مائیکل جیکسن کی زندگی کے ان دیکھے پہلو جانیے
150 سال جینے کی خواہش رکھنے والا گلوکار محض 50 برس ہی زندہ رہ سکا
زندگی اور موت بھلا کس کے ہاتھ میں ہے؟ یہ قدرت کا کھیل ہے کہ دنیا میں آنکھ کھولنے والا بچہ فوراً ہی رخصت ہوجاتا ہے تو کوئی کئی دہائی تک اس دنیا کے مزے لیتا ہے۔یہاں تک کہ انسان کے پاس اس بات کا بھی اختیار نہیں کہ وہ اپنی زندگی کی مدت کا تعین کرسکے۔
ایسی ہی کچھ موسیقی کی دنیا کیساتھ بھی ہے جہاں کئی نام آئے اور اپنی اپنی مدت گزارنے کے بعد رخصت ہوگئے، لیکن ان گلوکاروں کی دنیا میں ایک نام ایسا بھی تھا جس نے خواہش تو 150 سال تک جینے کی کی تھی لیکن محض 50 برس کی عمر میں ہی دنیا سے چل بسا۔
اس گلوکار کی زندگی کئی تنازعات سے بھرپور رہی لیکن اس شخص نے اپنی مختصر سی زندگی میں ہی اپنی مہارت سے لاکھوں لوگوں کو اپنا گرویدہ بنائے رکھا۔
جی ہاں آج ہم بات کریں گے موسیقی کی دنیا کے ہردلعزیز گلوکار مائیکل جیکسن کی جسکی نہ صرف گلوکاری سے لوگ محظوظ ہوئے بلکہ منفرد ڈانس مووز آج بھی ہر بچے بچے کی پسند ہے۔
مائیکل جیکسن کی زندگی پر ایک نظر:
پاپ موسیقی کے بے تاج بادشاہ مائیکل جیکسن کو اپنے مداحوں سے بچھڑے پندرہ سال بیت گئے ہیں۔
اپنے منفرد انداز کے باعث پاپ موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ بننے والے مائیکل جیکسن نے صرف 5 برس کی عمر میں میوزک کی دنیا میں قدم رکھا اور متعدد بلاک بسٹر گیت دینے اور ایک کامیاب ترین کیرئر اور بڑی حد تک متنازع زندگی گزارنے کے بعد 25جون 2009 کو لاس اینجلس میں اپنے گھر میں دل کا دورہ پڑنے سے وفات پا گئے تھے۔
مائیکل جیکسن کے کریئر کے نشیب و فراز:
بات کی جائے گلوکار کے کیرئیر کی نشیب و فراز کی تو مائیکل جیکسن نے جہاں اپنے کیرئر کے عروج پر ’تھرلر‘ جیسی میوزک البم پیش کی جسے بہت عرصے تک دنیا میں سب سے زیادہ بکنے والی میوزک البم کا اعزاز حاصل رہا تو ایک وقت ایسا بھی آیا کہ ان کی آخری پاپ البم چھ ہفتے کے لیے بھی میوزک چارٹس پر نہ ٹھہر سکی۔
گلوکار مائیکل جیکسن نے 1964 میں اپنے بھائیوں کے پاپ گروپ ’جیکسن فائیو‘ میں شمولیت اختیار کی تھی اور ابتدائی طور پر وہ اس گروپ میں طنبورہ اور بونگو نامی ساز بجاتے تھے۔ تاہم جلد ہی وہ اس گروپ کے مرکزِ نظر بن گئے اور مرکزی گلوکار کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
بعد میں ’گلیڈی نائٹ‘ اور ’بابی ٹیلر‘ جیسے گلوکاروں نے جیکسن فائیو کو ریکارڈ لیبل کمپنی ’مو ٹاؤن‘ کے سربراہ بیری گورڈے سے ملوایا اور ڈیٹرائٹ سے تعلق رکھنے والی اس کمپنی کے ساتھ جیکسن فائیو کی پہلی ریلیز ’آئی وانٹ یو بیک‘ سنہ 1969 میں موسیقی چارٹس پر سرفہرست رہی۔
