سنجے لیلا بھنسالی کی فلموں کے راز، جن سے شاید آپ لاعلم ہوں
امیتابھ بچن اور رانی مکھرجی کی فلم بلیک کو بے شمار ایوارڈز ملے
سنجے لیلا بھنسالی بھارت کے سب سے مقبول اور ہر دلعزیز فلم سازوں میں سے ایک ہیں۔ اپنے شاندار کیریئر کے دوران، اس عظیم ہدایت کار نے کئی بلاک بسٹر فلمیں دی ہیں، جن میں پدماوت، باجی راؤ مستانی، ہم دل دے چکے صنم، دیوداس اور دیگر شامل ہیں۔
اگر آپ سنجے لیلا بھنسالی کے مداح ہیں تو آپ جانتے ہوں گے کہ ان کی فلمیں اکثر تاریخی کہانیوں پر مبنی ہوتی ہیں اور ان کا خاص طرز یہ ہے کہ ان فلموں کے کردار ہمیشہ شاہانہ ملبوسات میں نظر آتے ہیں۔ ایک روایتی سنجے لیلا بھنسالی فلم کی خوبصورتی اس کی لازوال موسیقی، شاندار اور وسیع سیٹس، اور یادگار مکالمات میں پوشیدہ ہوتی ہے۔
آج ہم آپ کے لیے سنجے لیلا بھنسالی کی فلموں سے متعلق کچھ دلچسپ اور کم معروف حقائق لے کر آئے ہیں:
پدماوت
فلم پدماوت کا مشہور گانا 'گھومر' ریلیز ہوتے ہی شہ سرخیوں میں آ گیا تھا۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ دیپیکا پڈوکون نے اس گانے میں جو لہنگا پہنا تھا اس کا وزن 30 کلو تھا؟ یہ فلم کی بڑی خصوصیات میں سے ایک تھی۔
پدماوت میں رنویر سنگھ کی پرفارمنس فلم کا ایک اہم پہلو تھا، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ سنجے لیلا بھنسالی کی پہلی پسند نہیں تھے؟ رپورٹس کے مطابق، ہدایتکار نے پہلے اجے دیوگن اور سلمان خان کو یہ کردار آفر کیا تھا۔
اس کے علاوہ، گانے ‘پنگا‘ کا معروف ہک اسٹیپ دراصل سنجے لیلا بھنسالی کی گھر کی ملازمہ سے متاثر ہو کر بنایا گیا تھا۔ جبکہ فلم کے گانے نگاڑا سانگ ڈھول میں بھی دیپیکا پڈوکون نے 30 کلو وزنی لہنگا پہنا تھا۔
اس گانے کی شوٹنگ کے دوران دیپیکا کو شدید کمر درد کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے فزیوتھراپی کے بعد کمر پر میڈیکل ٹیپ لگا کر اس گانے کو شوٹ کیا۔
دیپیکا پڈوکون کی بلاک بسٹر فلم 'پدماوت' ری ریلیز کیلئے تیار
بالی وڈ کے مایہ ناز ہدایت کار سنجے لیلا بھنسالی کی شاندار فلم پدماوت جس میں اداکارہ دیپیکا پڈوکون، رنویر سنگھ، اور شاہد کپور نے اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں، سینما گھروں میں شاندار واپسی کے لیے تیار ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ریلیز سے پہلے متنازع بننے والی سنجے لیلا بھنسالی کی مشہور زمانہ پیریڈ ڈرامہ فلم 'پدماوت' کو 24 جنوری 2025 کو دوبارہ سینما گھروں میں ری ریلیز کیا جا رہا ہے۔
حا ل ہی میں 'ویاکوم 18 اسٹوڈیوز' نے فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام کا رُخ کرتے ہوئے مداحوں سے فلم کی ری ریلیز کی شاندار خبر کو بریک کیا۔
