حمل کے دوران پین کلرز کا استعمال کتنا نقصان دہ؟
اس دوا کے طویل المدتی اثرات پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے

عام طور پر حمل کے دوران محفوظ سمجھی جانے والی درد کش دوا ‘ایسیٹامینوفین‘ (جسے پیرامیٹول بھی کہا جاتا ہے) حالیہ تحقیق کے بعد عالمی سطح پر بحث کا موضوع بن گئی ہے۔
امریکہ کی یونیورسٹی آف واشنگٹن کے محققین نے 307 سیاہ فام خواتین کے خون میں ایسیٹامینوفین کی مقدار کا جائزہ لیا۔
یہ تحقیق معتبر سائنسی جریدے ‘نیچر مینٹل ہیلتھ‘ میں شائع ہوئی، جس میں یہ انکشاف ہوا کہ ایسیٹامینوفین استعمال کرنے والی ماؤں کے بچوں میں اے ڈی ایچ ڈی (Attention-Deficit/Hyperactivity Disorder) کی تشخیص کا خطرہ تین گنا زیادہ پایا گیا، خاص طور پر بیٹیوں میں یہ خطرہ چھ گنا زیادہ تھا۔
یعنی حمل کے دوران ایسیٹامینوفین استعمال کرنے والی خواتین کی بیٹیوں میں ابتدائی 10 سال کے دوران اے ڈی ایچ ڈی کا امکان زیادہ تھا۔
اے ڈی ایچ ڈی ایک دماغی عارضہ ہے جو بچوں کے رویے کو متاثر کرتا ہے۔ متاثرہ بچوں کو توجہ مرکوز رکھنے، بے چینی اور غیر ارادی حرکت جیسے مسائل کا سامنا رہتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ تحقیق ابھی حتمی نتیجہ تک نہیں پہنچی، اس لیے وہ حاملہ خواتین جو درد یا بخار کے علاج کے لیے ایسیٹامینوفین استعمال کرتی ہیں، انہیں پریشان ہونے کی ضرورت نہیں۔ کیونکہ بغیر علاج کے درد اور بخار بچے کی نشوونما کو متاثر کر سکتے ہیں۔
2015 میں امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے ایسیٹامینوفین اور اے ڈی ایچ ڈی کے درمیان تعلق کے شواہد کو غیر حتمی قرار دیا تھا۔
اب ماہرین کا کہنا ہے کہ اس دوا کے طویل المدتی اثرات پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ اگرچہ ایف ڈی اے اور دیگر طبی ادارے اسے کم خطرناک سمجھتے ہیں، مگر استعمال کی مزید جانچ پر زور دیا جا رہا ہے۔
حالیہ تحقیق کے بعد ماہرین اس دوا کے ممکنہ خطرات کو سمجھنے کے لیے مزید مطالعات کی ضرورت پر زور دیتے ہیں۔