لالی وڈ کی ماں بیٹی کی جوڑیاں جنہوں نے مثال قائم کردی
ماں اور بیٹی کا خاص رشتہ – ایک لازوال محبت

بلاشبہ ماں اور بیٹی کے درمیان رشتہ ہر تعلق سے بے مثال ہوتا ہے یہ ہر خوشی غمی کی ساتھی اور بہترین دوست ہوتی ہیں، جو اگر ایک دوسرے کیساتھ کھڑی ہوجائیں تو دنیا کی کوئی طاقت انہیں ہرا نہیں کرسکتی۔
اب چاہے دنیا کا کوئی بھی پیشہ ہو یا پھر گھریلو معاملات ماں اور بیٹی کا تعلق ہر دور میں قابل تعریف رہا ہے ،لیکن اگر بات کریں پیشے کے اعتبار سے تو عموماً اکثر بڑوں کی خواہش ہوتی ہے کہ ان کی آنے والی نسل بھی اسی شعبے میں کام کرے جس شعبے سے ان کا خود تعلق تھا۔
ایسی ہی دلکش بانڈنگ پاکستانی شوبز انڈسٹری میں بھی دیکھنے کو ملی۔ جہاں پہلے والدہ نے اپنے فن کا مظاہرہ کرکے مثال قائم کی اور اب انکی بیٹیاں بھی والدہ کے نقش قدم پرچلتے ہوئے انڈسٹری میں نام کما رہی ہیں۔
پاکستان شوبز انڈسٹری اور اسکے باصلاحیت فنکار:
پاکستانی ٹیلی ویژن اور فلمی صنعت باصلاحیت اداکاراؤں سے بھری ہوئی ہے۔ جو چھوٹی اسکرین پر راج کرنے کیساتھ دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں سے دھاک بٹھارہے ہیں۔
حیرت انگیز طور پر، ان میں سے بہت سی باصلاحیت اداکارائیں وہ ہیں جنہیں شہرت اور ٹیلنٹ وراثت میں ملا، اور اس کا سہرا ان کی مشہور ماؤںکو جاتا ہے۔
تو آئیے آج انڈسٹری کی ان ماں بیٹوں کی جوڑیوں کا ذکر کرتے ہیں جنکی ماؤں نے نوجوانی کے دنوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا اور آج انکی بیٹیاں شوبز انڈسٹری میں کامیابی کے ساتھ کام کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہی ہیں۔
صبا حمید اور میشا شفیع:
_updates.jpg)
پاکستانی ڈراما انڈسٹری کی سینئر اداکارہ صبا حمید کے نام سے تو سب ہی واقف ہونگے جو دورجوانی میں انڈسٹری میں قدم رکھنے کے بعد سے تقریباً تین دہائیوں تک انڈسٹری کیلئے اپنی خدمات فراہم کرتی رہیں۔
انہوں نے اپنے کیرئیر میں ڈراما سیریل گھسی پٹی محبت، نور جہاں، میرے ہمسفر، مکافات، جیسے آپکی مرضی سمیت کئی ڈراموں میں کبھی ماں کا کردار تو کبھی ساس کے کردار میں اپنی متاثر کن اداکاری سے خوب داد سمیٹی۔
لیکن اسی کیساتھ انہوں نے اپنے اس ٹیلنٹ کو خود تک ہی محدود نہ رکھا بلکہ اپنی صاحبزادی میشا شفیع کو گلوکاری کی دنیا میں متعارف کروایا۔
میشا شفیع صبا حمید اور سید پرویز شفیع کی بیٹی ہیں جو 1981 میں لاہور، پاکستان میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم لاہور گرامر اسکول سے حاصل کی اور بعد میں نیشنل کالج آف آرٹس سے 2007 میں فائن آرٹس میں گریجویشن مکمل کی۔
بعدازاں انہوں نے کیرئیر بنانے کی ٹھانی اور گلوکاری کے ساتھ ماڈلنگ کے میدان میں قدم رکھ کر اپنے ٹیلنٹ کو منوایا ساتھ ہی انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز 2013 میں میرا نائر کی فلم ’دی ریلکٹنٹ فنڈامینٹلسٹ’ میں ایک معاون کردار سے کیا۔علاوہ ازیں وہ میوزک شوز میں میزبانی کے فرائض بھی سر انجام دیتی نظر آتی ہیں۔
سیمی راحیل اور مہرین راحیل:

