جنوبی کوریا کے صدر کو ملک میں مارشل لا لگانا مہنگا پڑ گیا
صدر یون سک یول کو چند گھنٹوں میں ہی مارشل لا اٹھانا پڑ گیا تھا۔
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کی جانب سے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کی ناکام کوشش کے بعد قانون سازوں نے ان کے خلاف مواخذے کی تحریک جمع کرادی۔
گزشتہ روز جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے ملک میں مارشل لا نافذ کرنے کے اعلان کے بعد عوام سراپا احتجاج بن گئی تھی جبکہ پارلیمان نے بھی ان کے اس اقدام کو مسترد کردیا جس کے بعد چند گھنٹوں کے اندر ہی انہیں یہ اعلان واپس لینا پڑا۔
جنوبی کوریا کے صدر نے اپوزیشن پر ریاست مخالف سرگرمیوں کا الزام لگاتے ہوئے مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔
مارشل لا کے بعد فوج نے پارلیمنٹ اور سیاسی جماعتوں کی سرگرمیوں پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ میڈیا اور پبلشرز مارشل لا کمانڈ کے کنٹرول میں ہوں گے۔
یون سک یول کی جانب سے اعلان کے فوراً بعد شہری پارلیمان کے باہر جمع شروع ہوگئے اور انہوں نے چلاتے ہوئے مارشل لا کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
مارشل لا کےخلاف پارلیمان کا ووٹ
صدر کے اعلان کے بعد پولیس نے جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے داخلی راستے بند کردیے اور اراکین کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روک دیا گیا۔
تاہم اراکین پارلیمنٹ سکیورٹی حصار توڑتے ہوئے پارلیمنٹ میں داخل ہوگئے اور اجلاس میں مارشل لا ختم کرنے کی قرارداد پیش کی گئی۔
مارشل لاء لگانے کے بعد پارلیمنٹ تیزی سے حرکت میں آئی، قومی اسمبلی کے اسپیکر وون شیک نے اعلان کیا کہ یہ قانون 'غلط' ہے اور قانون ساز عوام کے ساتھ جمہوریت کا تحفظ کریں گے۔
ایوان میں کُل 300 میں 190 اراکین پارلیمنٹ موجود تھے جنہوں نے مارشل لا ختم کرنے کی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا۔
اس دوران فورسز نے بھی پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی جنہیں روکنے کے لیے اراکین نے پارلیمنٹ کے داخلی دروازوں پر رکاوٹیں کھڑی کردیں۔
خیال رہے کہ 1980 کے بعد پہلی بار جنوبی کوریا میں مارشل لا کا اعلان کیا گیا ہے، جنوبی کوریا کی تاریخ میں آمرانہ لیڈروں کا ایک سلسلہ رہا ہے لیکن 1980 کی دہائی کے بعد ملک میں جمہوریت رہی ہے۔
صدر کا مؤاخذہ
اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے صدر یون سک یول کے اقدام کی شدید مخالفت کرتے ہوئے کہا گیا کہ صدر کا اقدام ملک سے غداری ہے، مارشل لاء کا فیصلہ واپس لینے کے بعد انہیں عہدے سے استعفیٰ دینا پڑے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کی اپوزیشن جماعتوں نے صدریون سک یول کیخلاف مواخذے کی تحریک جمع کرادی۔
اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ صدرکےخلاف مارشل لا کے نفاذ پر مواخذے کی تحریک جمع کرائی ہے اور مواخذے کی تحریک پر جمعہ تک ووٹنگ متوقع ہے۔
-
انفوٹینمنٹ 29 منٹ پہلے
'یار کی شادی'، کبریٰ اور گوہر رشید کی شادی کا ایک اور اشارہ
-
انفوٹینمنٹ 52 منٹ پہلے
کینسر نے حنا خان کے کیرئیر پر کتنا اثر ڈالا؟
-
فلم / ٹی وی 10 گھنٹے پہلے
شاہد کپور کی 5 بہترین فلمیں جو آپ کو ضرور دیکھنی چاہئیں
-
عالمی منظر 10 گھنٹے پہلے
ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی ہم جنس پرستوں پر بجلیاں گرادیں