'ویاکوم 18 اسٹوڈیوز' کی جانب سے انسٹاگرام پر جاری ہونے والی پوسٹ دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی جس کے کمنٹ سیکشن میں مداح فلم کی ری ریلیز پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے نظر آئے۔
اپنی انسٹاگرام پوسٹ کو کیپشن دیتے ہوئے ویاکوم کا کہنا تھا کہ ‘مداح ایک بار پھر بڑے پردے پر فلم 'پدماوت' کا مشاہدہ کرنے کیلئے تیار ہوجائیں، فلم 24 جنوری کو سینما گھروں میں ری ریلیز کی جائے گی‘۔
انسٹاگرام پوسٹ کے کمنٹ سیکشن میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے ایک صارف کا کہنا تھا کہ ‘اف ہم شدت سے انتظار کر رہے ہیں‘۔
ایک اور صارف نے لکھا کہ ‘فلم پدماوت کو ایک بار پھر تھیٹر میں دیکھنے کا تجربہ بہت خاص ہوگا جس کیلئے فینز بے حد پُرجوش ہیں‘۔
واضح رہے کہ 25 جنوری 2018 کو ریلیز ہونے والی فلم 'پدماوت' تاریخی ڈرامہ پر مبنی فلم ہے جس کی کہانی رانی پدماوتی کی افسانوی خوبصورتی اور بے رحم سلطان علاؤالدین خلجی کے خلاف اس کی مخالفت کے گرد گھومتی ہے۔
بلیک
امیتابھ بچن اور رانی مکھرجی کی فلم بلیک کو بے شمار ایوارڈز ملے۔ لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ رنبیر کپور اور سونم کپور بھی اس فلم کا حصہ تھے؟
یہ دونوں اداکار دراصل اس وقت سنجے لیلا بھنسالی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کر رہے تھے اور بعد میں انہوں نے ساوریا فلم سے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ساوریا پہلی بالی ووڈ فلم تھی جسے سونی پکچرز کے ذریعہ ہالی ووڈ اسٹوڈیو نے ریلیز کیا۔
دیوداس
ایک اور بلاک بسٹر فلم دیوداس جس میں شاہ رخ خان، ایشوریا رائے اور مادھوری ڈکشٹ نے مرکزی کردار ادا کیے، نے ہمیں کئی یادگار گانے دیے جیسے ‘سلسلہ یہ چاہت کا‘، ‘مار ڈالا‘، ‘ڈولا رے ڈولا‘ اور ‘بیری پیا‘۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ اس فلم کی موسیقی کی تیاری میں سنجے لیلا بھنسالی اور موسیقار اسماعیل دربار کو ڈھائی سال لگے؟ اور گانے ڈولا رے ڈولا جس میں ایشوریا رائے اور مادھوری ڈکشٹ شامل تھیں، کو دو ہفتے میں شوٹ کیا گیا۔
فلم دیوداس کوریلیز کے وقت کن پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا؟
فلم دیوداس کو مدر آف لوو اسٹوریز کہاجاتا ہے، ایک صدی سے زائد عرصے قبل دور دراز بنگال میں کاغذ کے پنوں پر لکھا ایک کردار۔ وہ کردار جو کتاب سے نکل کر فلم کے پردے پر آیا اور پھر فلمی پردے سے نکل کر لوگوں کے ذہنوں میں گھر کر گیا۔
اور دیکھتے ہی دیکھتے دیوداس نام کا کردار محض ایک خیالی کردار نہیں بلکہ ایک طرز زندگی بن گیا۔ اسی لیے آپ نے کئی بار سنا ہو گا ’بڑا دیوداس بن جاتا ہے‘ خاص طور پر جب کوئی غمگین ہو، یا خود کو روگ لگا کر تباہ کر رہا ہو۔
سنہ 1917 میں لکھی گئی سراچندر چٹوپادھیائے کی کہانی دیوداس کو آج کی نسل شاہ رخ خان کے ذریعے جانتی ہے جن کی فلم دیوداس 22 سال قبل 12 جولائی 2002 کو ریلیز ہوئی تھی۔