بات کریں انڈسٹری کی ایک اور لیجنڈری اداکارہ سیمی راحیل کی جنہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز پی ٹی وی کے سنہرے دور سے کیا اور کئی ڈراموں میں اپنے معاون کردار سے انڈسٹری میں نام کمایا۔
سیمی راحیل کو ڈراما سیریل باغی، درِ شہوار اور ثبات میں اداکاری سے بے حد پسند کیا جاتا ہے جبکہ سیمی راحیل ڈراموں کے علاوہ کئی مشہور فلموں میں بھی اداکاری کے جوہر بکھیر چکی ہیں جن میں پاک-بھارت مشترکہ فلم ’ورسہ’ بھی شامل ہے۔
اور اب بات کریں انکی بیٹی کی جو اپنی والدہ کی طرح انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے انڈسٹری میں نام کما چکی ہیں۔زندگی گلزار ہے، تمنا، تیرے پیار کے بھروسے اور میری زات زرہ بے نشان جیسے ڈراموں میں اداکاری سے مشہور مہرین راحیل بھی اپنی والدہ کی طرح انڈسٹری کی جانی مانی فنکاراؤں میں شمار کی جاتی تھیں جنہوں نے نہ صرف اپنی اداکاری سے فن کا لوہا منوایا بلکہ حسن کی بدولت بھی انڈسٹری پر راج کیا۔
تاہم کئی اہم پراجیکٹس کا حصہ بننے کے باوجود مہرین کافی عرسے سے ٹیلی ویژن اسکرین سے غائب ہیں لیکن اکثر و بیشتر مختلف انٹرویوز کا حصہ بنی نظر آتی ہیں۔
جویریہ عباسی اور عنزیلہ عباسی:

گزشتہ سال دوسری بار رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والی اداکارہ جویریہ عباسی بھی اسی فہرست میں شمار کی جاتی ہیں جنہوں نے ٹیلنٹ اپنی بیٹی میں منتقل کیا اور آج ماں بیٹی کی یہ جوڑی موسٹ فیوریٹ جوڑیوں میں شمار کی جاتی ہے۔
' ببن خالہ کی بیٹیاں' ، 'دہلیز' ، 'کاش میں تیری بیٹی نہ ہوتی' ، 'چاہتیں' اور 'دیا' جیسے ڈراموں میں بہترین اداکاری کے جوہر دکھانے والی اداکارہ جویریہ عباسی اور انکے سابق شوہر شمعون عباسی کی بیٹی عنزیلہ عباسی نے والدہ کے پیشے کو اپناتے ہوئے محض 20 سال کی عمر میں ڈراموں میں مرکزی کردار ادا کرنے شروع کردیے تھے اور آج وہ ایک اداکارہ ہونے کیساتھ ساتھ ماڈل اور سوشل میڈیا انفلوئنسر کے نام سے بھی پہچانی جاتی ہیں۔
بشریٰ انصاری اور میرا:

