پاکستان

ملالہ نے 13 سال بعد آبائی علاقے کے دورے پر تاثرات بیان کردیے

اپنے آبائی علاقے کے دورے کی تصاویر ملالہ نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیں

Web Desk

ملالہ نے 13 سال بعد آبائی علاقے کے دورے پر تاثرات بیان کردیے

اپنے آبائی علاقے کے دورے کی تصاویر ملالہ نے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کیں

(فوٹو: انسٹاگرام)
(فوٹو: انسٹاگرام)

خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی نوبیل انعام یافتہ پاکستانی طالبہ ملالہ یوسفزئی نے 2012ء میں خود پر ناکام قاتلانہ حملے کے بعد پہلی بار حال ہی میں اپنے آبائی علاقے کا دورہ کیا ہے۔

ضلع شانگلہ سے تعلق رکھنے والی ملالہ یوسفزئی نے آبائی علاقے برکنہ میں اپنے رشتہ داروں اور سرکاری اسکول میں طالبات سے ملاقات کی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملالہ یوسفزئی ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسلام آباد سے شانگلہ کے علاقے برکنہ پہنچیں، جس کے لیے پہلے سے خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔

اس موقع پر پورے علاقے میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، ملالہ یوسف زئی کے ہمراہ ان کے والد ضیا الدین اور شوہر عصر ملک بھی موجود تھے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق ملالہ یوسفزئی بنیادی طور پر شانگلہ کے علاقے برکنہ تعلق رکھتی ہیں اور ان کے والد سوات میں آباد تھے، ملالہ ایک لمبے عرصے کے بعد رشتہ داروں سے ملیں اور اس موقع پر انہوں نے پرانی یادیں تازہ کیں۔

ملالہ نے اپنے تاثرات بیان کردیے

دریں اثنا ملالہ نے طویل عرصے بعد اپنے آبائی علاقے کے دورے کی تصاویر انسٹاگرام اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے اپنے تاثرات بھی بیان کردیے۔

ملالہ نے لکھا کہ 'میرے بچپن میں میرے گھر والے چھٹیاں ہمیشہ شانگلہ میں گزارتے تھے، جو ہندوکش پہاڑی سلسلے میں موجود کئی دیہاتوں کا ایک جھرمٹ ہے، میری ماں اور والد صاحب شانگلہ میں پلے بڑھے اور ہمارے اکثر رشتہ دار آج بھی وہیں رہتے ہیں'۔

انہوں نے لکھا کہ 'مجھے یاد ہے کہ لوگوں سے بھری بس میں بیٹھ کر میں اپنی دادی کے آبائی گھر جاتی تھی، اور انہیں اپنے اسکول کی مزے مزے کی کہانیاں سنانے کے لیے بےچین ہوتی تھی، موسم بہار میں، میں اور میرے کزن درختوں سے سبز بیر توڑتے تھے اور دریا کے کنارے بیٹھ کر کھاتے تھے، یہ احساس اُس پُرہجوم شہر سے بالکل الگ دنیا کے جیسا لگتا تھا جہاں میں رہتی تھی'۔

طویل عرصے بعد اپنے آبائی علاقے کے دورے پر تاثرات بیان کرتے ہوئے ملالہ نے مزید لکھا کہ '13 سال کے بعد، آخر کار رواں ہفتے میرا دوبارہ شانگلہ جانا ممکن ہوا، یہاں کے دریا، پہاڑ اور درخت اتنے ہی خوبصورت نظر آئے جیسا میں انہیں یاد کرتی تھی، اور اُن رشتہ داروں کے ساتھ وقت گزار کر بہت اچھا لگا جن سے میں اتنے عرصے مِل نہ سکی لیکن اس دوران میرے خاندان کے کچھ افراد کا انتقال بھی ہو گیا، بشمول میری پیاری دادی، جن کا انتقال 2020 میں ہوا، اگرچہ میں انہیں ہر روز یاد کرتی ہوں، لیکن ان پہاڑیوں پر چلنا، جن سے وہ پیار کرتی تھیں اور انکی قبر پر جاکر میں نے خود کو دوبارہ انکے قریب محسوس کیا'۔

ملالہ یوسفزئی کون؟

یاد رہے کہ ملالہ یوسفزئی 2012 میں خواتین کی تعلیم کیلئے آواز اٹھانے پر انتہاپسند دہشتگردوں کے ایک حملے میں زخمی ہوگئی تھیں، اُس وقت وہ محض 15 سالہ اسکول طالبہ تھیں، خوش قسمتی سے وہ اس حملے میں محفوظ رہیں جس کے بعد وہ بیرون ملک چلی گئی تھیں۔

ملالہ یوسفزئی 2012ء سے برطانیہ میں مقیم ہیں، تاہم بیرون ملک جاکر بھی انہوں نے خواتین کے حقوق اور تعلیم کیلئے آواز اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھا اور 2014ء میں انہیں نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا۔

ملالہ اب تک نوبل، سخاروف اور ورلڈ چلڈرن پرائز سمیت 40 سے زائد بین الاقوامی اعزازات اپنے اور پاکستان کے نام کر چکی ہیں۔

ملالہ یوسف زئی اِن دنوں برطانیہ کے شہر برمنگھم میں رہائش پزیر ہیں اور آج بھی اقوامِ متحدہ سمیت دنیا کے ہر فورم پر بچوں اور بچیوں کی تعلیم کے لیے سب سے توانا اور مؤثر آواز ہیں۔

ملالہ یوسف زئی نے ہمیشہ اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دنیا بھر میں حقیقی تبدیلی صرف تعلیم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

تازہ ترین