ٹیکنالوجی

امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی شروع، صارفین کیلئے بند

اتوار کے روز صارفین کو ایک پیغام میں بتایا گیا کہ پلیٹ فارم ان کے لیے دستیاب نہیں ہے۔

Web Desk

امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی شروع، صارفین کیلئے بند

اتوار کے روز صارفین کو ایک پیغام میں بتایا گیا کہ پلیٹ فارم ان کے لیے دستیاب نہیں ہے۔

امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی شروع، صارفین کیلئے بند

ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پابندی کا قانون اتوار سے نافذ العمل ہوتے ہی ایپ نے امریکا میں صارفین کے لیے کام کرنا بند کر دیا ہے اور ایپل اور گوگل ایپ اسٹورز سے غائب ہو گیا ہے۔

امریکا میں ٹک ٹاک کو 17 کروڑ صارفین استعمال کرتے ہیں جس نے اپنے صارفین کو ایک پیغام بھیجا کہ 'امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا قانون نافذ ہوگیا ہے، بدقسمتی سے اس کا مطلب ہے کہ آپ ابھی ٹک ٹاک استعمال نہیں کر سکتے'۔

پیغام میں یہ بھی کہا گیا کہ 'ہم خوش قسمت ہیں کہ صدر ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ عہدہ سنبھالنے کے بعد TikTok کو بحال کرنے کے حل پر ہمارے ساتھ کام کریں گے، براہ کرم دیکھتے رہیں!'۔

20 جنوری کو اپنے حلف برداری سے پہلے امریکی منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ پیر کو عہدہ سنبھالنے کے بعد TikTok کو پابندی سے 90 دن کی توسیع دیں گے۔

جب صارفین نے اتوار کے شروع ہوتے ہیں چینی کمپنی بائٹ ڈانس کی ملکیت والی ایپ ٹک ٹاک پر لاگ ان کرنے کی کوشش کی تو ہفتے کے آخر میں، انہیں ایک پاپ اپ پیغام ملا جس میں کہا گیا تھا کہ قانون 'ہمیں اپنی خدمات عارضی طور پر دستیاب نہ کرنے پر مجبور کررہا ہے، ہم جلد از جلد امریکا میں اپنی سروس بحال کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔'

صارفین کو موصول ہونےوالا پیغام
صارفین کو موصول ہونےوالا پیغام

جمعہ کے روز امریکی سپریم کورٹ نے اس ایپ کی ملکیت چینی کمپنی کے پاس ہونے کے باعث قومی سلامتی کے خدشات کی وجہ سے ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم پر پابندی کے قانون کو برقرار رکھا تھا۔

امریکی سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ بائٹ ڈانس کے استدلال کے برعکس پابندی کا قانون آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور یہ کہ امریکی حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے سیکیورٹی خدشات سب سے اہم ہیں۔

یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے امریکی صارفین اب بھی ایپ تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں لیکن بہت بڑی تعداد میں صارفین کے لیے یہ پلیٹ فارم اب کام نہیں کر رہا، نہ ایپ پر اور نہ ہی ویب سائٹ پر۔

اس دوران وائٹ ہاؤس نے ہفتے کے روز اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ آنے والی ٹرمپ انتظامیہ پر منحصر ہے کہ وہ TikTok پر پابندی کے خلاف کارروائی کرے۔

تازہ ترین