اس وقت مائیکل کی عمر صرف گیارہ برس تھی۔ آنے والے چھ برس میں اس گروپ نے ’اے بی سی‘، ’دا لو یو سیو‘ اور ’آئی ول بی دیئر‘ جیسے ہٹ نغمات بنائے۔
بعدازاں مائیکل جیکسن نے اپنا شہرۂ آفاق پاپ میوزک البم ’تھرلر‘ پیش کیا جس نے پاپ میوزک کی تشہیر کی نئی تاریخ رقم کی۔ اس البم کو دنیا میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والا البم قرار دیا جاتا ہے۔ گینیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مطابق سنہ 2009 تک اس البم کی پینسٹھ ملین کاپیاں فروخت ہو چکی تھیں۔
اس البم کے نو گانوں میں سے سات میوزک چارٹس پر جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔ یہی نہیں سنہ 1983 میں مو ٹاؤن ٹی وی سپیشل میں مائیکل جیکسن کی ’مون واک‘ دیکھ کر لوگ ششدر رہ گئے۔
بچے سے بدسلوکی کا الزام:
کامیاب ترین کیرئیر کے دوران گلوکار کی زندگی میں ایسا وقت بھی آیا جب ان پر ایک بچے کیساتھ بدسلوکی کا الزام لگا۔
اگرچہ کہ مائیکل جیکسن نے ان الزامات سے انکار کیا تاہم لاس اینجلس پولیس نے مائیکل کے گھر پر اس وقت چھاپہ مارا جب وہ مشرقِ بعید کے ٹور پر تھے۔ بعد ازاں مائیکل نے اس بچے کے خاندان سے عدالت کے باہر ایک اندازے کے مطابق بیس ملین ڈالر کے عوض تصفیہ کر لیا۔
مائیکل جیکسن کی ازدواجی زندگی:
بات کریں گلوکار کی ازدواجی زندگی کی تو اس تنازع کے اگلے ہی برس مائیکل نے آنجہانی امریکی گلوکار ایلوس پریسلے کی بیٹی لیزا میری پریسلے سے شادی کر لی جو صرف انیس ماہ چل سکی۔
بعدازاں 1997 میں مائیکل جیکسن کوجب راک اینڈ رول ہال آف فیم میں شامل کر لیا گیا اور انھوں نے غیر متوقع طور پر ایک نرس ڈیبی رو سے دوسری شادی کر لی جن سے ان کا بیٹا پرنس مائیکل پیدا ہوا۔
بیٹے کی پیدائش کے بعد 1998 میں ان دونوں نے ایک بیٹی پیرس مائیکل کیتھرین کو بھی جنم دیا ،جبکہ مائیکل جیکسن کے تیسرے بچے کا نام مائیکل جیکسن II ہے۔ اس کی عرفیت بلینکٹ ہے۔
2002ء میں پیدا ہونے والے اس بچے کی ماں نامعلوم اور ولدیت مشکوک قرار دی جاتی ہے۔تاہم مائیکل کا کہنا تھا کہ بچہ انہی کا ہے البتہ ماں کی کوکھ ’مستعار‘ لی گئی تھی۔
جبکہ 1999 میں مائیکل اور ڈیبی میں طلاق ہو گئی اور بچوں کی کفالت کی ذمہ داری مائیکل کے سپرد ہوئی۔
مائیکل جیکسن کی 150 سال تک زندہ رہنے کی خواہش:
یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ گلوکار مائیکل جیکسن چاہتے تھے کہ وہ کم از کم 150 سال تک زندہ رہیں اور اس عرصے کے دوران انہیں کوئی بیماری چھو کر بھی نہ گزرے۔
اور اسی خواہش کو مدِ نظر رکھتے ہوئے انہوں نے 12 ڈاکٹروں کی ٹیم کو اپنے گھر پر ہی مقرر کرلیا تھا جو روزانہ ان کا سر سے پاؤں تک معائنہ کرتے تھے۔
