خواتین

حمل ضائع ہونے پر والدین کو سوگ کی چھٹی ملےگی

حمل کے کسی بھی حصے میں اسقاط حمل کی صورت میں چھٹی مل سکے گی۔

Web Desk

حمل ضائع ہونے پر والدین کو سوگ کی چھٹی ملےگی

حمل کے کسی بھی حصے میں اسقاط حمل کی صورت میں چھٹی مل سکے گی۔

برطانیہ میں ہر سال ڈھائی لاکھ مائیں اسقاط حمل کا شکار ہوتی ہیں۔
برطانیہ میں ہر سال ڈھائی لاکھ مائیں اسقاط حمل کا شکار ہوتی ہیں۔

برطانیہ میں 24 ہفتوں سے پہلے اسقاط حمل کا شکار ہونے والے والدین جلد ہی لیبر پارٹی کی طرف سے مزدوروں کے حقوق کے قوانین میں لائی جانے والی اصلاحات کے حصے کے طور پر سوگ کی چھٹی کے حقدار ہوں گے۔

برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، ماؤں اور ان کے شریک حیات کو روزگار کے حقوق کے بل میں تبدیلی کے حصے کے طور پر دو ہفتوں کے لیے سوگ کی چھٹی کا حق دیا جائے گا۔

یہ بل اگلے ہفتے ہاؤس آف کامنز - برطانیہ کے ایوان زیریں - میں پیش کیا جائے گا اور منظور ہونے کی صورت میں اسے انگلینڈ، ویلز اور اسکاٹ لینڈ میں نافذ کیا جائے گا۔

برطانیہ میں والدین کو پہلے ہی سوگ کی چھٹی کا حق حاصل ہے اگر ان کے ہاں مردہ بچے کی پیدائش ہو یا پھر حمل کے 24 ہفتوں بعد بچہ ضائع ہوجائے۔

تاہم قانون میں نئی تبدیلی کے تحت حمل کے کسی بھی وقت بچے کو کھو دینے کی صورت میں والدین سوگ کی چھٹی حاصل کرسکیں گے۔

اس تبدیلی کو برطانیہ کی لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والی رکن پارلیمان سارہ اوون نے پیش کیا ہے جو خواتین اور مساوات کی سلیکٹ کمیٹی کی سربراہ ہیں۔

 جنوری کی ایک رپورٹ میں کمیٹی نے والدین کو سوگ کی چھٹی دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

برطانیہ کے نیشنل ہیلتھ سسٹم کے مطابق حمل کی تصدیق ہونے کے بعد ہر آٹھ میں سے ایک حمل ضائع ہوجاتا ہے۔

 دی گارڈین نے رپورٹ کیا کہ برطانیہ میں ہر سال تقریباً ڈھائی لاکھ حاملہ مائیں اسقاط حمل کا شکار ہوتی ہیں۔

تازہ ترین