سکھر بیراج کی مرمت کے بدلے برج خلیفہ میں فلیٹ؟ اصل کہانی سامنے آگئی
سوشل میڈیا پر وائرل خط پر چینی فرم نے باضابطہ وضاحت جاری کردی

سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر حالیہ چند روز سے ایک چینی فرم سے منسوب خط خوب وائرل ہورہا ہے جس میں سندھ حکومت کے ایک افسر کیخلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کو تحریری شکایت ارسال کی گئی ہے۔
وائرل خط میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سندھ بیراجز امپروومنٹ پراجیکٹ (ایس بی آئی پی) کے ڈائریکٹر غلام محی الدین مغل نے 'چائنا روڈ اینڈ برج کارپوریشن (سی آر بی سی)' نامی چینی کمپنی کو سکھر بیراج کی اپ گریڈیشن کا ٹینڈر دلوانے کے بدلے مبینہ طور پر دبئی کے برج خلیفہ میں ایک 3600 اسکوائر فٹ کے اپارٹمنٹ کا مطالبہ کیا ہے۔

چینی کمپنی سے منسوب خط میں کہا گیا کہ 'ہماری فرم نے ٹینڈر کھلنے کے بعد اس پراجیکٹ کی بولی کے عمل میں حصہ لیا تھا اور کوالیفائی کرلیا تھا، تاہم مذکورہ افسر نے اسکے بدلے پہلے ہم سے رقم کا مطالبہ کیا اور بعد ازاں دئبی کے برج خلیفہ تصویر بھیج کر اس میں 3600 اسکوائر فٹ کا اپارٹمنٹ خرید کر دینے کا مطالبہ کیا۔
خط میں نیب کراچی کے ڈائریکٹر جنرل سے سکھر بیراج کی بحالی کے ٹھیکے کی منظوری کے عوض رشوت طلب کرنے پر مذکورہ افسر کے خلاف انکوائری شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا اور کارروائی نہ کرنے کی صورت میں چینی فرم کیجانب سے یہ میگا پراجیکٹ پر کام معطل کرنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔
وائرل خط جعلی قرار
دریں اثنا مذکورہ چینی فرم کی جانب سے اس وائرل خط پر باضابطہ وضاحت سامنے آگئی ہے جنہوں نے اسے جعلی قرار دے دیا ہے۔
سیکریٹری محکمہ آبپاشی سندھ اور ڈی جی نیب کراچی کو چینی فرم سی آر بی سی کے جنرل پروجیکٹ مینیجر کی جانب سے لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ 'میں یہ خط باضابطہ طور پر آپ کی توجہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، بالخصوص فیس بک پر وائرل ایک جعلی خط کی طرف دلانے کے لیے لکھ رہا ہوں، جس کا اسکرین شاٹ اس خط کے ساتھ بھی منسلک ہے'۔

خط میں کہا گیا کہ 'ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ وائرل خط مکمل طور پر فرضی ہے، کسی بھی موقع پر محکمہ آبپاشی کے کسی اہلکار یا افسر نے ہم سے کوئی مطالبہ نہیں کیا اور نہ ہی ہم نے نیب میں کوئی شکایت درج کرائی ہے، یہ وائرل خط ہماری آرگنائزیشنز اور محکمہ آبپاشی سندھ کی سالمیت کو نقصان پہنچانے کے ارادے سے جعلی لیٹر ہیڈ اور جعلی دستخط کا استعمال کرکے بنایا گیا ہے'۔
چینی کمپنی کی جانب سے لکھے گئے وضاحتی خط میں درخواست کی گئی کہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کے ساتھ ساتھ اسے پھیلانے والوں کی شناخت اور انکا احتساب کیا جائے۔
خط میں اس بات پر زور دیا گیا کہ معتبر بین الاقوامی کمپنیوں کی ساکھ کے تحفظ اور قانونی حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے قوانین کے مطابق مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔
پراجیکٹ کے بارے میں
واضح رہے کہ 34 ارب روپے کے اس منصوبے کا سنگ بنیاد حکومت سندھ نے ورلڈ بینک کے تعاون سے رکھا تھا، چینی کمپنی سی آر بی سی سکھر بیراج کے مرمتی کام کو سرانجام دینے اور مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ اس میں موجود کسی بھی خرابی کو دور کرنے کی ذمہ دار ہے۔
ایس بی آئی پی اس منصوبے پر عملدرآمد یقینی بنانے کا ذمہ دار ادارہ ہے جس کا مقصد 90 سال پرانے اس بیراج کی عمر کو مزید 30 سال تک بڑھانا ہے۔
اس منصوبے میں سکھر بیراج کے انفرااسٹرکچر کی بحالی اور ماڈیولرائزیشن، سسٹم ڈیولپمنٹ اور مانیٹرنگ سسٹم میں بہتری اور دائیں بائیں موجود نہروں کی صفائی وغیرہ شامل ہے۔
سکھر بیراج 'انڈس بیسن ایریگیشن سسٹم' کے سب سے اہم اور اسٹریٹجک انفرااسٹرکچرز میں سے ایک ہے۔
گڈو بیراج سے تقریباً 170 کلومیٹر دوری پر واقع سکھر بیراج دائیں بائیں موجود 7 بڑی نہروں کو پانی فراہم کرتا ہے جن کا کل کمانڈ ایریا تقریباً 3.2 ملین ہیکٹر ہے اور سالانہ زرعی پیداوار تقریباً 2.29 بلین امریکی ڈالر کے برابر ہے۔
-
اسکینڈلز 6 منٹ پہلے
متنازع بھارتی شو کا حصہ بننے والے معروف کامیڈین کا پہلا بیان جاری
-
کھیل 13 منٹ پہلے
نہ بابر، نہ شاہین، کونسا پاکستانی کرکٹر بھارت کیلئے خطرناک قرار؟
-
بالی ووڈ 58 منٹ پہلے
فلم’چھاوا‘ 2 دن میں 100 کروڑ روپے کمانے میں کامیاب
-
اسکینڈلز 1 گھنٹے پہلے
’عورت کی کمائی بےبرکت‘ صائمہ کے متنازع بیان پر ریحام خان برہم