وائرل اسٹوریز

'عہدِ وفا' کی کہانی ڈنڈے کے زور پر لکھوائی گئی، عدیل افضل

جب آپ مطالعہ پاکستان والا آرٹ پروڈیوس کریں گے تو امیج نہیں بنے گا، اداکار کی تنقید

Web Desk

'عہدِ وفا' کی کہانی ڈنڈے کے زور پر لکھوائی گئی، عدیل افضل

جب آپ مطالعہ پاکستان والا آرٹ پروڈیوس کریں گے تو امیج نہیں بنے گا، اداکار کی تنقید

اداکار کا کلپ ٹی سی ایم کے سوشل میڈیا ہینڈلز سے ڈیلیٹ کردیا گیا۔
اداکار کا کلپ ٹی سی ایم کے سوشل میڈیا ہینڈلز سے ڈیلیٹ کردیا گیا۔

پاکستانی اداکار، اسکرین رائٹر اور سوشل میڈیا پرسنالٹی عدیل افضل نے مقبول ڈرامے 'عہد وفا' کی تشکیل پر پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

عدیل افضل نے 2018 میں سرمد کھوسٹ کے ڈرامے 'آخری اسٹیشن' سے اپنی ٹیلی ویژن کریئر کا آغاز کیا لیکن انہیں شہرت بلاک بسٹر ڈرامے پری زاد سے ملی جس میں ان کے معاون کردار پر انہیں ہم ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔

اس کے بعد وہ ڈرامہ سنگ ماہ میں ایک مختصر کردار میں نظر آئے اور جھوک سرکار میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے جبکہ 2019 کی فلم 'زندگی تماشا' اور 2022 میں فلم 'کملی میں بھی کام کرچکے ہیں۔

اگرچہ عدیل کا ایکٹنگ کریئر بہت زیادہ وسیع نہیں اور نہ ہی انہوں نے بہت زیادہ کام کیا ہے لیکن زیادہ پہچان انہیں اپنی سوشل میڈیا موجودگی سے ملی ہے۔

وہ اکثر مختلف سماجی موضوعات پر  بلا جھجھک اپنی رائے کا اظہار کرتے نظر آتے ہیں۔

ایسا ہی انہوں نےایک حالیہ انٹرویو میں پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے زیر سایہ بننے والے ڈرامے عہد وفا پر  تنقید کرتے ہوئے کیا۔

عدیل افضل نے ایک انٹرویو میں گفتگو کرتے ہوئے پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 'آپ جو قوم کو سمجھانے کا بیانیہ لے کر چلتے ہیں اس کا لیول تھوڑا بڑھائیں اور کسی پڑھے لکھے شخص یا آرٹسٹ سے رابطہ کریں گے تو وہ آپ کو بتائے گا کہ کس طریقے سے کام کرنا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'جب آپ اس کو خود ڈکٹیٹ کرتے ہیں تو عہدِ وفا جیسا ڈرامہ بناتے ہیں'۔

ڈرامے کی اسٹوری لائن کو بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اس ڈرامے میں 4 ہیروز تھے جو اصل میں ریاست کے 4 ستونوں کی نمائندگی تھی'۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'احد رضا میر کا کردار(سعد) اس میں فوجی اور ایک سلجھا ہوا لڑکا تھا، اس کا باپ ایک ایماندار فوجی اور ماں ایک بہت اچھی ڈاکٹر تھی غریبوں کا مفت علاج کرتی تھی، اس کی بہن ایک بہت ڈیسنٹ اور پیاری لڑکی تھی حتیٰ کہ اس کا کتا بھی بہت کیوٹ تھا'۔

'عثمان خالد بٹ کا کردار (ملک شاہ زین) ایک سیاستدان کا بیٹا تھا، اس کا باپ ایک بدھو سا آدمی تھا جبکہ دادا ایک مزاحیہ کردار اور اس کی بیوی انتہائی پینڈو تھی، وہ خود ایک منفی آدمی تھا جو (سعد) احد رضا میر کی بیوی کے بھی پیچھے تھا، پڑھائی لکھائی بھی نہیں کرتا تھا اور چیٹنگ بھی کرتا تھا'۔

'تیسرا کردار شارق (وہاج) تھا جو ایک صحافی تھا، اس کی بہن نرس تھی، اس نے چھپ کر شادی کر رکھی تھی اور وہ گلی محلے کا عام جھگڑالو لڑکا تھا جو بعد میں صحافی بن گیا'۔

'چوتھا کردار (شہریار) احمد علی اکبر کا تھا جو ایک بینڈ ماسٹر کا بیٹا ہوتا ہے اور بیوروکریٹ بن جاتا ہے'۔

عدیل افضل کا کہنا تھا کہ 'یہ ہے آپ کا ڈرامہ کہ ایک فوجی خود بھی اچھا ہے، اس کی ماں بھی اچھی، بہن بھی اچھی حتیٰ کہ کتا بھی اچھا جبکہ باقی تین کرداروں کا شجرہ نصب بھی ٹھیک نہیں، نہ ان کے گھر والے صحیح نہ ہی وہ خود اچھے'۔

اداکار نے آئی ایس پی آر پروڈکشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ ڈرامہ آپ بنوائیں گے، یہ سرمایہ کاری آپ کریں گے؟، کن سے بنوارہے ہیں؟ کن سے لکھوارہے ہیں؟'

تاہم انہوں نے ساتھ یہ بھی کہا کہ 'اس میں میں ڈرامے کے رائٹر اور ڈائریکٹر کو ذمہ دار نہیں ٹھہراؤں گا کیوں کہ میں دونوں کو جانتا ہوں بلکہ جس نے بنوایا ہے اس نے ڈنڈے کے زور پر یہ کہانی لکھوائی ہے'۔

عدیل افضل نے مزید کہا کہ 'ہمارے سامنے شعیب منصور کا بہت اچھا کام ہے، جب آپ کسی اچھے آدمی سے کام کروائیں گے تو آپ کا امیج اچھا ہوگا'۔

انہوں نے کہا کہ 'لیکن جب آپ خود آرٹسٹ بننے کی کوشش کریں گے، ہمیں پانچویں جماعت کے مطالعہ پاکستان والی تحریروں جیسا آرٹ پروڈیوس کریں گے تو پھر آپ کو کالجز میں جا جا کر بچوں کو بتانا پڑے گا جس کا کوئی فائدہ نہیں ہورہا کیوں کہ آدھے بچے مستی کرنے اور آچھے چپ بیٹھنے کے لیے آئے ہوئے ہوتے ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ 'یہ میری طرف سے پیغام ہے کہ اس طریقے سے آپ کا امیج نہیں بنے گا'۔

اداکار کا آئی ایس پی آر پر یہ تنقیدی کلپ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے تاہم اسے ٹی سی ایم کے آفیشل سوشل میڈیا ہینڈلز سے ڈیلیٹ کیا جاچکا ہے۔


تازہ ترین