سی پیک سے متعلق جھوٹی خبریں کون پھیلا رہا ہے؟
سینئر صحافی ایس اے زاہد نے اپنے تازہ کالم میں حقائق سے پردہ اٹھا دیا

پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی اور تجارتی منصوبوں کی تاریخ کئی دہائیوں پر محیط ہے، تاہم گذشتہ 2 دہائیوں کے دوران اربوں ڈالر کے جس منصوبے کی گونج سب سے نمایاں رہی وہ پاک-چین اقتصادی راہدری، یعنی سی پیک کا منصوبہ ہے۔
پاکستان میں اس منصوبے کا کریڈٹ تو کئی سیاسی رہنما لینے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن گذشتہ کئی سالوں کے دوران اس میں آنے والے تعطل یا سست روی کی ذمہ داری اٹھانے کو کوئی تیار نہیں۔
اس دوران سی پیک کے خلاف سازشوں اور جھوٹی خبروں کا سایہ بھی اس منصوبے پر منڈلاتا رہا جن کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان بدگمانیاں اور اختلافات پیدا کرکے انہیں سی پیک کے ثمر سے محروم کرنا تھا۔
ان سازشوں اور جھوٹی خبروں کے پیچھے کون ہے؟ سینئر صحافی و کالم نگار ایس اے زاہد نے اپنے تازہ کالم میں اس پر روشنی ڈالی ہے۔
ایس اے زاہد اپنے کالم میں لکھتے ہیں کہ 'برطانوی اخبار دی گارجین میں گزشتہ دنوں سی پیک کے بارے میں ایک چینی سفارتکار سے متعلق مضمون شائع ہوا جو مکمل طور پرجھوٹ اور پاک چین تعلقات میں بد اعتمادی پیدا کرنے کی گھٹیا وناکام کوشش ہے ۔ اسلام آباد میں چینی سفارتخانہ کی جانب سے رپورٹ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے مکمل جھوٹ قراردیا گیا ہے۔ چینی سفارت خانہ کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس رپورٹ میں استعمال کی گئی زبان، الفاظ اور بیانات قطعی طور پر غیر معتبر اور چینی موقف کو سمجھنے سے نابلد ہونے کا ثبوت ہے اور برطانوی اخبار کی اس رپورٹ میں پیشہ ورانہ اخلاقیات کی خلاف ورزی کی گئی ہے'۔
کالم نگار نے مزید بتایا کہ 'مذکورہ اخبار نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد میں چین کے سیاسی سیکرٹری وانگ شن جیے نے سی پیک منصوبوں سے متعلق پاکستانی حکومت پر ’’جھوٹے بیانات‘‘ دینے کا الزام لگایا، جس سے مقامی لوگوں میں غیر حقیقت پسندانہ توقعات پیدا ہوگئی ہیں۔ اس اخباری رپورٹ میں مذکورہ چینی سفارتکار کی طرف سے مزید کہا گیا تھا کہ چین پاکستان کی طرح بیانات نہیں دیتا بلکہ وہ صرف ترقی پر توجہ مرکوز رکھتا ہے۔ مذکورہ جھوٹی رپورٹ میں چینی عہدیدار کی طرف سے جاری من گھڑت بیان میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ سیکورٹی کی صورتحال نہایت تشویشناک ہے اور اگر یہی صورتحال برقرار رہتی ہے تو یہ سی پیک کے مستقبل کیلئے خطرناک اور غیریقینی ہوگی اور ایسے غیر یقینی ماحول میں کام کرنے کوئی نہیں آئے گا'۔
کالم نگار ایس اے زاہد مزید بتاتے ہیں کہ 'اسلام آباد میں چینی سفارتخانے کی جانب سے گزشتہ روز جاری کئے گئے بیان میں مذکورہ اخباری رپورٹ کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے اسے من گھڑت، بے سروپا اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہاگیا ہے کہ سی پیک کے منصوبے جاری ہیں اور ان پر تیزی سے کام ہورہا ہے۔ اخباری رپورٹ میں بلوچستان کے عوام اور سی پیک پر کام کرنیوالے چینی عملے کے بارے میں نفرت انگیز ذکر کی شدید مذمت کی گئی ہے'۔
اس بارے میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری کئے گئے بیان میں بلوچستان میں ترقیاتی کوششوں کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔ ان تفصیلات میں سفارتخانے کی جانب سے کہا گیاہے کہ گزشتہ سال مارچ میں بلوچستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ہنگامی طور پر ایک لاکھ ڈالر کی نقد امداد فراہم کی گئی۔ مئی میں چین نے بلوچستان میں10ہزار سولر لائٹنگ کاسامان تقسیم کیا۔ جون میں گوادر بلوچستان میں چین پاکستان دوستی اسپتال اور گوادر میں پانی کی کمی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئےپلانٹ کا افتتاح کیا۔
چینی سفارتخانے کی طرف سے بیان میں جاری تفصیلات میں مزید کہا گیا ہے کہ اکتوبر میں نیا گوادر انٹر نیشنل ائیرپورٹ کامیابی سے تکمیل کو پہنچا جس سے اندرونی اور بیرونی ممالک پروازوں کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔
بیان میں مزید کہاگیا کہ چین جلد ہی بلوچستان یونیورسٹی، سردار بہادر خان یونیورسٹی اور گوادر یونیورسٹی کے طلباء کیلئے اسکالر شپ جاری کرےگا۔
بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ یہ ٹھوس اور عملی اقدامات وکامیابیاں گوادر اور بلوچستان کی ترقی کیلئےچین کے عزم اور اعتماد کی نمائندگی کرتی ہیں۔
کالم کے اختتام میں کالم نگار ایس اے زاہد لکھتے ہیں کہ 'سی پیک کے خلاف دشمنوں کی کوششیں کوئی نئی بات نہیں، یہ ناپاک کوششیں سی پیک کی شروعات سے جاری ہیں۔ کبھی اسی طرح کے جھوٹے بیانات مختلف غیر ملکی اخبارات میں شائع کروائے جاتے ہیں تاکہ اس اہم منصوبے کے بارے میں غیر یقینی صورتحال اور شکوک وشبہات پیدا کیے جائیں،کبھی دہشت گردی کی واردات کے ذریعے خوف پھیلانے کی مکروہ کوششیں کرائی جاتی ہیں، کبھی پاک چین دوستی کو کمزور کرنے اور سی پیک کو ناکام بنانے کیلئے بے شرمی کے ساتھ جھوٹا پروپیگنڈہ کیاجاتا ہے'۔
لیکن کالم نگار کے بقول 'پاک چین دوستی اور سی پیک ایک فولادی دیوار ہے، جس سے سر ٹکرانے والے اس دیوار کا تو کچھ نہیں بگاڑ سکتے البتہ اپنا سر زخمی اور منہ کالا ضرور کرتے ہیں'۔
-
اسکینڈلز 30 منٹ پہلے
متنازع بھارتی شو کا حصہ بننے والے معروف کامیڈین کا پہلا بیان جاری
-
کھیل 38 منٹ پہلے
نہ بابر، نہ شاہین، کونسا پاکستانی کرکٹر بھارت کیلئے خطرناک قرار؟
-
بالی ووڈ 1 گھنٹے پہلے
فلم’چھاوا‘ 2 دن میں 100 کروڑ روپے کمانے میں کامیاب
-
اسکینڈلز 2 گھنٹے پہلے
’عورت کی کمائی بےبرکت‘ صائمہ کے متنازع بیان پر ریحام خان برہم