ٹیکنالوجی

مصنوعی ذہانت طلبہ کی تنقیدی و منطقی سوچ متاثر کر رہی ہے، تحقیق

تخلیقی صلاحیتوں میں اضافے کا تنقیدی و منطقی سوچ سے گہرا تعلق ہے، تحقیق

Web Desk

مصنوعی ذہانت طلبہ کی تنقیدی و منطقی سوچ متاثر کر رہی ہے، تحقیق

تخلیقی صلاحیتوں میں اضافے کا تنقیدی و منطقی سوچ سے گہرا تعلق ہے، تحقیق

(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)
(فائل فوٹو: سوشل میڈیا)

ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) ٹولز کا بڑھتا ہوا استعمال طلبہ میں تنقیدی و منطقی سوچ کی صلاحیتوں کو کم کرنے کا سبب بن رہا ہے۔

برطانیہ میں 17 سال اور اس سے زائد عمر کے 650 سے زائد لوگوں پر کی جانے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ اپنی صلاحیتوں کی بجائے AI پر انحصار کرنے والے طلبہ کی تخلیقی صلاحیتیں واضح طور پر متاثر ہورہی ہیں۔

محققین کا کہنا ہے کہ تخلیقی صلاحیتوں کے منفی طور پر اثرانداز ہونے کا AI ٹولز کے استعمال سے گہرا تعلق ہے جبکہ تخلیقی صلاحیتوں میں اضافے کا تنقیدی و منطقی سوچ سے گہرا تعلق ہے۔

تحقیق کے مطابق ایسے نوجوان جنہوں نے سروے کے دوران AI ٹولز پر زیادہ انحصار کیا ان کی تخلیقی صلاحیتیں واضح طور پر تنقیدی و منطقی سوچ کا استعمال کرنے والوں سے کم نظر آئیں۔

تحقیق میں تجویز دی گئی کہ یہ نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ تعلیمی میدان میں AI ٹیکنالوجیز کے بڑھتے استعمال کے ساتھ ساتھ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ ان ٹولز کے ذریعہ طلبہ کو فراہم کردہ سہولت ان کی علمی و عقلی مہارتوں پر اثرانداز نہ ہو۔

تحقیق کے شرکاء نے تسلیم کیا کہ فیصلہ سازی اور یادداشت سے جڑے کاموں کے لیے ان کے AI پر انحصار کے سبب اپنی تنقیدی و منطقی صلاحیتیں کے بارے میں انہیں فکر لاحق ہوگئی ہے، کچھ شرکا نے یہاں تک اعتراف کیا کہ AI ان کے روزمرہ کے فیصلوں پر بھی اثرانداز ہورہا ہے۔

لہٰذا اِس تحقیق کے نتائج تعلیمی میدان سمیت دیگر شعبوں میں AI کے انضمام کیلئے زیادہ محتاط حکمت عملی اپنانے کی واضح ترغیب دیتے ہیں۔

تازہ ترین