا پوچھا تو لطیف کھوسہ نے کہا کہ ثبوت ان کے پاس موجود نہیں ہیں لیکن ہم یہ ثبوت آپ کو بعد میں دے دیں گے۔
قبل ازیں پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ منگل کو پارٹی کے احتجاج میں 20 افراد جاں بحق ہوئے۔
سوشل میڈیا پر جاری بیان میں سلمان اکرم راجہ نے الزام لگایا کہ اسپتالوں میں زیرعلاج پی ٹی آئی کارکنوں تک رسائی نہیں دی جارہی۔
ہلاکتوں کی تعداد چھپانے کی کوشش
دوسری جانب برطانوی جریدے 'دی گارڈین' کی رپورٹ کے مطابق آفیشل ذرائع نے سیکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ سے 17 اموات اور سیکڑوں شہریوں کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔
رپورٹ کے مطابق منگل کی رات ایمرجنسی وارڈ میں ڈیوٹی پر موجود ایک ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وہ 40 سے زائد زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرچکے ہیں، جن میں سے کئی کو گولی لگی تھی، جبکہ 7 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں اور 4 کی حالت تشویشناک ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ مظاہرین پر کریک ڈاؤن کے نتیجے میں کسی بھی ہلاکت کے شواہد کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے، حکام نے ہلاک اور زخمی ہونے والے تمام افراد کا ریکارڈ ضبط کر لیا ہے، ہمیں بات کرنے کی اجازت نہیں ہے، سینئر سرکاری افسران ریکارڈ چھپانے کے لیے ہسپتال کا دورہ کر رہے ہیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عام طور پر کسی دہشت گرد حملے، بڑے حادثے یا قدرتی آفت کے بعد ادارے اور محکمہ صحت کے حکام ہسپتالوں میں زیر علاج افراد اور مرنے والوں کی تعداد کے حوالے سے اعداد و شمار جاری کرتے ہیں، تاہم اس مارچ کے بعد ایسے کوئی اعداد و شمار جاری نہیں کیے گئے۔
سوشل میڈیا کے صارفین اور بعض صحافیوں کی جانب سے نامعلوم ذرائع کے حوالے سے احتجاج کے دوران ہلاک افراد کی معلومات اور فہرستیں شیئر کی جارہی ہیں تاہم انکی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جاسکی ہے۔
-
انفوٹینمنٹ 3 گھنٹے پہلے
صرف 51 روپےفیس لینے والا بالی وڈ اداکار کون ؟
-
فلم / ٹی وی 3 گھنٹے پہلے
’پشپا‘ کیلئے پہلی چوائس اللو ارجن نہیں تو پھر کون؟
-
دلچسپ و خاص 4 گھنٹے پہلے
کرسمس پر خوشیاں بانٹنے والے سانتا کلاز اصل میں کیسا دکھتا ہے؟
-
انفوٹینمنٹ 5 گھنٹے پہلے
شویتا بچن کی پہلی کمائی انٹرنیٹ صارفین کے ہوش اڑاگئی