خواتین

افغانستان میں خواتین کی میڈیکل کی تعلیم پر بھی پابندی عائد

خواتین کو نرسنگ اور دائیوں کے کورس سے بھی روک دیا گیا۔

Web Desk

افغانستان میں خواتین کی میڈیکل کی تعلیم پر بھی پابندی عائد

خواتین کو نرسنگ اور دائیوں کے کورس سے بھی روک دیا گیا۔

طالبان خواتین کی تعلیم پر پہلے ہی پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔
طالبان خواتین کی تعلیم پر پہلے ہی پابندیاں عائد کرچکے ہیں۔

 افغان طالبان نے افغانستان میں خواتین کے میڈیکل اسکولوں میں داخلے پر بھی مبینہ طور پر پابندی عائد کردی ہے یوں خواتین کے لیے اعلیٰ تعلیم کا آخری دستیاب موقع بھی ختم ہو گیا۔

طالبان قیادت نے اعلیٰ تعلیم پر پابندی کے بعد خواتین کو نرسنگ اور دائی کے کورسز سمیت صحت کی تعلیم سے روکنے کا حکم  دیا۔

وزارت صحت کے حکام نے تعلیمی اداروں کے سربراہان کوپابندی سے آگاہ کرتے ہوئے خواتین سے 10 دن میں حتمی امتحان لینے کی ہدایت کردی تاہم اس ضمن میں کوئی تحریری حکم جاری نہیں کیا گیا۔

غیر ملکی خبرساں ایجنسی کے مطابق پیر کے روز وزارت صحت کے حکام نے میڈیکل کی تعلیم فراہم کرنے والے اداروں کے سربراہان سے ملاقات میں پابندی سے آگاہ کیا اور بتایا کہ  یہ طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ کا حکم ہے۔

انسانی حقوق کے حامیوں اور غیر ملکی سفارت کاروں نے اس ہدایت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طالبان کی لگائی گئی پابندی کی وجہ سے پہلے ہی مرد ڈاکٹر خواتین کا علاج نہیں کر سکتے۔ 

اس حکم نامے سے لاکھوں خواتین صحت کی دیکھ بھال کی ضروری خدمات کے ساتھ ساتھ دائیوں، خواتین نرسوں اور ہیلتھ ورکرز سے محروم ہو جائیں گی۔

خیال رہے کہ اگست 2021 میں افغانستان کا دوبارہ کنٹرول سنبھالنے کے بعد سے سخت گیر طالبان نے خواتین کی یونیورسٹی کی تعلیم پر پابندی عائد کی اور وہاں چھٹی جماعت کے بعد لڑکیوں کو اسکول جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

اسی طرح ہیلتھ کیئر، امیگریشن اور پولیس جیسے بعض شعبوں کے سوا تمام شعبوں میں افغان خواتین کے کام کرنے پر بھی پابندی ہے۔

افغانستان کے ڈی فیکٹو حکمران طالبان حکومت اپنی پالسییوں کا دفاع کرتے ہیں اور ان کا مؤقف ہے کہ یہ پالیسیاں اسلامی شرعی قوانین کی طالبان کی تشریح کے مطابق ہیں۔

اس سلسلے میں منگل کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز میں افغان لڑکیوں کو صحت کے اداروں میں داخلے پر لگائی گئی پابندی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا گیا۔

میڈیکل اسکول میں داخلے سے منع کیے جانے کے بعد ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو میں طالبات کے ایک گروپ کو طالبان حکام سے متعلق یہ کہتے ہوئے سنا جاسکتا ہے کہ 'خواتین کو زہر دینا چاہیے تاکہ ان کی پُرامن موت یقینی ہوسکے۔'

انسانی حقوق کی حامی تنظیم افغانستان ویمن اینڈ چلڈرن اسٹرینتھن ویلفیئر آرگنائزیشن نے ایک بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ بے شمار خواتین کو طب کے شعبے میں کریئر بنانے کا موقع فراہم کرنے سے روکتا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ یہ پابندی افغانستان کے پہلے سے تباہ حال صحت کے نظام کو مزید کمزور کردے گی جو آبادی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خواتین میڈیکل پروفیشنلز پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔

تازہ ترین