اس فہرست میں اداکارہ بشریٰ انصاری اور انکی فنکار بیٹی میرا کا نام شامل نہ کیا جائے توشاید یہ انکے ساتھ نا انصافی ہوگی۔
کامیڈی اور سنجیدہ کردار سے انڈسٹری میں دھوم مچانے والی اداکارہ بشریٰ انصاری نے اپنا ہنر اور اداکاری کی صلاحیتیں صرف اپنے تک محدود نہیں رکھیں بلکہ انہیں کامیابی سے اپنی بیٹیوں تک منتقل کیا، خاص طور پر میرا کو، جو ماڈلنگ انڈسٹری میں ایک بڑا نام رکھتی ہیں۔
انہوں نے کئی بڑے فیشن برانڈز کے لیے ’پریت اور کوچیور ماڈل’ کے طور پر کام کیا ہے، جبکہ خود بشریٰ انصاری حالیہ ڈراما سیریل ’کبھی میں کبھی تم’ میں شرجینا کی ساس اور مصطفیٰ کی والدہ کے کردار سے خوب داد وصول کر رہی ہیں۔
علاوہ ازیں انکے کیرئیر میں ڈولی کی آئیگی بارات، دیوار شب، اڈاری، تیرے بن، میرے درد کو جو زبان ملے، اور مہلت سمیت کئی ڈرامے شامل ہیں، علاوہ ازیں اپنے دور جوانی میں وہ پی ٹی وی کے سب سے زیادہ دیکھے جانے والے شوز میں بھی نظر آئیں، جن میں آنگن ٹیڑھا، شو ٹائم، شو شا، رنگ ترنگ، ایمرجنسی وارڈ اور اسکیچ کامیڈی سیریز ففٹی ففٹی شامل ہیں۔
زارا نور عباس اور اسماء عباس:

بات کریں اداکارہ زارا نور عباس کی تو یہ حسینہ پاکستانی شوبز انڈسٹری کا جانا پہنچانا نام ہیں، جو ایک ایسے گھرانے سے تعلق رکھتی ہیں جس میں ان کی والدہ اور خالاؤں سے لے کر شوہر تک سب اسی فیلڈ سے وابستہ ہیں۔
زارا نور عباس اداکارہ اسما نور عباس کی بیٹی جبکہ بشریٰ انصاری اور مرحوم اداکارہ سنبل اقبال کی بھانجی ہیں، اس کے علاوہ ان کے بھائی احمد عباس بھی ایک گلوکار ہیں۔
زارا نور عباس نے بھی اپنے خاندان کے پیشے کو اپناتے ہوئے انڈسٹری میں جگہ بنائی اور ڈراما سیریل جھوم، پرے ہٹ لو، خاموشی، عہد وفا سمیت کئی ڈراموں میں معاون اور مرکزی دونوں کرداروں سے خوب داد سمیٹی۔
جبکہ انکی والدہ اسما عباس بھی اپنے کیرئیر میں قلندر، مہلت، چھوٹی، ننھی ،خود پرست اور چوہدری اینڈ سننز سمیت کئی ڈراموں کا حصہ بن چکی ہیں۔
فاطمہ آفندی اور فوزیہ مشتاق:

ان دنوں ڈراموں سے دور لیکن سوشل میڈیا پر متحرک رہنے والی اداکارہ فاطمہ آفندی کا تعلق بھی ایسے فنکار گھرانے سے ہے جہاں ایک جانب انکے شوہر ارسلان کنور بھی ایک اداکار ہے اور ساتھ ہی فاطمہ کی والدہ فوزیہ مشتاق بھی انڈسٹری کی جانی مانی اداکاراؤں میں شمار ہوتی ہیں۔
بیچاری قدسیہ، منافق، بیٹیاں، گڈو اور میں اگر چپ ہوں جیسے ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی اداکارہ فاطمہ آفندی نے اپنے کیرئیر میں کئی ڈراموں میں معاون اور مرکزی کردار سے مقبولیت حاصل کی جبکہ انکی والدہ فوزیہ مشتاق بھی کئی ڈراموں میں ماں کے کردار سے خوب تعریفیں سمیٹتی ہیں۔
علاوہ ازیں ڈراما سیریل گناہ، تلاش اور میری زات زرہ بے نشان میں انکے کردار کو بے حد سراہا گیا۔
مہوش حیات اور رخسار حیات:

اس لسٹ میں عالمی شہرت یافتہ پاکستانی اداکارہ مہوش حیات کو بھی شامل کرلیا جائے تو کیسا لگے گا؟ اداکارہ مہوش حیات نے سال 2009 میں شارٹ فلم 'انشا اللہ' سے شوبز انڈسٹری میں قدم رکھا اور پھر ڈرامہ 'ماسی اور ملکہ' کے ذریعے ٹیلی ویژن اسکرین پر نظر آئیں۔
صرف یہی نہیں بلکہ ڈراما 'دل لگی' ، 'میراۃالعروس' اور 'عشق میں تیرے ' سمیت کئی پراجیکٹ کا حصہ بن کر اپنی قابلیت کا ثبوت دیا اور پھر جب شہرت کا جنون سر چڑھ کر بولنے لگا تو مہوش حیات کو فلموں کی آفرز آنا شروع ہوگئیں۔
ڈراموں کے علاوہ انہوں نے کئی فلموں میں اپنے حسن اور اداکاری سے لاکھوں لوگوں کے دل جیتے جن میں 'پنجاب نہیں جاؤنگی' ، ' لندن نہیں جاؤنگا' ،’لوڈ ویڈنگ’، ’ایکٹر ان لاء’، ’تیری میری کہانیاں’، سمیت کئی فلمیں شامل ہیں۔
ان تمام پراجیکٹس میں مہوش کی قابلیت کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ان کی یہ صلاحیتیں درحقیقت ان کی والدہ رُخسار حیات سے ورثے میں ملی ہیں، جو 80 کی دہائی میں ٹیلی ویژن انڈسٹری کی مشہور اداکارہ تھیں۔
حمیرا علی اور ایمان علی:
_updates.jpg)
پاکستان کی پہلی سپر ماڈل کا ذکر کریں تو ذہنوں میں سب سے پہلے ماڈل و اداکارہ ایمان علی کا نام ذہن نشین ہوتا ہے جنہوں نے اپنی محنت اور صلاحیت سے انڈسٹری میں اپنا الگ مقام بنایا۔
ایمان علی مشہور اداکار عابد علی کی پہلی بیوی گلوکارہ حمیرا علی (چوہدری)کی بیٹی ہیں ، دراصل عابد علی نے دو شادیاں کیں۔ اپنی پہلی شادی اداکارہ اور گلوکارہ حمیرا علی (چوہدری) سے کی، جن سے ان کی تین بیٹیاں ہیں، جن میں سپر ماڈل سے اداکارہ بننے والی ایمان علی اور معروف اداکارہ و گلوکارہ رحمہ علی شامل ہیں۔
ایمان علی نے پہلے ماڈلنگ کی دنیا میں نام کمایا بعد ازاں فلمی دنیا میں اپنی شناخت قائم کی۔ ان کی مشہور فلم ’خدا کے لیے’ نے شوبز انڈسٹری میں دھوم مچا دی اور انہیں ایک باصلاحیت اداکارہ کے طور پر متعارف کرایا۔
یاد رہے کہ حمیرا علی بھی اپنے دور میں نہ صرف ایک گلوکارہ کے طور پر جانی جاتی تھیں بلکہ اداکارہ کے طور پر بھی انہوں نے اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
صبا فیصل اور سعدیہ فیصل:

نیوز اینکر سے اداکارہ بننے تک کا سفر طے کرنے والی صبا فیصل کو بھی اس لسٹ میں شامل کرنا لازم ہے۔صبا فیصل کا شمار ان سینئر اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے جنہوں نے ڈرامہ انڈسٹری میں اپنی شناخت ایک سپر اسٹار کے طور پر بنائی ہے۔
صبا فیصل نے بہت کم عمری میں پی ٹی وی پر نیوز ریڈر کے طور پر کام شروع کیا اور اپنی محنت جاری رکھتے ہوئے بعد میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھا۔ مسلسل ہٹ ڈرامے دینے کے بعد اداکارہ کی یہ صلاحیتوں ماضی کا حصہ نہ بنیں بلکہ وہ آج بھی اسکرین پر نشر ہونے والے تمام ہٹ ڈراموں کا ایک لازمی حصہ ہیں۔
بات کریں انکی اگلی نسل کی تو صبا فیصل نے اپنا یہ ٹیلنٹ خود تک ہی محدود نہ رکھا بلکہ اپنے بچوں کو بھی انڈسٹری میں متعارف کروایا، نہ صرف ان کے بیٹے ارسلان فیصل اور سلمان فیصل نے ڈراموں میں کام کیا ہے بلکہ ان کی بیٹی سعدیہ فیصل نے بھی ڈراموں اور فلموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔
نشو بیگم اور صاحبہ:

ماضی کے سنہرے دور کی اداکارہ بلقیس خانم، جنہیں نشو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، ایک پاکستانی فلمی اداکارہ ہیں۔ انہوں نے لالی وڈ کی 150 سے زائد فیچر فلموں میں کام کیا ہے۔
لیکن کون اس بات کا اندازہ لگاسکتا تھا کہ نشو بیگم ایک ایسی بیٹی کو جنم دیں گی جو انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے اداکاری کی دنیا میں کام کمائے گے ویسے تو نشو بیگم کی ازدواجی زندگی کافی عجیب ہے انہوں نے اپنی زندگی میں تین بار پسند کی شادی کے لڈو کھائے ہیں۔
نشو بیگم کی پہلی شادی امام ربانی سے ہوئی جو محض ایک سال بھی نہ چل سکی جس کے بعد انہوں نے دوسری شادی شاعر تسلیم فاضلی سے کی جو محض 32 سال کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے۔یہ شادی بھی صرف 6 سال ہی چل سکی جسکے بعد نشو بیگم نے تیسری شادی فلم ساز کاظم پاشا سے کی جو کہ ان کے شوہر کے مرنے تک چلی، ان کے تیسرے شوہر بھی عارضہ قلب کے باعث چل بسے۔
ازدواجی زندگی کیساتھ شوبز کی دنیا میں نام کمانے والی نشو بیگم کی بیٹی صاحبہ نے بھی دیگر اسٹار کڈز کی طرح اپنی والدہ کا پیشہ اپنایا اور فلمی دنیا میں انٹری دے دی۔
اگرچہ کہ انہوں نے ریمبو سے شادی کرنے کیساتھ فلمی دنیا کو خیر باد کہہ دیا تھا لیکن منڈا بگڑا جائے، چور مچائے شور، راجا صاحب، ہاتھی میرے ساتھی سمیت کئی فلموں میں انکی اداکاری کو آج بھی مداح یاد کرتے ہیں۔
دیبا اور مدیحہ رضوی:

اب بات کریں اداکارہ مدیحہ رضوی کی جنہوں نے ڈراموں کی دنیا میں اپنی منفرد اداکاری سے اپنی پہچان بنائی ہے۔انہوں نے اپنے کیرئیر میں کئی ڈراموں میں اداکاری کی لیکن کہیں دیپ جلے، ایک تھی رانیہ، پیا نام کا دیا، میرے مہربان، پری زاد، آنگن، سمّی، راجو راکٹ اور چودھری اینڈ سنز میں انکے نٹ کھٹ اندار کو ڈراما شائقین بے حد پسند کرتے ہیں۔
یہاں آپکو بتاتے چلیں اداکارہ مدیحہ رضوی کو یہ ٹیلنٹ اپنی والدہ سے وراثت میں ملا ہے، مدیحہ رضوی فلمی اداکارہ دیبا رضوی کی بیٹی ہیں، جنہوں نے 1960 کی دہائی سے فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنائی ہے۔
وہ 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں پاکستان کی سب سے مشہور اداکاراؤں میں شمار ہوتی ہیں۔جنہوں نے نہ صرف اپنی شاندار خوبصورتی کی بدولت ’پاکستانی مونا لیزا’ کا لقب حاصل کیا بلکہ اپنے کیرئیر میں نگار ایوارڈ اور پرائیڈ آف پرفارمنس جیسے دو بڑے ایوارڈز بھی اپنے نام کرچکی ہیں۔
فریحہ جبین اور امر خان:

لاہور میں جنم لینے والی پاکستان کی نامور اداکارہ امر خان کی بات کریں تو انہوں نے سب سے پہلے بطور مصنفہ 2014ءمیں ڈراما سیریل ’اکڑ بکڑ‘ سے کیریئر کا آغاز کیا۔اس کے بعد انہوں نے ’درد دل‘،’آزاد ماسی‘ اور ’چشم نم‘ کی کہانی بھی لکھی اور اسی ڈرامے سے ہی امر خان نے اپنے ایکٹنگ کیریئر کا بھی آغاز کیا۔
خوبصورت و باصلاحیت امر خان کا پہلا تعارف تو یہ ہے کہ وہ ٹی وی کی نامور لیجنڈ اداکارہ فریحہ جبین کی بیٹی ہیں۔ امر خان نے محنت سے اپنا ایک نیا تعارف بنایا ہے، جس کی وجہ سے انہیں شوبز انڈسٹری میں بطور منفرد اداکارہ، باصلاحیت ہدایتکارہ اور مصنفہ کی شناخت حاصل ہوچکی ہے۔
فریحہ جبین کو بھی یقینا اپنی بیٹی پر اب فخر ہوتا ہوگا کہ ان کی بیٹی نے ان کا نام روشن کیا ہے۔بات کریں اب فریحہ جبین کی تو انکا شمار بھی سینئر اداکاراؤں میں کیا جاتا ہے ، وہ 1990 کی دہائی میں پی ٹی وی ہوم کے کلاسک سیریلز میں نظر آتی تھیں اور چند اردو فلموں میں بھی کام کر چکی ہیں۔
انہیں ہَم ٹی وی کے مشہور اور کلٹ پسند ٹی وی سیریل ’سونو چندا 2’ میں نگینہ (چچی) کے کردار کے لیے شہرت حاصل ہوئی ہے، اور اسی طرح انہوں نے ہَم ٹی وی کے ایک اور شو ’او رنگریزا’ میں بھی اپنے کردار سے ناظرین کو خوب محظوظ کیا۔
بینا چوہدری اور حریم سہیل:

حال ہی میں رشتہ ازدواج میں منسلک ہونے والی پاکستانی شوبز انڈسٹری کی ابھرتی ہوئی اداکارہ حریم سہیل بھی ان اسٹار کڈز میں شامل ہیں جنہوں نے اپنی والدہ کے نقش قدم پر چلنے کا فیصلہ کیا اور بہت کم عرصے میں شہرت کی منازل طے کیں۔
حریم سہیل کے مشہور ڈرامے کہیں کس سے، میں کہانی ہوں، گھسی پٹی محبت، بددعا، سایا 2، مشکل، بدنصیب، وبال، ماسی کی بیٹی، بیوفا، بیوفائی اور دیگر شامل ہیں جبکہ ان دنوں وہ ڈراما سیریل ’اقتدار’ سے خوب تعریفیں سمیٹ رہی ہیں۔
یہ اداکارہ انڈسٹری کی سینئر اداکارہ بینا چوہدری کی بیٹی ہیں اداکارہ بینا چوہدری نے ان گنت پاکستانی ڈراموں میں اداکاری کی ہے، یہ زیادہ تر ماں کا کردار ادا کرتی ڈراموں میں دکھائی دیتی ہیں ۔ ان کے شاطر ماں کے کردار کو لوگ خوب پسند کرتے ہیں۔
فریدہ شبیر اور یشمیرہ:

معروف اداکار شبیر جان کی اہلیہ فریدہ شبیر کا نام بھی اس لسٹ میں شامل ہیں جنہوں نے اپنے ٹیلنٹ کو خود تک ہی محدود نہ رکھا بلکہ اپنی بیٹی میں منتقل کرکے مثال قائم کردی۔
اداکارہ فریدہ شبیر نے 1990 میں بطور اداکارہ پر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ ان کی پہلی پہچان ڈراما پسِ آئینہ،رہنے دو اور پھر یوں لوو ہوا میں ان کے کرداروں سے ہوئی۔ بعد ازاں، فریدہ نے ڈرامے ’آ جا میرے پیار کی خوشبو’، ’دل تو کچا ہے جی’ اور ’ببلی گھر سے کیوں بھاگی’ میں بھی کام کیا۔
جبکہ انکی بیٹی یشمیرا جان کی بات کریں تو اگرچہ کہ وہ شادی کے بعد اب شوبز کو خیرباد کہہ چکی ہیں لیکن انہوں نے اپنے کیرئیر میں بے بسی، مشکل، قصہ مہربانو کا، محبت گمشدہ میری، قلندر سمیت کئی ڈراموں میں اداکاری سے خوب نام کمایا۔
زینت منگی اور مومل شیخ:

فنکار ماں بیٹی کی جوڑیوں کی اس فہرست میں ورسٹائل اداکار جاوید شیخ کی اہلیہ زینت منگی اور انکی صاحبزادی مومل شیخ بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی فنی صلاحیتوں سے انڈسٹری میں نام کمایا۔
مومل شیخ نے ڈراما سیریل دمسہ، مشک، یاریاں، دل مومن، سلسلے، مجھے خدا پر یقین ہے سمیت کئی ڈراموں میں کام کیا ہے،اگرچہ کہ مومل اب ڈراموں میں شاز و نادر ہی نظر آتی ہیں لیکن مختلف انٹرویوز کا حصہ بن کر اپنے فینز کیساتھ جڑی رہتی ہیں۔
مومل شیخ نے یہ ٹیلنٹ اپنی والدہ زینت منگی سے حاصل کیا اور انہیں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے انڈسٹری میں نئی پہچان بنائی۔
روبینہ اشرف اور مینا طارق:

اس لسٹ کے اختتام میں اگر اداکار روبینہ اشرف اور مینا طارق کی جوڑی کو بھی شامل کرلیا جائے تو کیسا لگے گا؟
روبینہ اشرف صرف ایک اداکارہ ہی نہیں بلکہ ڈائریکٹر اور پروڈیوسر بھی ہیں۔ وہ 1980 اور 1990 کی دہائیوں کی سب سے مقبول اداکاراؤں میں سے ایک تھیں، انہوں نے پی ٹی وی کے کلاسک ڈراموں جیسے کسک، ہزاروں راستے، فٹ پاتھ کی گھاس اور بدلتے موسم میں اداکاری کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے خدا اور محبت سیزن 3،اڑان، گُلِ رانا اور دو بول جیسے ڈراموں میں بھی اپنے کردار سے خوب نام کمایا۔
علاوہ ازیں روبینہ نے کئی ڈراموں کی ہدایتکاری بھی کی جن میں 2008 میں ریلیز ہونے والا ڈرامہ وانی شامل ہے جسے بہترین ردعمل ملا۔ انہوں نے سرخ چاندنی، ایک آدھ ہفتہ، ترازو اور تیرے سوا جیسے ڈراموں کی بھی ہدایتکاری کی۔
انہوں نے اپنے اس ٹیلنٹ کو صرف خود تک ہی محدود نہ رکھا بلکہ اپنی بیٹی مینا طارق میں بھی منتقل کردیا ، مینا طارق کو ڈراما سیریل وانی اور رسوائی میں اپنے کردار سے جانا جاتا ہے۔