دوسری طرف، پہلے کی نسل دیوداس (1955) کو دلیپ کمار کی وجہ سے جانتی ہے اور اس سے بھی پہلے کے ایل سہگل کی دیوداس (1936) کو۔ دیوداس کے کردار پر اس کے گرد گھومتی کہانیوں پر 15 سے 20 بار مختلف زبانوں میں فلم بنی ہے۔
2002 میں سنجے لیلا بھنسالی نے 50 کروڑ روپے کی خطیر لاگت سے دیوداس بنائی۔ جس بنا پر دیوداس کو اس دور میں سب سے مہنگی فلم کا اعزاز حاصل ہوا۔
لیکن اس فلم کو بنانے کے لیے سنجے لیلا بھنسالی کو خاصی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ فلم کی شوٹنگ 1999 میں شروع ہوئی لیکن مختلف واقعات کی بنا پر 2002 میں مکمل ہوسکی۔
فلم سے جڑا پہلا تنازع اس وقت پیش آیا جب پروڈیوسر بھرت شاہ کو ممبئی پولیس نے گرفتار کرلیا، بھرت شاہ پر یہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے انڈر ورلڈ سے فلم کی فائنسنگ کے لیے پیسے لیے ہیں۔
اس کے بعد اس فلم کے سیٹ پر دو مرتبہ آگ بھڑک اٹھی اور پورا سیٹ جل کر خاکستر ہوگیا اور بھاری نقصان اٹھانا پڑا، فلم کے دو کریو ممبرز فلم کے سیٹ پر ہی انتقال کرگئے۔
اتنی مشکلات اٹھانے کے بعد بالاآخر فلم کو 23 مئی 2002 کو کانز فلم فیسٹول میں ریلیز کردیا گیا جبکہ 12 جولائی کو فلم دنیا بھر میں ریلیز کی گئی۔
دیوداس نے ریلیز کے پہلے دن سے ہی کمال دکھانا شروع کردیا اور فلم باکس آفس پر 168 کروڑ روپے کمانے میں کامیاب رہی اور بھارت کی اس سال سب سے زیادہ بزنس کرنے والی فلم بن گئی۔
بھارت میں سو کروڑ کلب میں شامل ہونے والی فلموں کا دور تو کچھ سال پہلے شروع ہوا ہے۔ 2002 سے پہلے کسی فلم کا سو کروڑ روپے عبور کرجانا ایک بڑی بات سمجھی جاتی تھی۔
اس دور میں تو کوئی فلم سو کروڑ روپے کما کر بھی فلاپ سمجھی جاتی ہے۔
فلم نے باکس آفس پر کامیابی سمیٹی تو نیشنل اور فلم فیئر سمیت کئی ایوارڈ اپنے نام کئے۔ دیوداس نے پانچ نیشنل فلم ایوارڈ جیتے۔
ڈائریکٹر سنجے لیلا بھنسالی نے اس فلم کو آسکر ایوارڈ میں بیسٹ انٹرنیشنل فیچر فلم کی نامزدگی کے لیے بھی بھیجا تھا۔
ہم دل دے چکے صنم
سلمان خان اور ایشوریا رائے کی اس فلم نے باکس آفس پر زبردست کامیابی حاصل کی۔ آپ کو یاد ہوگا کہ فلم میں سلمان خان اپنے مرحوم والد سے آسمان کی طرف دیکھ کر بات کرتے تھے۔
دراصل، جب سنجے لیلا بھنسالی نے اپنے والد کو کم عمری میں کھو دیا تھا، تو ان کی بھی یہی عادت تھی کہ وہ آسمان کی طرف دیکھ کر اپنے والد سے بات کرتے تھے۔
سنجے لیلا بھنسالی اپنی فلموں میں نہ صرف فنِ ہدایتکاری بلکہ موسیقی اور سنیماٹوگرافی کے میدان میں بھی مہارت رکھتے ہیں۔ ان کی فلموں کی سیٹیں ہمیشہ شاندار اور وسیع ہوتی ہیں، اور وہ اپنی فلموں میں تفصیلات پر خاص توجہ دیتے ہیں۔
یہاں تک کہ پدماوت اور باجی راؤ مستانی کی شوٹنگ کے دوران کئی بار کپڑوں، زیورات، اور سیٹ ڈیزائن میں باریکیوں کا خیال رکھتے ہوئے تبدیلیاں کی گئیں۔