اور صرف یہی نہیں بلکہ ان کے کھانے کو لیبارٹری میں جانچنے کے بعد ہی پیش کیا جاتا تھا۔علاوہ ازیں مزید 15 افراد کو ان کی روزانہ ورزش اور جسمانی سرگرمیوں کی دیکھ بھال کے لیے مقرر کیا گیا تھا اور کسی بھی ہنگامی صحت کے مسائل سے نمٹنے کیلئے ان کے بستر میں آکسیجن لیول کو کنٹرول کرنے کی ٹیکنالوجی کو بھی نصب کیا گیا تھا۔
جب مائیکل کو ان تمام تر سہولیات سے بھی سکون نہ ملا تو انہوں نے آرگن ڈونرز بھی تیار کروالیے تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں فوراً آرگن فراہم کیا جا سکے، اور ان ڈونرز کی دیکھ بھال بھی مائیکل جیکسن کرتے تھے۔
لیکن افسوس! کہ ان تمام تر سہولیات کے بعد بھی مائیکل ناکام ہوگئے اور 25 جون 2009 کو، صرف 50 سال کی عمر میں ان کا دل کام کرنا بند کر گیا۔
یہاں تک کہ ڈیوٹی پر مقرر ان 12 ڈاکٹروں کی مسلسل کوششیں بھی گلوکار کی جان نہیں بچا سکیں۔وہی مائیکل جیکسن جو پچھلے 25 سالوں میں ڈاکٹروں کی رائے کے بغیر کوئی قدم نہیں اٹھاتے تھے اپنی 150 سال جینے کی خواہش پوری نہ کر سکے اور دنیا فانی سے رخصت ہوگئے۔
یہاں تک کہ مرنے کے بعد بھی انہوں نے ایسا کام کیا جو آج تک کوئی نہ کرسکا کیونکہ گلوکار کی موت کے بعد مائیکل جیکسن کی آخری رسومات کو 2.5 ملین لوگوں نے لائیو دیکھا، جو اب تک کی سب سے طویل لائیو نشریات تھی جسکے سبب ویکیپیڈیا، ٹویٹر، اور فیس بک جیسے پلیٹ فارمز کام کرنا بند ہوگئے کیونکہ لاکھوں لوگوں نے ایک ساتھ گوگل پر ’مائیکل جیکسن’ کو سرچ کیا۔
مائیکل کی موت کے بعد رپورٹ میں اہم انکشاف:
گلوکار کے دنیا سے چلے جانے کے بعد منظر عام پر آنے والی رپورٹ میں انکشاف سامنے آیا کہ انتقال سے قبل گلوکار کو سنگین معاشی مسائل نے گھیر رکھا تھا۔
رپورٹ کے مطابق مائیکل جیکسن کو اپنی فضول خرچی کی عادت کی وجہ سے انتقال سے قبل شدید مالی پریشانیوں کا سامنا تھا۔عدالتی دستاویزات سے مطابق سامنے آنی والی تفصیلات میں انکشاف ہوا ہے کہ مائیکل جیکسن انتقال کے وقت 50 کروڑ ڈالر کے مقروض تھے۔
کیونکہ مائیکل جیکسن پر ہر سال لگ بھگ 3 کروڑ ڈالر چڑھتا جا رہا تھا، جس کی بنیادی وجہ عطیات کے علاوہ تحفے تحائف، سیروسیاحت، آرٹ اور فرنیچر پر اُن کے شاہانہ اخراجات تھے۔
رپورٹ کے مطابق مائیکل جیکسن نے زیورات پر بھی بہت پیسہ خرچ کیا اور وہ گردن تک قرضوں میں ڈوب چکے تھے۔
مائیکل جیکسن کے معاشی مسائل 1993 میں ہی شروع ہوچکے تھے، 1998 تک اُن پر قرض بڑھتے بڑھتے 14 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئے تھے۔ جو جون 2001 اور جون 2009 کے درمیان مائیکل جیکسن پر قرض کی رقم میں تقریباً 17 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوگیا تھا۔