سزائے موت پانے والے ایرانی گلوکار توماج صالحی رہا
پہلے ان کی سزا کو قید میں بدلا گیا پھر اس میں کمی کردی گئی تھی۔
سزائے موت پانے والے 33 سالہ ایرانی ریپر توماج صالحی کو معافی دیے جانے کے بعد رہا کردیا گیا۔
ایرانی دارالحکومت تہران سے موصول شدہ رپورٹس کے مطابق توماج صالحی کو پیر کے روز رہا کر دیا گیا۔
رواں برس کے اوائل میں ایرانی عدلیہ نے ریپر کو سزائے موت کا حکم سنایا تھا، تاہم بعد میں ان کی سزائے موت کو قید میں بدل دیا گیا جس کے بعد اس میں تخفیف کردی گئی تھی۔
بین الاقوامی شہرت کے حامل بہت سے غیر ملکی فنکاروں نےایرانی گلوکار کی گرفتاری کی مذمت کی تھی۔
' ان کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کرنے والے سرکردہ غیر ملکی موسیقاروں اور گلوکاروں میں پیٹر گیبریئل، اسٹِنگ اور کولڈ پلے نامی بینڈ کے مرکزی گلوکار کرس مارٹن سب سے نمایاں تھے۔
توماج صالحی کو سال 2022 میں ایران میں مہسا امینی کے موت کے بعد شروع ہونے والے حکومت مخالف عوامی مظاہروں کی ملک گیر لہر کے دوران حراست میں لیا گیا تھا۔
ایرانی عدلیہ نے انہیں پہلے کرپشن کے الزام میں سزائے قید سنائی تھی، پھر ان پر اسلام کی توہین کرنے اور عوام کو مظاہروں پر اکسانے کے الزامات بھی عائد کر دیے گئے تھے۔
انہی الزامات میں صالحی کو سزائے موت کا حکم سنایا گیا تھا، جس کے بعد سے وہ وسطی ایرانی شہر اصفہان کی دست گرد جیل میں قید تھے۔
ایرانی حکام ان سے اس لیے نالاں تھے کہ وہ اپنی گرفتاری سے قبل ایک فنکار کے طور پر ایران میں سماجی اور سیاسی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھاتے رہے تھے۔
صالحی نے دو برس قبل ہونے والے ملک گیر عوامی مظاہروں کے شرکاء سے یکجہتی کا اظہار بھی کیا تھا، ان کے بقول ایرانی حکومت عوام کے خلاف جبر سے کام لے رہی تھی۔
توماج صالحی کو سنائی گئی سزائے موت میں بعد میں ایرانی عدلیہ نے تبدیل کر دی تھی اور اسے سزائے قید میں بدل دیا تھا، اسی پس منظر میں یورپی یونین نے جون 2023 میں ان ایرانی حکام اورا داروں کے خلاف پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں، جو صالحی کو سزا سنائے جانے کے عمل کا حصہ رہے تھے۔
ان ایرانی حکام میں اصفہان کے اسٹیٹ پراسیکیوٹر بھی شامل تھے، خاص طور پر اس لیے کہ اس وقت توماج صالحی کو جیل میں تقریباﹰ غیر انسانی حالات میں قید رکھا گیا تھا۔